اے، این، پی اور جمعیت علماء اسلام کے راہنماؤں کا قتل

اے، این، پی اور جمعیت علماء اسلام کے راہنماؤں کا قتل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بلوچستان اے این پی کے راہنما اسد اچکزئی کے قتل پر احتجاج کرتے ہوئے پورے صوبے میں ہڑتال کی گئی۔ اس کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوئی اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف جمعیت علماء اسلام کے مقامی راہنما اکرام الرحمن، ان کے تیرہ سالہ صاحبزادے اور مدرسے کے ایک طالب علم کے تہرے قتل پر احتجاج کرتے ہوئے بھارہ کہو کے مقام پر مری روڈ بند کر دی گئی۔ اس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ڈپٹی کمشنر سے طویل مذاکرات کے بعد یہ دھرنا اس الٹی میٹم کے بعد ختم کیا گیا کہ چوبیس گھنٹے میں قاتل گرفتار کئے جائیں گے۔ اسد اچکزئی کو پانچ ماہ قبل اغوا کیا گیا تھا اور اب ان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ انہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ہر دو واقعات کے مقتولین کا تعلق حزب اختلاف کی جماعتوں سے ہے  اور ان کی طرف سے احتجاج بھی ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد کی انتظامیہ کو ناکام قرار دیا اور کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی یہ حالت ہے کہ تین افراد قتل ہوئے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دوسری طرف اے این پی کا موقف ہے کہ ان کے اہم راہنما کو پانچ ماہ پہلے اغوا کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ تلاش میں ناکام رہتی ہے اور اب ان کی گولیوں سے چھلنی میت مل جاتی ہے ہر دو واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔ ان کے خلاف احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ حکومت پر لازم ہے کہ جلد از جلد قاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائے، جب تک ایسا نہیں ہوگا بے اطمینانی کی لہر شدید رہے گی۔

مزید :

رائے -اداریہ -