امریکی سرپرستی میں داعش کی افغانستان میں سرگرمیاں
امریکہ کہ جس نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں اس کے قیام کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے درا صل خود امریکہ اس دہشت گردی کا بانی ہے اور اس دہشتگردی کو وہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے کبھی افغانستان، عراق، پاکستان تو کبھی شام و لبنان یا پھر لیبیا اور یمن جیسے ممالک میں مختلف دہشتگرد تنظیموں کے قیام اور ان کی معاونت سے حاصل کرتا ہے۔
امریکہ نے افغانستان کے بعد عراق میں اپنی فوجی کاروائی کا آغاز کیا اور پھر مسلسل ناکامیوں کے بعد بالآخر سنہ2011ء میں ایک نیا دہشت گرد گروہ داعش متعارف کروایا گیا کہ جس کی پرورش و تربیت سنہ 2006ء سے ہی عراق کی ابو غریب اور اسی طرح گوانتا نامو بے قید خانوں میں قید خطر ناک دہشتگردوں کے استعمال سے کی گئی تھی۔ شام میں اس دہشتگر د گروہ کو متعار ف کیا گیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے عراق جا پہنچا، بہر حال شام اور عراق میں مسلسل کئی سالہ معرکہ آرائی کے نتیجہ میں اس امریکی حمایت یافتہ گروہ داعش کو کامیابی حاصل نہ ہوئی ۔تاہم صورتحال اب یہ ہے کہ عراق و شام سے مفرور ہونے والے ان داعشی دہشت گردوں کو افغانستان تک پہنچانے کا کام بھی امریکہ ہی انجام دے رہاہے۔
امریکہ یہاں پر داعش کے ذریعے متعدد قسم کے مفادات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔دنیا یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ ایک طویل مدت سے امریکہ اور نیٹو اتحادیوں نے افغانستان کی تمام فضائی حدود کو اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے اور اسی تمام کنٹرول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکہ نے اب داعش کے شکست خوردہ دہشت گردوں کا عراق و شام سے انخلاء کے بعد انہیں بمع اسلحہ و سازو سامان افغانستان کے مختلف علاقوں میں پہنچانا شروع کر دیا ہے تا کہ اب شام و عراق کے بعد افغانستان کو بھی تہس نہس کیا جائے۔ یہاں یقیناًداعش کی موجودگی سے امریکہ روس کے خلاف بھی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور افغانستان کے ساتھ سرحد پر موجود پاکستان کے بارے میں بھی یقیناًامریکہ کا منصوبہ مثبت نہیں ہے، اسی طرح افغانستان کے ساتھ ایک زمینی سرحد ایران کی موجود ہے جو کہ پہلے سے ہی امریکہ کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ دراصل شام و عرا ق میں بھی امریکہ کی جانب سے داعش کا استعمال ایران اور اس اسلامی مزاحمتی بلاک سے تھا کہ جو ہمیشہ غاصب اسرائیل کے خلاف سرگرم عمل تھا۔ تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کا داعش کو افغانستان لانے کا ایک بڑا مقصد ایران کے خلاف اور پاکستان کے خلاف محاذ آرائی کرنا بھی ہے اور اسی طرح روس کے ساتھ امریکہ کی ہمیشہ دشمنی رہی ہے روس کو توڑنے میں بھی امریکہ براہ راست ملوث تھا اور اسکی حالیہ نیت صاف نہیں ہے۔
یمن میں تیل پر قبضہ کرنا امریکی مقاصد کا ہدف ہے ۔ لبنان میں اسرائیل کے ذریعہ تیل اور گیس کے ذخائر پر قبضہ جمانے کے لئے سرگرم ہیں۔در اصل حقیقت تو یہی ہے کہ عالمی سامراج و صیہونزم کا بنیادی ترین ہدف دنیا کے قدرتی ذخائر و سائل پر تسلط قائم کرنا ہے اور اسی مقصد کی خاطر ہی انہوں نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو سرزمین فلسطین پر قائم کیا تھا تا کہ ایشیاء کے تمام وسائل و ذخائر صیہونیوں کی دسترس میں رہیں۔
حالیہ دنوں ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی اطلاعات میں سامنے آیا ہے کہ امریکی ہیلی کاپٹرز امریکی افواج کی نگرانی میں داعش کے دہشت گردوں کو مختلف مقامات سے افغانستان میں اتار رہے ہیں۔مختلف شواہد اور اطلاعات کے روشنی میں اس بات کا انکشاف ہو اہے کہ داعش کے دہشتگردوں کو امریکی اڈوں سے نیٹو اور امریکہ کی سربراہی میں افغانستان پہنچایا جا رہاہے۔نومبر 2017ء کی بات ہے کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کو انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا براہ راست افغانستان میں داعش کو اسلحہ پہنچا رہاہے اور افغانستان کے امن وامان کو خراب کرنے کے در پے ہے۔اگر افغان سابق صدر کے اس بیان کو ہی دیکھا جائے تو نومبر سے اب تک گزشتہ چار مہینوں میں لگ بھگ درجن بھر سے زائد دہشت گردانہ کاروائیاں سامنے آئی ہیں کہ جس میں سیکڑوں معصوم انسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ہر دہشتگردی کی کاروائی کی ذمہ داری داعش نے ہی قبول کی ہے ۔البتہ چند ایک مقامات پر ہونے والی کاروائیوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ یہ طالبان گروہوں کی جانب سے انجام پائی ہیں۔حامد کرزئی نے واضح طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکہ کی سرپرستی و نگرانی میں داعش افغانستان لائی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلسل دہشتگردانہ کاروائیوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
دوسری طرف روس کے صدارتی دفتر کے ایک اعلیٰ عہدیدار Zamir Kabulov نے کہا ہے اب تک امریکہ کی نگرانی میں دس ہزار داعش کے دہشت گرد افغانستان لائے جا چکے ہیں۔انہوں نے روس کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے سرحدی علاقوں تاجکستان اور ترکمانستان میں داعش کی موجودگی نہ صرف افغانستان کے عوام کے لئے سنگین ہے بلکہ روس کو بھی داعش کی افغانستان منتقلی سے شدید تحفظات ہیں۔روسی عہدیدار نے کہا ہے کہ روس نے افغانستان میں داعش کی منتقلی کے بارے میں سب سے پہلے متنبہ کیا ہے تاہم ابھی تک امریکی نگرانی میں داعش کے دہشت گردوں کو منتقل کئے جانے کا عمل جاری ہے۔
داعش کے افغانستان پہنچنے سے جہاں ایک طرف افغانستان کا امن تباہ وبرباد ہو رہاہے وہاں ساتھ ہی خطے میں دہشت گردی کے اثرات مزید بڑھ رہے ہیں ، کیونکہ افغانستان کے پڑوس میں ہی پاکستان نے خیبر فور نامی آپریشن داعش کے خلاف ہی کیا تھا کہ جس میں افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں داعش کی موجودگی پائی گئی تھی۔اب امریکہ ایک طرف تو پاکستان کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کر رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ خود ہی دہشتگردوں کو خطے میں لا کر تمام ممالک کے امن وامان کو تباہ کرنے پر تلا ہو اہے اور پاکستان جیسے ممالک کہ جہاں دہشت گردوں کی کمر توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسی کوششوں کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