دہلی میں آریس ایس کی درندگی پر انڈین میڈیا بھی چیخ اٹھا

دہلی میں آریس ایس کی درندگی پر انڈین میڈیا بھی چیخ اٹھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے دوران مسلمانوں پر ہوئے مظالم پر بھارتی میڈیا بھی بول پڑا۔ایک بھارتی اخبار نے دلی فسادات پر دل دہلا دینے والی رپورٹ شائع کی جس میں انتہا پسندوں کے مسلمانوں پر بہیمانہ حملوں کے طریقوں کو نازی جرمنی سے بھی بدتر قرار دے دیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 میں ہندوستانی نازی جرمنوں کے مقابلے میں زیادہ وحشی ہو رہے ہیں۔ مودی حکومت اور بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے رپورٹ میں لکھا گیا کہ ہمیں گیس چیمبروں کی ضرورت نہیں ہے، ہم انسانوں کو ”سینکنے“کے لیے گھروں کو تندوروں میں بدل دیتے ہیں۔دوسری جانب بھارت کے نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین نے دلی فسادات کے دوران پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیئے۔انہوں نے کہا کہ بھارت جیسے سیکولر ملک میں لوگوں کو مذہبی خطوط پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا، دہلی میں پولیس کی ناکامی باعث تشویش ہے۔ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ پولیس ناکارہ ہے یا تشدد سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوششوں کا فقدان ہے۔جبکہ ایک بھارتی طالبہ نے بھی بتایا کہ نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے لیے پولیس نے بیرون شہر سے لوگ بلائے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس حملہ آوروں کی مدد کرتی رہی۔بھارتی طالبہ نے کہا کہ بلوائیوں کو نئی دہلی کے راستے بھی معلوم نہیں تھے۔ پولیس انہیں راستے بتا رہی تھی۔ اگر پولیس چاہتی تو مظاہروں کو چند گھنٹوں میں ہی ختم کر سکتی تھی لیکن گجرات کی طرح نئی دہلی میں بھی غنڈوؤں کو تین روز دیئے گئے۔یاد رہے کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے نئے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر انتہاپسند ہندؤں کے حملوں میں کم از کم 47 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔
دہلی فسادات