افغان شہری خاندان کا پیٹ پالنے کیلئے گردے بیچنے پر مجبور
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان میں 6 ماہ قبل طالبان کے قبضے کے بعد مالی بحران کی وجہ سے شہری اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے گردے بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شہر ہیرات میں بے روزگار، قرض میں ڈوبے افراد اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لیے گردے بیچ رہے ہیں۔فرانسیسی خبررساں ایجنسی (اے ایف پی) سے بات کرتے ہوئے ہیرات کے رہائشی نورالدین نے بتایا کہ میرے پاس گردہ بیچنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، یہ سب میں نے اپنے بچوں کے لیے کیا۔ 32 سالہ نورالدین نے مزید بتایا کہ میں ایک فیکٹری میں ملازم تھا لیکن طالبان کے قبضے کے بعد میری تنخواہ میں 3 ہزار افغانی(5 ہزار سے زائد پاکستانی روپے) کی کمی کردی گئی جس وجہ سے میں نے نوکری چھوڑ دی تھی اور سوچا تھا کہ اب کچھ اور اچھا کروں گا لیکن ملک میں لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کی وجہ سے کچھ ہاتھ نہ آیا۔تاہم میں نے عارضی طور پر گزر بسر کرنے کیلئے اپنا گردہ بیچنے کا فیصلہ کیا جبکہ اب میں درد کی وجہ سے کوئی بھاری سامان بھی اٹھانے سے قاصر ہوں۔ رپورٹس کے مطابق نورالدین کاخاندان اب پیسے کے لیے اپنے 12 سالہ بیٹے پر انحصار کرتا ہے، جو روزانہ 70 سینٹ میں جوتے پالش کرتا ہے۔یہ ایک کہانی نہیں بلکہ نورالدین جیسے کئی افراد اپنا گھر چلانے کیلئے گردے بیچ رہے ہیں جبکہ ہیرات شہر میں گردا بیچنے کا رواج اس قدر پھیل چکا ہے کہ ایک قریبی بستی کو 'ایک گردے والا گاؤں 'کہا جاتا ہے۔مردوں کے علاوہ خواتین بھی گھر چلانے کیلئے اپنا گردہ بیچ رہی ہیں، ایک ایسی ہی کہانی ازیتا نامی خاتون کی ہے جس نے ڈھائی ہزار ڈالر میں اپنا گردہ بیچا۔رپورٹس کے مطابق ازیتا کا کہنا ہے کہ میرے خاندان کے پاس خوراک اتنی کم تھی کہ اس کے تین بچوں میں سے دو کا حال ہی میں غذائی قلت کا علاج کرایا گیا۔ میرا شوہر نوکری نہیں کرتا تاہم مجھے ہی بچوں کی کفالت کرنے کیلئے اپنا گردہ بیچنا پڑا۔
گردے