مقبوضہ جموں کشمیر، 28نا بالغ بچے حفاظتی حراستی مراکز میں بند
سرینگر(آئی این پی) جموں و کشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہارون میں واقع جوینائل آبزرویشن ہوم میں اب تک ایک درجن نابالغ بچوں کو نظر بند رکھا ہوا ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینیئر آفیسر کے مطابق جوینائل آبزرویشن ہوم میں اس وقت کل 28 نابالغ نظر بند ہیں جن میں 27 لڑکے اور ایک لڑکی شامل ہے۔ ان میں سے 17 نابالغ لڑکے 5 اگست سے قبل نظربند کیے گئے تھے جبکہ 11 لڑکوں اور ایک لڑکی کو مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت نظر بند کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'نظربند نابالغوں پر سنگ بازی، چوری جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔جوینائل آبزرویشن ہومز میں کل نابالغوں کی تعداد کے بارے ان کا کہنا تھا کہ'مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے ہر فرد کے یوم پیدائش کی تفصیلات انہیں بھیجے۔ انتظامیہ اس وقت ایک فہرست تیار کر رہی ہے۔ فہرست مکمل ہونے کے بعد واضح طور پر ہم، آپ کو معلومات دے پائیں گے۔گزشتہ برس 20 ستمبر کو عدالت عظمی نے جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ کو نابالغوں کو سکیورٹی فورسز کی جانب سے غیر قانونی طور پر نظربند رکھے جانے کے دعووں کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی تھی۔سا گزشتہ روز جموں و کشمیر عدالت عالیہ کی چیف جسٹس گیتا متل نے جوینائل آبزرویشن ہوم سرینگر کا دورہ کیا اور وہاں نظر بند نابالغوں کو درپیش مشکلات کی معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے جوینائل آبزرویشن ہوم میں نابالغوں کو فراہم سہولیات کا بھی معائنہ کیا۔اس سے قبل ستمبر 28 کو جسٹس علی محمد ماگرے نے بھی جوینائل آبزرویشن ہوم کا دورہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے بیان میں جوینائل آبزرویشن ہوم پر نابالغوں کو صحیح تربیت فراہم کرنے پر زور دیا تھا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انتظامیہ کے سینیئر آفیسر کا کہنا ہے کہ یہاں کے جوینائل آبزرویشن ہوم میں کوئی بھی نابالغ غیر قانونی طور پر نظربند نہیں ہے۔ یہاں کے نابالغوں پر قتل، اقدام قتل، ریپ، سنگ بازی جیسے الزامات عائد ہیں۔