ہائی کورٹ نے جعلی عدالتی فیصلوں سے متعلق اراضی سکینڈل کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے جعلی عدالتی فیصلوں سے متعلق اراضی سکینڈل کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیاہے، کمیشن میں تین سابق سیشن ججز اور ایم آئی ٹی کے ممبر شامل ہوں گے۔
تین ہفتوں کی تاخیر سے ہائی کورٹ نے گلو بٹ کی رہائی کا پروانہ جاری کردیا
چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ایک لاکھ 93ہزار کنال اراضی کے جعلی عدالتی فیصلوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن اور عدالتی معاون جاوید رشید محبوبی عدالت میں پیش ہوئے، جاوید رشید محبوبی نے معاونت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سول عدالتیں مسائل کا گڑہ بنی ہوئی ہیں، سول عدالت کے فیصلوں کی نقول یا ریکارڈ کو محفوظ کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعل سازوں نے جعلی عدالتی فیصلے تیار کئے، انہوں نے سفارش کی جعلسازی میں ملوث افراد کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فکر نہ کریں، اس معاملے کی آخری تہہ تک جائیں گے ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان نے موقف اختیار کیا کہ بعض عدالتی فیصلے جعلی بنائے گئے تھے لیکن جو ڈگریاں سول عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ان پر جلد فیصلے ہونے چاہیں، عدالت نے تفصیلی بحث سننے کے بعد اس سکینڈل کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل د ے دا، کمیشن جعلی عدالتی فیصلے بنانے والوں اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے سفارشات مرتب کرکے عدالت میں پیش کرے گا۔