کوئٹہ ائربیس پرJF-17 کا ایک نیا سکواڈرن

کوئٹہ ائربیس پرJF-17 کا ایک نیا سکواڈرن
کوئٹہ ائربیس پرJF-17 کا ایک نیا سکواڈرن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاک فضائیہ نے پرسوں (28فروری2018ء) جے ایف۔ 17 تھنڈر(JF-17 Thunder) ملٹی رول لڑاکا طیاروں کا ایک نیا سکواڈرن کھڑا کیا ہے۔

اس کی لوکیشن سمن گلی (کوئٹہ) کی ائربیس ہے۔ اس کا نام ’’نمبر 28ملٹی رول سکواڈرن‘‘ رکھا گیا ہے۔ مختلف ائر فورسز میں ایک سکواڈرن میں 12سے لے کر 24تک طیارے ہوتے ہیں۔

پاک فضائیہ میں ان کی تعداد عموماً 14,12 طیارے ہوتی ہے۔ جے۔ ایف 17جیسا کہ آپ جانتے ہیں پاکستان اور چین کی مشترکہ کاوشوں کا حاصل ایک کثیر المقاصد(ملٹی پرپز) اور کثیر الکردار (ملٹی رول) طیارہ ہے۔


فضائیہ، جنگ و جدال کے میدانوں میں نسبتاً ایک جدید سروس ہے۔ قدیم ترین سروس بعض حلقوں کی نظر میں گراؤنڈ فورس ہے اوربعض کے پیشِ نظر بحری فورس ہے جسے بالترتیب آرمی اور بحریہ کا نام دیا جاتا ہے۔ عمر کے لحاظ سے اگرچہ فضائیہ باقی دوسروسز کے مقابلے میں کمسن ہے لیکن اس کی کارکردگی باقی دونوں پر سبقت لے گئی ہے۔


میں نے سطور بالا میں کثیر المقاصد اور کثیر الکردار کی اصلاحیں صرف (اور صرف) قارئین کی عمومی تفہیم کے لئے لکھی ہیں اور چونکہ یہ سروس ایک سراسر جدید ترسروس ہے اور مغرب کی تخلیق ہے اس لئے اس کے حصوں پرزوں کے نام اردو زبان میں ناقابلِ فہم ہونے کی حد تک اجنبی ہیں۔ ان کو اردو میں املأ کرکے لکھا جانا ہی بہتر ہے۔

اس لئے ملٹی پرپز اور ملٹی رول کی اصطلاحیں زیادہ قابلِ قبول اور زیادہ قابلِ ہضم ہوں گی۔ جہاں تک ان اصطلاحوں کی تشریح و توضیح کا تعلق ہے تو اس کے لئے اردو زبان میں آج تک کوئی لغت منظر عام پر نہیں آئی۔

اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حروفِ تہجی کے اعتبار سے فضائیہ کی تمام اصطلاحوں کو اردو میں املأ کرکے ان کے سامنے ان کا انگریزی بدل بھی لکھ دیا جائے اور ساتھ ہی یہ تشریح بھی کردی جائے کہ اس کا مفہوم اور مقصد/رول کیا ہے۔

انگریزی کے علاوہ دوسری جدید زبانوں کے ماہرینِ لسانیات نے ایک سے زیادہ ایسی باتصویر لغاتیں چھاپ کر قارئین کی معلومات میں اضافہ کیا ہے۔

ائرہیڈ کوارٹر(پاکستان) کو یہ کام ضرور کرنا چاہئے۔ کسی ریٹائرڈ ائرفورس آفسر کو یہ پراجیکٹ سونپ کر اس کی پبلک مارکیٹنگ کردی جائے تو اس سے بہتوں کا بھلا ہو جائے گا۔

میں یہ تجویز اس لئے پیش کررہا ہوں کہ اگر کسی فضائی آپریشن یا کسی بھی نوع کے طیارے کی ٹیکنیکل اور ٹیکٹیکل تفصیلات ای میڈیا یا پرنٹ میڈیا پر دی جائیں تو قارئین و ناظرین کو سمجھنے میں آسانی ہو جائے گی۔

مثلاً یہ JF-17 طیارہ جو جزوی طور پر آج پاکستان میں تیار ہو رہا ہے اور آنے والے ایام میں انشا اللہ کلی طور پر پروڈیوس ہونے لگے گا اس میں Multi-Purpose اور Multi-Roles کی اصلاحیں بھی تشریح طلب ہیں۔ اردو زبان کے عام قارئین کو ان دونوں اصطلاحوں کے معانی سمجھانے کی ضرورت ہے۔

آج ہم قومی سطح پر اردو زبان کے نفاذ کے سلسلے میں بہت پُر جوش ہیں لیکن اکثر قارئین کو معلوم نہیں کہ نہ صرف عسکری بلکہ بے شمار دوسری غیر عسکری لیکن تکنیکی فیلڈز (Fields) ایسی بھی ہیں جن کو اردو زبان میں ڈھالنے کا ایک بہت بڑا چیلنج زبان دانوں کو درپیش ہے۔

