اردو ادب کا درخشاں ستارہ ڈوب گیا،ملک کے معروف افسانہ نگار اور مترجم ڈاکٹر آصف فرخی انتقال کرگئے
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ملک کے ممتاز اورمعروف افسانہ نگار،مترجم اور کالم نگار ڈاکٹر آصف فرخی60سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے،وہ زیابطس کے مرض میں مبتلا تھے ،ان کی نماز جنازہ منگل کے روز بعد نماز عصر جامعہ کراچی میں ادا کی جائے گی،ملک کی اہم سیاسی،سماجی اور ادبی شخصیات نے ڈاکٹر آصف فرخی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیاہے۔
تفصیلات کے مطابق معروف افسانہ نگار اور مترجم ڈاکٹر آصف فرخی 60 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے، وہ علمی و ادبی حلقوں میں اہم مقام کے حامل تھے۔ڈاکٹر آصف فرخی کو تین روز پہلے دل کا دورہ پڑا تھا جو جان لیوا ثابت ہوا، ان کی نماز جنازہ منگل کے روز بعد نماز عصر جامعہ کراچی میں ادا کی جائے گی۔ڈاکٹر آصف فرخی نے کئی کتابیں تصنیف کیں، وہ ایک معتبر ادبی رسالہ "دنیا زاد" بھی شائع کرتے تھے، آصف فرخی کراچی میں ہونے والے سالانہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کے بانی ارکان میں شامل تھے۔انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے ایم بی بی ایس کیا جبکہ ہارورڈ یونیورسٹی امریکا سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ڈاکٹر آصف فرخی نے ایک اشاعتی ادارے شہر زاد کی انتظامی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا اور ساتھ ہی ساتھ افسانے لکھے، تراجم کیے، اخبارات میں کالم لکھے اور شاعری بھی کی۔ان کی مشہور کتابوں میں عالم ایجاد، آتش فشاں پر کھلے گلاب، چیزیں اور لوگ، چیزوں کی کہانیاں، اسم اعظم کی تلاش اور میرے دن گزر رہے ہیں شامل ہیں۔
میئرکراچی وسیم اخترنےڈاکٹرآصف فرخی کےانتقال پرگہرے رنج و غم کااظہارکرتےہوئے کہا کہ ڈاکٹر آصف فرخی کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،وہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کے بانیوں میں سے تھے جس نے ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ۔پاکستان پیلپلز پارٹی کی رہنماسینیٹرسسی پلیجو نےڈاکٹرآصف فرخی کےانتقال پردکھ کااظہارکرتےہوئےکہا کہ ڈاکٹر آصف فرخی کی وفات کاسن کربہت افسوس ہوا،ادبی دنیا میں انکی بڑی خدمات رہی ہیں،اُنہوں نے بین لاقوامی، قومی اور علاقائی ادب میں بطور ادیب، مترجم مثالی کام کیا ۔ایم کیوایم پاکستان کےکنوینرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے معروف ادیب استاد دانشورمحقق ڈاکٹر آصف فرخی کےانتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج علم و ادب کا ایک اور باب بند ہو گیا۔