لوگ وزیراعظم کی اجازت کی وجہ سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں: ناصر حسین شاہ

لوگ وزیراعظم کی اجازت کی وجہ سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں: ناصر حسین شاہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر اطلاعات، بلدیات، جنگلات وجنگلی جیوت اور مذہبی امورسید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ چینی اسکینڈل میں پی ٹی آئی اپنی جماعت کے وزیر اعلی کو بچانے کے لئے سید مراد علی شاہ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنارہی ہے لیکن ہم کردار کشی پر یقین نہیں رکھتے۔سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کسی اور نے نہیں خود وزیراعظم عمران خان نے دی تھی۔ان کے اس غلط قدم کی وجہ سے لوگ مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ منظور نظر افراد کو سبسٹڈی سے نوازا گیا ہے۔حکومت سندھ کے تمام اقدامات عوام اور آبادکاروں کی بہبود کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی سے ہر انسان نالاں نظر آتا ہے۔ یہ خود کو فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ہم تمام شہریوں اور صحافیوں کی جان و مال کو محفوظ بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ سید ناصرحسین شاہ نے کہا کہ ہمارے دشمن ہمیشہ نامراد رہے ہیں۔ وزیر اعلی سندھ کی کارکردگی سب سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی باتیں دیوانے کا خواب ہیں۔ہم عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں بددیانتی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جس وزیراعظم نے برآمدات کی اجازت دی اسکا رپورٹ میں نام نہیں ہے اور اومنی گروپ کا نام لیا جارہا ہے جسے صرف پندرہ فیصد سبسڈی دی گئی جبکہ جن کے میڈیا میں نام لئے جارہے ہیں انہیں اسی فیصد تک سبسڈی دی گئی۔ ان میں جہانگیر ترین، خسرو بختیار اور دیگر لوگ شامل ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ میں شوگر ملز مالکان کو سبسڈی کسانوں کی خاطر دی گئی کیونکہ انکے گنے کی فصل خراب ہورہی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ آج ان فرشتوں کی حکومت میں چینی کیوں مہنگی ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فروری میں وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں پر انکوائری کا حکم دیا اور انکوائری کمیٹی کی تشکیل دی اس انکوائری کا مقصد 2019 کی سبسڈی کی تحقیقات تھا۔ اس کے بعد کمیٹی نے انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کردی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے وزیراعظم کو لکھا کہ کمیٹی کی رپورٹ کو لیگل کور دینا چاہئیے جس پر وزیراعظم نے کمیشن قائم کردیا۔ کمیشن کے ٹی او آرز وہی تھے یعنی 20-2019کی سبسڈی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے دو ہزار انیس بیس میں کوئی سبسڈی نہیں دی۔ انہو ں نے کہا کہ چینی کی برآمد کی اجازت ای سی سی نے اکتوبر دو ہزار اٹھارہ میں دی تھی کہ ایک ملین ٹن چینی برآمد کی جائے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ نے انکوائری کمیشن کو جواب دیا تھا کہ انہیں طلب کرنا کمیشن کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹ ایکسپورٹ کا اختیار وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں لکھاکہ ایکسپورٹ کی وجہ سیچینی کی قلت ہوئی قیمت بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ کی اجازت وفاقی حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دی جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پاس چینی کی ایکسپورٹ کا اختیار نہیں تھا۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی وزارت تجارت نے ایک ملین ٹن چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بطور انچارج وزیرتجارت فریٹ سپورٹ سمری کی منظوری دی اس طرح وزیراعظم کی اجازت سے گیارہ لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ ہوئی۔ سیدنا صر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاو ن میں نرمی یا سختی کا فیصلہ 31 مئی کے بعد وفاقی حکومت کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں جو بھی فیصلہ کرے گی۔ اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس سلسلے میں پہلے ہی حکم دے چکی ہے کہ کورونا وائرس کے مسئلے پر یکساں پالیسی بنائی جائے۔

مزید :

صفحہ اول -