اس سے عہدہ برآہونا متعلقہ فیلڈز کے ان عشاق کا فرض ہے جو لیلئ زبانِ اردو سے عشق وعاشقی کا دم بھرتے ہیں۔
میں آپ کو کوئٹہ میں نوتشکیل شدہ (Newly-raised) جے۔

ایف 17 طیاروں کے سکواڈرن کا ذکر کر رہا تھا۔۔۔ اس تشکیل (Raising) کے دو پہلو توجہ طلب ہیں۔۔۔ ایک تو اس کی لوکیشن کا پہلو ہے کہ اس کو پاکستان کی مغربی سرحد پر کیوں رکھا جا رہا ہے اور دوسرا یہ کہ اس نمبر28ائر سکواڈرن کے افتتاح کے موقع پر ہمارے ائر چیف نے جو مختصر خطاب کیا ہے ، اس کے پروفیشنل لغت میں معانی اور مضمرات کیا ہیں۔۔۔ آیئے پہلے اس کی لوکیشن پر بات کرتے ہیں۔۔۔


پاکستان اس وقت دو تین دشمنوں کے درمیان سینڈوچ بنا ہوا ہے۔ مشرق میں انڈیا ہے جو آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اس لائن پر صف بند پاکستانی فوجی شہید ہو رہے ہیں۔

ابھی کل کی فائرنگ میں بھمبرسیکٹر میں سپاہی منیرچوہان اور سپاہی عامر حسین بھارتی گولہ باری سے شہید ہو گئے۔ پاکستان روزانہ بھارت کے ہائی/ ڈپٹی ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کرتا ہے لیکن بھارت اس بِلا اشتعال فائرنگ سے باز نہیں آتا۔

بھارت کی اس حرکت پر پوری ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔لیکن لکھنے کا کیا فائدہ؟ اینٹ کا جواب کم از کم اینٹ سے تو دینا چاہیے۔ سو پاک فوج اس سے غافل نہیں، وہ یہ جواب دے رہی ہے۔


بھارت کے میڈیا پر جا کر دیکھیں۔ وہاں بھی شور برپا ہے کہ پاکستان، ہمارے افسروں اور جوانوں کو ’’شہید‘‘ کر رہا ہے۔ ان الزامات لگانے والوں میں کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے اس کا علم پاکستان کو بھی ہے، بھارت کو بھی اور اس دنیا کو بھی ہے جو یہ ’’کام‘‘ کروا رہی ہے۔۔۔ میں اس پر مزید لکھ کر آپ کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن ایک بات جو ہم سب کو (اور دنیا بھر کو بھی) نظر آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ انڈیا کے سرجیکل سٹرائیک اور کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرین وغیرہ کے دعاوی کے غباروں سے ہوا نکل چکی ہے۔

اس کا تازہ ترین ثبوت وہ پریس ریلیز ہے جو 22فروری 2018ء کو انڈیا کے ’’فلم اور موسیقی‘‘ کے فیڈرل سنٹر نے جاری کی ہے اور جس میں واویلا مچا یا گیا ہے کہ کسی پاکستانی فنکار یا گلوکار کو بھارت آکر کسی بھی فلم یا ٹی وی سیریل میں اپنے ’’فن‘‘ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے وگرنہ متعلقہ ادارے کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔اس پریس ریلیز میں ایک فقرہ یہ بھی ہے: ’’پاکستان ہمارے جوانوں اور افسروں کو ہمارے کوچہ و بازار میں گولہ باری کرکے ’’شہید‘‘ کر رہا ہے اور ہم اس کے فنکاروں کا اپنے ہاں سواگت کرکے اپنے شہیدوں کی روحوں کو زخمی کر رہے ہیں!‘‘۔۔۔ یہ پریس ریلیز فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سائن ایمپلائز (FWICE) کی طرف سے جاری کی گئی ہے جس پر بی این تیواڑی اور اشوک دوبے کے دستخط ہیں جو اس فیڈریشن کے بالترتیب صدر اور سیکرٹری ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری مشرقی سرحد پر انڈیا اپنی ہر ’’ناجائز و جائز‘‘ جگہ کا زور لگا کر دیکھ چکا ہے مگر اس کے وہ ارمان پورے نہیں ہوئے جو پاکستان کے داخلی انتشار و خلفشار کو سامنے رکھ کر بھارتی سورماؤں اور سیاستدانوں نے اپنے سینوں میں پال رکھے تھے۔


