’میں اپنا کاروبار اپنے بچوں کو نہیں دوں گا بلکہ عطیہ کردوں گا۔۔۔‘ ارب پتی شخص نے اپنا کاروبار مفت میں دینے کا اعلان کردیا لیکن وجہ ایسی کہ جان کر آپ بھی بے ساختہ تعریف کرنے پر مجبور ہوجائیں گے
لندن (نیوز ڈیسک) آج کل کے دور میں دولت سے محبت کا یہ عالم ہے کہ جس کے پاس جتنا ہے وہ اس سے ہزار گنا زیادہ حاصل کرنے کی فکر میں مبتلا ہے۔ کسی کو دینے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، البتہ سب کو لوٹ لینے کی خواہش ہر کوئی رکھتا ہے۔ ایسے میں ایک ارب پتی برطانوی صنعت کار یقینا حیرت انگیز مثال ہے کہ جس نے نہ صرف اپنا کاروبار برطانیہ سے باہر منتقل کرنے سے انکار کردیا بلکہ اسے بیچنے یا اپنے بچوں کو دینے کی بجائے ضرورتمند برطانوی عوام کے لئے وقف کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق 73 سالہ جان ایلیٹ کی کمپنی Eback کی مالیت 7کروڑ پاﺅنڈ (تقریباً 11 ارب پاکستانی روپے) سے زائد ہے اور ان کے ملازمین کی تعداد 200 سے زائد ہے۔ انہوں نے 2012ءمیں ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ اپنا کاروبار اور دولت اپنے بچوں کو منتقل نہیں کریں گے بلکہ اسے عوامی بھلائی کے لئے وقف کریں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا ”میں نے کبھی یہ سوچا ہی نہیں کہ یہ میری ملکیت ہے اور میں اسے بیچ دوں۔ اگر میںا پنے کاروبار کو ملک سے باہر منتقل کردیتا تو مجھے زیادہ دولت بھی حاصل ہوسکتی تھی لیکن میں ذاتی طور پر سوچتا ہوں کہ اگر یہ کاروبار برطانیہ میں ہی رہے تو اس سے برطانوی معیشت اور لوگوں کو فائدہ ہوگا، اگرچہ میرا منافع کچھ کم ہوجائے گا۔“
’میں بے روزگاری کی حالت میں 22 ممالک کا سفر کرچکی ہوں اور سب سے بہترین ہوٹلوں میں ٹھہرتی ہوں کیونکہ۔۔۔‘ نوجوان لڑکی نے دنیا کی سیر کرنے کا انتہائی شرمناک طریقہ بتادیا
انہوں نے ایک ٹرسٹ قائم کردیا ہے، جس کا مطلب ہے ان کی کمپنی کو بیچا جاسکتا ہے اور نہ ہی برطانیہ سے باہر منتقل کیا جاسکتا ہے۔ یہ کاروبار ہمیشہ برطانیہ میں ہی رہے گا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ مقامی کمیونٹی کو اس کا فائدہ پہنچایا جاسکے۔
جان ایلیٹ فلاحی کاموں کے علاوہ اپنے سیاسی و سماجی نظریات کی وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”مجھے اس بات کا ہمیشہ دکھ رہتا ہے کہ میں نے 15 سال کی عمر میں سکول کیوں چھوڑدیا، حالانکہ مجھے 13سال کی عمر میں ہی چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ میں اس نظریے کے خلاف ہوں کہ ہر شخص کو بہت ذہین اور اعلٰی تعلیمیافتہ ہونا چاہئیے۔ برطانیہ میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو بہت زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں لیکن وہ اپنے کام سے خوش ہیں۔ میرے اپنے ملازمین کوئی بڑے عزائم نہیں رکھتے لیکن وہ دوسرے درجے کے شہری نہیں ہیں، اور برطانیہ میں اس طرح کے بہت سے لوگ ہیں۔“