قومی خود مختاری و خوشحالی کے لئے مسلم لیگ( ن) کی منصوبہ بندی

قومی خود مختاری و خوشحالی کے لئے مسلم لیگ( ن) کی منصوبہ بندی
قومی خود مختاری و خوشحالی کے لئے مسلم لیگ( ن) کی منصوبہ بندی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انتخابات نزدیک آتے ہی بہت سے مداری اور بازیگر میدان میں اُتر آئے ہیں جو تبدیلی کے کھوکھلے اور بے بنیاد نعرے لگارہے ہیں ،مگر ان کے پاس ملک کو درپیش کسی ایک مسئلے کا بھی ٹھوس حل موجود نہیں ۔ جہاں تک میری پارٹی پاکستان مسلم لیگ( ن) کا تعلق ہے تو یہ ہمیشہ ایک واضح سوچ کی حامل اور سب سے پہلے پاکستان کی پالیسی پر عمل پیرا رہی ہے اور متعدد مواقع پر پارٹی کے قائد میاں محمد نواز شریف نے اس کا عملی ثبوت بھی دیا ہے۔
مثال کے طور پر بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے بعدجب قومی خود مختاری کا معاملہ درپیش ہوا تو انہوں نے ساری دنیا کا دباﺅ اور اربوں ڈالر کے فائدوں کی پیشکش مسترد کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کیا، عجوبہ نما موٹروے تعمیر کی اور ملک و قوم کی ترقی کے لئے اور بھی بے شمار منصوبے شروع کئے ۔ میاں محمد نواز شریف متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے بہترین خدمات سرانجام دے کر پاکستانی قوم پر کوئی احسان نہیں کیا،کیونکہ ملک کو مستحکم اور عوام کو خوشحال کرنا اُ ن کا فرض تھا ۔ دوسری طرف پانچ سال تک ایک عذاب کی طرح اس ملک پر مسلط رہنے والی پیپلز پارٹی حکومت ہے ،جس نے کبھی بھی جذبہ حب الوطنی کا کوئی تقاضا پورا نہیں کیا اور مسائل کی بھڑکتی ہوئی آگ میں اتنا ایندھن ڈالا کہ ایک طبقہ فکر تو آمریت کے دور کو موجودہ دور سے زیادہ بہتر قرار دے رہا ہے جو جمہوریت کے چہرے پر داغ ہے۔
برسراقتدار آنے کے لئے روٹی کپڑے مکان کے نعرے لگائے گئے ،لیکن اقتدار سنبھالنے کے بعد تاریخی کرپشن کو فروغ دے کر نااہل ،بدعنوان اور سزا یافتہ لوگوں کو انتہائی اعلیٰ درجوں پر فائز کرکے آصف علی زرداری نے قوم کو یہ واضح پیغام دیا کہ اُ ن کی نظروں میں اِ ن کی کوئی اہمیت نہیں ۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ قومی خزانے سے کروڑوں روپے کے اشتہار دے کر پیپلز پارٹی اپنے اُ ن کارناموں کا ڈھنڈورہ پیٹ رہی ہے جو اُس نے کبھی خواب میں بھی سرانجام نہیں دئیے لیکن اب عوام اس جھانسے میں نہیں آئیں گے اور انشاءاللہ گیارہ مئی کے بعد پیپلز پارٹی کا سیاہ ترین دورِ حکومت اور سونامی و تبدیلی کے نعرے لگانے والے ماضی کا حصہ بن جائیں گے اور مسلم لیگ ( ن) ملک کی ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔
 جہاں تک پاکستان کے معاشی و سماجی مسائل کے حل اور اسے ترقی یافتہ ممالک کے ہم پلہ لاکھڑا کرنے کا تعلق ہے تو یہ کوئی ناممکن بات نہیں، ضرورت صرف خلوص نیت کی ہے اور یہی پاکستان مسلم لیگ ( ن) کا اثاثہ ہے اور جونہی موقع آیا مسلم لیگ ( ن) کی قیادت ایک دن بھی ضائع کئے بغیر ٹھوس حکمت عملی کے تحت کام شروع کر دے گی۔ میرے خیال میں معاشی مشکلات سے چھٹکارا پانے اور ملک کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے صرف چند بڑے شعبوں کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے، جن میں زراعت، مینوفیکچرنگ سیکٹر، تعلیم، پانی ، انسانی وسائل ، معدنیات ،صحت عامہ ،غیرترقیاتی اخراجات میں کمی اور ٹیکس وصول کرنے والے نظام کی بہتری شامل ہیں۔ اگر ان معاملات میں سدھار پیدا کردیا جائے تو ملک اور قوم کی حالت خود بخود سدھر جائے گی.... لیکن سب سے پہلے حل کرنا ہوگا توانائی کا بدترین بحران جو پیپلز پارٹی کی حکومت کی کرپشن اور نااہلی کا شاخسانہ ہے۔