پاکستان کو دوسرا بڑا خطرہ اپنی مغربی سرحد پر ہے۔۔۔ اس سرحد پر ہمارے خلاف ہمارے چار دشمن صف آرا ہیں جن میں امریکہ، اسرائیل، بھارت اور افغانستان شامل ہیں۔ آپ نے میڈیا پر اس موضوع پر بہت کچھ سن اور پڑھ رکھا ہے اور ہر روز سنتے اور پڑھتے بھی رہتے ہیں۔ لیکن پچھلے چند ہفتوں سے کابل اور واشنگٹن سے جو خبریں آ رہی ہیں ان میں پاکستان مخالف آندھیوں کا زور کم ہوتا نظر آ رہا ہے۔

نہ صرف اشرف غنی کے منہ سے بدبُو کے بھبھوکوں کی جگہ نارمل ہوا کے جھونکے نکل رہے ہیں بلکہ کئی امریکی جنرل اور کانگریس کے بعض اراکین بھی اپنی آتش فشانی اور شعلہ بیانی کی جگہ معروضی حقائق کا اظہار کرنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔

یہ سب کچھ اس امر کے باوجود ہو رہا ہے کہ پاکستان کے داخلی سیاسی حالات دگرگوں ہیں۔میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان کی دفاعی اور خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔۔۔ جب بادِ صر صر کے تھپیڑوں سے کسی ملک کا اندرونی نظام دھندلایا ہوا ہو تو باد صبا کی جگہ عام ہوا کے مرغولے بھی غنیمت ہوتے ہیں!


دوسرا پہلو اس 28ائر سکواڈرن کے افتتاح پر ہمارے ائر چیف، ائرچیف مارشل سہیل امان کا وہ مختصر بیان ہے جو انہوں نے دیا ہے ۔اس کا مخاطب کون ہے، اس کے بارے میں زیادہ سرکھجلانے کی ضرورت نہیں۔

آپ کو یاد ہوگا کچھ عرصہ پیشتر ائر چیف نے یہ بیان دے کر مشرق و مغرب کے عسکری دانشوروں کو ورطہ ء حیرت میں ڈال دیا تھا کہ : ’’میں نے اپنی فضائیہ کو حکم دے دیا ہے کہ مغربی سرحد پر کوئی بھی طیارہ (خواہ وہ ڈرون ہی کیوں نہ ہو اور خواہ کسی بھی ملک کا ہو) پاکستانی فضائیہ حدود کی اگر خلاف ورزی کرے تو اسے فوراً مار گرایا جائے!‘‘۔۔۔


میرے خیال میں جے۔ ایف۔17 کے اس سکواڈرن کی تشکیل اور اسے سمن گلی بیس (کوئٹہ) پر لوکیٹ کرنا ان کے اسی ’’اعلان‘‘ کا تسلسل ہے۔ ان کی افتتاحی تقریر کے یہ حصے بطورِ خاص قابلِ توجہ ہیں:


’’ہم اس بات سے پوری طرح باخبر ہیں کہ پاکستان کے دشمن ہمارے خلاف کس قسم کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ لیکن ہمارا عزم پختہ اور ہمارا جواب (Response) بڑا واضح ہے۔ ہم ایک امن پسند قوم ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ کوئی ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتا پھرے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جو کچھ کیا ہے وہ انسانی استعداد کی انتہا ہے اور اللہ کریم نے اس کا اجر ہمیں یہ عطا فرمایا ہے کہ ہمارے ملک میں امن بحال ہو چکا ہے۔ اب اس امن کو ماضی کی بدامنی کی طرف جاتا دیکھنا ہمیں کسی بھی صورت قبول نہیں۔

آج کے بعد دن ہوکہ رات ہمہ وقت ہمارا یہ نمبر 28ملٹی رول سکواڈرن جو پاکستان کے قابلِ فخر جے۔ ایف 17طیاروں سے مسلح ہے اس کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ پاکستان کے مغربی بارڈر پر ہماری مغربی فضائی حدود کا فضائی دفاع کرے۔

مجھے امید ہے کہ یہ سکواڈرن مطلوبہ سٹرٹیجک توازن کو بطریق احسن پورا کرے گا۔ ہم اس خطے میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن خود احترامی کے ساتھ ۔۔۔ خاص کر ان ایام میں کہ جن میں ہمیں ایک بڑا چیلنج درپیش ہے۔۔۔ میں اپنی قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اگرچہ مشکلات بہت ہیں لیکن ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ عزم کسی بھی فضائی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔‘‘


اس موقع پر نمبر28سکواڈرن کے آفیسر کمانڈنگ، ونگ کمانڈر امیر عمران چیمہ بھی موجود تھے۔ اور اس سکواڈرن کی ایک فلائٹ نے جو چار JF-17طیاروں پر مشتمل تھی فلائی پاسٹ اور اسلامی کا مظاہرہ کررہی تھی۔

اس سے گویا اس سکواڈرن کے فضائی اور زمینی عملے کی طرف سے اپنے چیف کے اس بیان پر یہ نعرہ بلند کرنا مقصود تھا:
تری آواز مکے اور مدینے

مزید :

رائے -کالم -