سوال پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کا؟
عالمی مارکیٹ میں کرونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے شدید مندی کے باعث کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوئے اور دنیا میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بھی بہت کم ہو گئے۔ خبروں کے مطابق خام تیل کی قیمتیں قریباً 55 ڈالر فی بیرل تک آ گئی ہیں۔ اس مندی ہی کی وجہ سے ہمارے ملک میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، لیکن جو نرخ مقرر کئے گئے ہیں۔ وہ عالمی مارکیٹ کے تناسب سے کہیں زیادہ ہیں، حتیٰ کہ اوگرا کی سفارش بھی مکمل طور پر منظور نہیں کی گئی۔ اوگرا کی طرف سے وزارت پٹرولیم کو جو سمری بھیجی گئی تھی اس کے مطابق پٹرولیم کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے 60 پیسے اور ڈیزل کے نرخوں میں 7 روپے فی لیٹر کمی کی تجویز تھی، تاہم وزارت کی طرف سے پٹرول کے نرخوں میں 5 روپے اور ڈیزل کے نرخوں میں بھی پانچ روپے فی لیٹر ہی کمی کی گئی ہے، یوں یہاں بھی کچھ شرح منافع اپنے لئے رکھ لی۔ عوام توقع کر رہے تھے کہ کمی 10 سے 15 روپے فی لیٹر تک ہو گی، لیکن یہ بھی نہ ہو سکا، حتیٰ کہ 60 پیسے مزید رعایت بھی نہ دی گئی۔ بہر حال عوام نے اس پر بھی شکر ہی ادا کیا کہ روایت توڑی گئی اور سارا منافع خود رکھ لینے کی مسلسل روایت سے ہٹ کر اس بار 5روپے فی لیٹر کی رعایت دی گئی۔ قدرتی طور پر بار برداری اور آمد و رفت کے اخراجات میں معتدبہ کمی ہونا چاہئے، لیکن یہاں ایسی کوئی روایت نہیں ہے، اس لئے اگر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی آئی ہے تو پھر اس سے متعلق تمام شعبوں میں بھی نرخ/ قیمتیں کم ہونا چاہئیں کہ کمی کا فائدہ عوام تک تو پہنچے۔ حکومت کو خود آگے بڑھ کر باربرداری اور اس کے ساتھ ہی اشیائے خوردنی اور ضرورت کے نرخ کم کروانا چاہئیں۔