آصف علی زرداری تو اس بحران پر اب بھی یوں خاموش بیٹھے ہیں ،جیسے اُ ن کے فرائض میں صرف بطور صدرمملکت آسائشوں سے لطف اندوز ہونا ہے ،لیکن میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ ( ن) اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھائے گی اور وہ بھی بہت جلد۔ بجلی کے بحران کی شدت میں نمایاں کمی کے لئے فوری طور پر بجلی چوری روکی جائے گی، مگرمچھوں سے واجبات وصول کئے جائیں گے اور پاور سیکٹر کی تمام بدانتظامیوں کو ختم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ملک میں بجلی کی سپلائی اور لوڈشیڈنگ کا یکساں شیڈول نافذ کیا جائے گا۔ قوی امید ہے کہ ان اقدامات کے بعد ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ صرف تین سے چار گھنٹے تک محدود ہوجائے گا۔ ساتھ ہی بڑے ڈیموں کی تعمیر اور پاور پراجیکٹس شروع کردئیے جائیں گے، جن کی تکمیل کے بعد ہمارے پاس اضافی بجلی ہوگی ۔
 پاکستان کے زرعی شعبے کو اس وقت اصلاحات کی شدید ضرورت ہے، اگرچہ میاں محمد شہباز شریف نے زرعی شعبے کی بہتری اور کسانوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے لیکن وفاقی حکومت نے اس جانب سے قطعاً عدم دلچسپی کا اظہارکیا۔پانی کی قلت پاکستان کا ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے ،جسے جلا دینے میں بھارت کی آبی جارحیت بنیادی کردار ادا کررہی ہے، لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت نے اِسے بھی سرد خانے میں ڈالے رکھا ۔جس طرح 1998ءمیں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب پاکستان مسلم لیگ( ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے چھ ایٹمی دھماکوں کے ذریعے دیا تھا ،اُسی طرح ملک کی باگ ڈور ہاتھ میں آنے کے بعد بھارت کے واٹر بم کا بھی منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔
ترقی کے لئے تعلیم لازمی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں، لیکن پیپلز پارٹی حکومت کو شاید اِس امر کا کوئی ادراک نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ گزشتہ وفاقی بجٹ میں تعلیم کے لئے مختص بجٹ بڑھانے کی بجائے کم کردیا گیا ،حالانکہ شرح خواندگی کے حوالے سے پاکستان دنیا میں اس وقت 163ویں درجے پر ہے۔ ہم تعلیم کے فروغ پر خاص توجہ دیں گے، بالخصوص پاکستان میں زیادہ سے زیادہ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے ادارے قائم کیے جائیں گے، تاکہ طالب علم جدید ٹیکنیکل ایجوکیشن کے حصول کے لئے ملک سے باہر نہ جائیں، بلکہ انہیں یہیں تمام تعلیمی سہولتیں حاصل ہوں، جس سے قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا۔
پاکستان میں موجود اگر معدنی وسائل کی حقیقی مالیت کا اندازہ لگانا چاہیں تو شاید یہ ممکن نہیں ہے ۔اربوں نہیں ،بلکہ کھربوں ڈالر کی اور بھی معدنیات موجود ہیں، جو ہیں تو پاکستانی قوم کی ملکیت ،لیکن ان سے بھرپور فائدہ غیر ملکی کمپنیوں نے اٹھایا، جس سے یقینا پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کو بھی فائدہ ہوا ہوگا،لیکن پاکستان مسلم لیگ ( ن) کے دور حکومت میں یہ قومی وسائل حقیقی معنوں میں قوم کے ہوں گے۔ جہاں تک عوام کے لئے صحت کی سہولتوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے پاکستان تشویشناک صورت حال کا شکار ہے۔ ہم جی ڈی پی کاکم از کم2فیصدحصّہ صحتِ عامہ پر خرچ کریں گے۔ہم انشاءاللہ تعالیٰ اپنے ان اہداف کے حصول کے لئے دن رات ایک کردیں گے۔ قوم کو چاہیے کہ گیارہ مئی کو قومی انتخابات میں روٹی کپڑے مکان کے نعرے لگاکر اپنے محل بنانے والوں اور سونامی کے نعرے لگانے والوں کو مسترد کرکے محب وطن قیادت کا انتخاب کرے ۔   ٭

مزید :

کالم -