چوکی پر کھڑے 12 افغانی پولیس والے یکدم ہلاک ہوگئے، افغان طالبان نے کونسا ہتھیار استعمال کرکے انہیں ایک ہی جھٹکے میں خاموشی سے ڈھیر کردیا؟ جان کر افغان حکومت کے پیروں تلے واقعی زمین نکل جائے گی
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں طالبان نے نئی قسم کے خاموش ہتھیار کے ساتھ حملہ کرکے درجن بھر پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا، اور اس خوفناک حملے کے بارے میں کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوسکی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان جنگجوﺅں نے سائلنسر والے ہتھیار کے ساتھ ایک چیک پوائنٹ پر حملہ کیا، جس میں 12پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، اور حملہ آور ان کے ہتھیار اور گولیاں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ اس حملے کے بارے میں ایک صوبائی اہلکار کا کہنا تھا کہ غالباً یہ اندر کے کسی آدمی کی کارروائی ہوسکتی ہے کیونکہ ایک اہلکار تاحال غائب ہے۔ ان کا کہنا تھا ”تحقیقات کی جارہی ہیں کہ اندر سے تو کوئی حملہ آوروں کے ساتھ نہیں ملا ہوا تھا، جو طالبان کے ساتھ مل گیا ہو اور حملے کی راہ ہموار کی ہو۔“
امریکہ نے اسامہ بن لادن کا نائب اور القاعدہ کا ڈپٹی کمانڈر مار ڈالا، لیکن مارنے کیلئے کونسا ہتھیار استعمال کیا گیا؟ اس کی گاڑی کی تصاویر سامنے آگئیں، دیکھ کر دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیوں کی دوڑیں لگ گئیں کیونکہ۔۔۔ ناقابل یقین انکشاف منظر عام پر
حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ہلمند کے نائب پولیس سربراہ حاجی گولائی کا کہنا تھا کہ طالبان نے سائلنسر والی گن کے ساتھ ایک گارڈ کو ہلکا کیا اور چیک پوسٹ میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے باقی اہلکاروں پر بھی حملہ کرکے انہیں ہلاک کردیا اور ان کا اسلحہ اور گولیاں لے کر فرارہوگئے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صوبائی مرکز لشکرگاہ میں ہونے والا یہ حملہ اس خطرے کی جانب اشارہ کرتا ہے جو افغان سکیورٹی فورس کو لاحق ہے۔ افیون کی پیداوار کے لئے شہرت رکھنے والے صوبے میں طالبان سرکاری سکیورٹی اہلکاروں سے کہیں زیادہ بہتر اسلحہ اور مہارت رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہلمند صوبے کے اکثریتی حصے پر اب طالبان کا قبضہ ہے، جن میں لشکر گاہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔ 2001ءمیں طالبان کی پسپائی کے بعد برطانوی اور امریکی فوجیوں کو بھی اسی صوبے میں سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