وزیراعظم کی چوہدری برادران سے ملاقات لیکن( ق) لیگ نے باضابطہ بیان جاری کیوں نہیں کیا؟ سینئر صحافی انصار عباسی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اہم ترین اتحادیوں چوہدری برادران سے ملاقات کی جو آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی، لیکن (ق )لیگ کی طرف سے اس ملاقات پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا اور اب اس بارے میں سینئر صحافی انصار عباسی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا۔
"روزنامہ جنگ "میں انہوں نے لکھا کہ حکومت کی طرف سے ملاقات میں شامل 3 ذرائع جبکہ( ق )لیگ کے ایک ذریعے سے جب رابطہ کیا گیاتو سب نے الگ ہی کہانی بتائی۔3 سرکاری ذرائع کی کہانی ایک دوسرے سے مختلف تھی جبکہ( ق) لیگ کے ذریعے کا اصرار تھا کہ ملاقات میں ہونے والی باتوں کے حوالے سے ایک سرکاری وزیر میڈیا کو غلط معلومات فراہم کر رہا ہے۔(ق )لیگ کے ذریعے کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے اس ملاقات کے حوالے سے میڈیا میں ایک بیان بھی جاری کیا، عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر بات نہیں ہوئی اور دونوں فریقوں کے درمیان عمومی بات چیت ہوئی۔
ذریعے نے بتایا کہ وزیراعظم نے اپنے دورۂ روس پر بات کی۔( ق) لیگ کی قیادت سے اُن کی شہباز شریف کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے متعلق پوچھا گیا۔ ذریعے نے کہا کہ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ شہباز شریف نے 14؍ سال بعد چوہدریوں سے ملاقات کی۔چوہدریوں کا کہنا تھا کہ سیاسی خاندان کی حیثیت سے سیاست دانوں کا ان سے ملنے کیلئے آنا معمول کی بات ہے۔ تین میں سے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ ’’سیاست‘‘ پر بات نہیں ہوئی۔ وہاں کئی لوگ بیٹھے تھے، لہٰذا عدم اعتماد کی تحریک کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔
وزیراعظم نے چوہدری شجاعت سے ان کی صحت کے متعلق دریافت کیا جبکہ دوسرے فریق کی جانب سے عمران خان کے دورۂ روس کی تعریف کی گئی۔ ذریعے نے کہا کہ اس کا مطلب اچھا تھا اور امید ہے کہ (ق) لیگ حکومت میں رہے گی۔دوسرے حکومتی ذریعے کا کہنا تھا کہ اگرچہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر وزیراعظم کی طرف سے کوئی یقین دہانی مانگی گئی اور نہ چوہدریوں نے دی، لیکن (ق) لیگ کی قیادت کی چال ڈھال حکومت کیلئے زیادہ بہتر اور حوصلہ افزا تھی۔
رابطہ کرنے پر تیسرے سرکاری ذریعے نے بتایا کہ چوہدری شجاعت نے عمران خان کو بتایا کہ ڈٹے رہیں، ذریعے نے چوہدریوں کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے شہباز شریف سے کہہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی تو عمران خان مزید طاقتور ہو جائیں گے۔ ذریعے نے دعویٰ کیا کہ چوہدریوں نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ ایسی مہم جوئی نہ کریں۔ تیسرے حکومتی ذریعے نے مزید کہا کہ چوہدریوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کی پیشکش بھی ہوئی لیکن صرف پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اعلان کرنے کیلئے، حکومتی ذریعے کے مطابق، پرویز الٰہی نے اس پر کہا، ’’ہمیں اس سے کیا ملے گا۔‘‘
ذریعے کے مطابق وزیراعظم نے چوہدریوں کو ریلیف پیکیج اور ایمنسٹی پیکیج کے حوالے سے بھی آگاہ کیا تاہم( ق) لیگ کے ذریعے نے کہا کہ ایک حکومتی وزیر میڈیا میں اس ملاقات کے حوالے سے جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ حقائق پر مبنی نہیں۔