یہ لیجیے لڑائی شروع ہوگئی! لیکن لڑ کون رہا ہے؟ سب کے سب قطعاً بیزار ہیں۔۔(شفیق الرحمان کی مزاح سے بھرپور تحریر )

یہ لیجیے لڑائی شروع ہوگئی! لیکن لڑ کون رہا ہے؟ سب کے سب قطعاً بیزار ہیں۔۔(شفیق ...
یہ لیجیے لڑائی شروع ہوگئی! لیکن لڑ کون رہا ہے؟ سب کے سب قطعاً بیزار ہیں۔۔(شفیق الرحمان کی مزاح سے بھرپور تحریر )

  

قسط: 4

(بگل کی آواز)
یہ لیجیے لڑائی شروع ہوگئی! لیکن لڑ کون رہا ہے؟ سب کے سب قطعاً بیزار ہیں۔۔ مغل اخروٹ، پستے اور کشمش پھانک رہے ہیں۔ ادھر مرہٹوں پر تاڑی کا اثر ہے۔ امپائر بڑے پریشان ہیں۔ بے چارے اِدھر ادھر منتیں کرتے پھر رہے ہیں کہ یارو کچھ تو لڑو۔ وہ لیجیے! تنگ آکر امپائروں نے دھمکی دے دی کہ اگرلڑائی شروع نہ کی گئی تو دونوں ٹیموں یعنی فوجوں کو DISQUALIFY کر دیا جائے گا۔ طوعاً و کرہاً جنگ آہستہ آہستہ پھر شروع ہو رہی ہے، لیکن سپاہی اس طرح لڑ رہے ہیں جیسے کسی پراحسان کر رہے ہوں۔ اف یہ مرہٹے کیا کر رہے ہیں؟ آپس میں ہی لڑ رہے ہیں! چند مرہٹے بالکل ہمارے پاس کھڑے ہیں ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ ان کی آوازیں غالباً آپ کوصاف سنائی دے رہی ہوں گی۔ سنیے۔ 
’ہمیں کیوں مار رہے ہو؟‘
’تو اور کسے ماریں؟‘
’ان کو مارو!‘
’ان کو؟ کن کو؟‘
’جن سے لڑنے آئے ہو!‘
’لڑنے کس سے آئے ہیں؟‘
’پتہ نہیں۔۔۔! لیکن ہمیں نہ مارو!‘
الغرض ایسی ہی الٹی سیدھی باتیں ہرطرف ہو رہی ہیں۔ اب بیس منٹ باقی ہیں۔ وہ دیکھیے مرہٹوں کا کپتان آگے بڑھ کر امپائر سے روشنی کی کمی پر اعتراض کرتا ہے کہ اندھیرا سا ہو گیا اور اچھی طرح لڑا نہیں جاتا، دوست دشمن میں تمیز مشکل ہے۔ امپائر آپس میں مشورہ کرتے ہیں، پھر مغلوں کے کپتان سے پوچھتے ہیں۔ بھلا اسے کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ 
(ڈھول بجتے ہیں)
ڈھول بجائے جا رہے ہیں۔ لڑائی ختم! نتیجے کے لیے لوگ بے قرار ہیں۔ سارے سپاہی میدان میں جمع ہیں۔ ہم خود منتظر ہیں! ہمارا خیال ہے کہ مغل جیتیں گے۔ 

 اے لو! وہ فیصلہ سنا دیا گیا۔ لوگ نعرے لگا رہے ہیں۔ 
(شور و غل)
اس غل غپاڑے میں کچھ پتہ نہیں چلتا۔ اخاہ! یہ ہم کیا سن رہے ہیں؟ برابر رہے! سنا آپ نے۔۔۔؟ دونوں فوجیں برابر رہیں! مغلوں اور مرہٹوں کے پوائنٹس بالکل برابر ہیں۔ پہلی مرتبہ اس قسم کا فیصلہ ہوا ہے۔ ویسے بابر میموریل شیلڈ رہے گی مغلوں کے پاس ہی، کیونکہ انہوں نے پچھلے سال جیتی تھی۔ سب سپاہی ایک دوسرے کے کندھے تھپتھپا رہے ہیں۔ چند شوقین حضرات آٹو گراف لیتے پھر رہے ہیں۔ ہم مائیکر و فون کو عین میدان کے بیچ لیے چلتے ہیں۔ 
(آواز آتی ہے )
تھری چیرز فار مغلز۔۔۔ ہپ ہپ ہپ ہرے!
ہپ ہپ ہپ ہرے!
تھری چیرز فار مرہٹاز۔۔۔ ہپ ہپ ہپ ہرے!
ہپ ہپ ہپ ہرے!
(آوازیں مدھم ہوتی جاتی ہیں)
FADE OUT
۲۔ عاشق
خواتین و حضرات! شام کے سات بج کر پچپن منٹ ہوئے ہیں۔ ابھی ابھی آپ نے بلیوں کی لڑائی سنی۔ کچھ دیر میں ہم جیتے جاگتے عاشق کو براڈ کاسٹ کریں گے۔ پچھلے مہینے ہمیں بے شمار شکایتیں آئیں کہ ریڈیو کا پروگرام خشک ہوتا ہے، چنانچہ ہم اس کی تلافی کر رہے ہیں۔ جن صاحب نے ہمیں یہ مشورے دیے ہیں، ایک مرتبہ پھر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ 
آپ نہیں جانتے کہ ہمیں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور صحیح قسم کے عاشق کی تلاش میں کتنے دنوں مارے مارے پھرے۔ عاشق تو بہت ملتے تھے، لیکن آئیڈیل عاشق نہیں ملتا تھا۔ پرسوں قسمت نے یاوری کی اور ہم نے اسے پا لیا۔ اب ہم آپ کو کسی شہر کے کسی گوشے کی کوٹھی میں لیے چلتے ہیں۔ کل ہم اس عاشق کے متعلق معلومات فراہم کرتے رہے۔ آج چپکے سے اسے براڈ کاسٹ کیا جا رہا ہے۔ لطف یہ ہے کہ عاشق کو خود پتہ نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ ہم اپنی اس حرکت پر پشیمان ہیں، لیکن اس کے بغیراور کوئی چارہ نہیں تھا۔ 
یہ لیجیے، اب اصل پروگرام شروع ہوتا ہے۔ ہم جھاڑیوں میں چھپے بیٹھے ہیں اور ٹکٹکی باندھے عاشق کو دیکھ رہے ہیں جو اس وقت باغ میں ٹہل رہاہے۔ عاشق کا حلیہ ہم ہرگز نہیں بتائیں گے۔ ویسے بتانے کی ضرورت بھی کیا ہے، پبلک عاشق کا حلیہ جانتی ہے۔ تو سامعین اس عاشق نے اپنے مجبوب کو کبھی نہیں دیکھا۔ فقط اس کی تعریفیں سنی ہیں۔ بس سن سن کر ہی فریفتہ ہوگیا ہے، اور ہونا بھی ہونہی چاہیے۔ ابھی ابھی ایک ناصح یہاں سے برا منہ بنائے گیا ہے۔ عاشق کے بزرگوں نے چند PART TIME ناصح رکھے ہوئے ہیں جن کا فرض دن میں دو تین مرتبہ سمجھانا بجھانا ہے، لیکن عاشق ان سے بری طرح پیش آتا ہے اور ہمیشہ انہیں بھگا دیتا ہے۔ اور اکثر شعر پڑھنے لگتاہے۔ ابھی ابھی اس نے ناصح کو ڈانٹتے ہوئے ایک شعر پڑھا تھا جو ہمیں یاد ہے۔ شعر سن کر ہمارا دل تڑپ اٹھا تھا۔ آپ بھی سن لیجیے۔ اس نے کہا تھا، 
اب ضرورت ہے ہم کو عینک کی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
آہ، کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ کتنا درد ہے اس مصرعے میں؟ یوں تو عاشق ہر وقت کوئی نہ کوئی شعر گنگناتا رہتا ہے، لیکن اس کے محبوب شعر صرف چند ایک ہیں۔ ملاحظہ ہو، 
ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں
کاش پوچھو کہ ذائقہ کیا ہے 
اور دوسرا شعر ہے، 
اپنی تصویر سامنے رکھ کر
تیرا انجام سوچتا ہوں

(جاری ہے )

 "شگوفے " سے اقتباس