ایل این جی ۔۔۔ پوری حقیقت؍اصل سچائی(2)

ایل این جی ۔۔۔ پوری حقیقت؍اصل سچائی(2)
ایل این جی ۔۔۔ پوری حقیقت؍اصل سچائی(2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حقیقت10۔تیل اور گیس کی مارکیٹ میں بڑا بنیادی فرق ہے ۔ تیل پہلے پیدا کیا جاتا ہے پھر فروخت کیا جاتا ہے ،مگر ایل این جی پہلے فروخت ہوتی ہے پھر پیدا کی جاتی ہے۔ ممکنہ معاہدہ میں تقریبا1.5 ایم ٹی پی اے حجم کی ایل این جی کو ہم درآمد کر رہے ہیں ۔ ایل این جی کو دوبارہ گیس میں تبدیل کرنے کے معاہدے کا تقریبا آدھامرحلہ طے ہو چکا ہے، جبکہ بقایا 1.5 ایم ٹی پی اے کی درآمد کا معاہدہ مختلف بنیاد کا ہوگا ۔ پاکستان تقریبا 12 ایم ٹی پی اے ایل این جی کی مارکیٹ ہو گی اور اگلے پانچ سال میں موجودہ معاہدہ اس کا تقریبا 15% ہے دنیا بھر میں ایل این جی کو گفت وشنید سے تقریبا 90% خرید و فروخت کیا جاتا ہے اور ریٹ طے کئے جاتے ہیں اس کی کوئی اوپن مارکیٹ نہیں ہوتی ۔


حقیقت11۔تیل کی طرح گیس ایل این جی کی کوئی مخصوص قیمت نہیں ہوتی اگر چہ ایک امریکی گیس کمپنی ہنری ہب کی لسٹ کردہ گیس کی قیمت مستقبل میں معیار کے درجہ کے طور پر نمو دار ہو سکتی ہے ۔ زیادہ تر معاہدوں میں ایل این جی کی قیمت تیل کو مد نظر رکھ کر ہی مقرر کی جاتی ہے ۔ مطلب یہ کہ ہر ملین LNG BTU کی قیمت براہ راست تیل کی قیمت کا کچھ فیصد ہوتا ہے۔مثلاً ایل این جی کی برلنٹ انڈیکس کی 15% پر قیمت اگر 60 ڈالر ہے تو 9 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو علاوہ شپنگ جارجز اور لیکج نقصان ہوگا۔


حقیقت-12ایل این جی کی قیمت پر طلب اوررسد کے علاوہ جغرافیائی حالات اور متبادل ایندھن کی متعلقہ علاقے میں فراہمی کا بھی اثر ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر ایشیاء میں ایل این جی کو تیل کی جگہ ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔حالانکہ دونوں کی قیمتیں تقریباً برابر ہیں۔ یورپ میں ایل این جی کا مقابلہ روس اور ناروے کی گیس پائپ لائنز کے ساتھ ہے اور اس کے مطابق ان دونوں اشیاء کی قیمت طے پاتی ہے۔ جب کہ امریکہ میں تیل سے حاصل ہونے والی گیس نے ایل این جی کی درآمد کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔


حقیقت-13 ایل این جی کی قیمت کو کسی بھی معیار سے طے کیا جا سکتا ہے تا ہم پاکستان میں تیل کے سوا کسی اور معیار سے قیمت کا تعین کرنا مناسب نہیں، کیونکہ پاکستان میں ایل این جی تیل کے متبادل کے طور پر استعمال ہوگی۔ کچھ مہینوں پہلے ہینری حب سے حاصل کی جانے والی ایل این جی کا کافی چرچہ تھا،لیکن ہینری حب نے بین الاقوامی طے شدہ تیل کی قیمتوں سے انحراف کیا نتیجتاً ہینری حب موضوع بحث نہیں بنتا۔ہم اپنے توانائی سیکٹر کا مستقبل مصنوعی حالات پرمنحصر کر کے داؤ پہ نہیں لگا سکتے۔


حقیقت-14 موجودہ 400ایم ایم سی ایف ڈی RLNGپاور سیکٹر کو فراہم کی جائے گی ۔اس تناظر میں LNG،14.5%نیشنل برنٹ لنکج کے ساتھ 10% ہائی سلفر فرنس آئل سے سستا ،20% سلفر فرنس آئل سے سستا اور ڈیزل کی نصف قیمت کے برابر ہے ۔ اس کے علاوہ توانائی کی پیداوار کے لئے ایندھن کے طور پر LNGکی کارکردگی مائع ایندھن سے بہتر ہے، کیونکہ اس کے استعمال کے دوران کوئی اسٹوریج اخراجات ،نقل و حمل میں آسانی اور کوئی چوری یا ملاوٹ نہیں ہو سکتی۔


حقیقت15۔ ایل این جی کی قیمت کو غیر منتقی بحث کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کا حاصل صرف ذاتی مفاد پر تھا ۔ RLNG کی قیمت کا دارومدارLNG کی لینڈڈکاسٹ، مارکیٹنگ کمپنی مارجن ،پورٹ چارجز، ری گیسی فیکیشن چارجز ، SSGS اور SNGPL کے سسٹم یوایچ چارجز، اور ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبویشن لاسنر جیسے عوامل پرمنحصر ہوتا ہے۔ انرجی کاسٹ کلکویشن نے یہ ثابت کیا ہے کہ RLNG پاکستان میں تمام درآمد شدہ ایندھن سے سستی ہے۔ 17 اپریل 2015 ء کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے پاور پلانٹس کی ڈیلیورڈ پرائس برابری کی بنیاد پر ڈالر11.5 ؍ ایم ایم بی ٹی یو LNG کے لئے ، ڈالر12.6 ایم ایم بی ٹی ی و HSFO کے لئے ، ڈالر 13.8 ایم ایم بی ٹی یو LSFO کے لئے اور ڈالر 27.8 ایم ایم بی ٹی یو ڈیزل کے لئے تھی۔


حقیقت -16 گیس سے چلنے والے نو IPP جس میں کیپکو ، فوجی کبیروالا، روش، ہال مور، اورینٹ، سیف انرجی ، سیفئر آلٹرن انرجی، اور ڈیوس انرجی کو EETL کے ذریعہ400 ایم ایم سی ایف ڈی RLNG فراہم کی جائے گی جو کہ ڈیزل اور LSFO کا متبادل ہوگی۔ اس فراہمی سے بغیر نئے توانائی کے وسائل اکٹھے 9 بلینKWH سالانہ اضافی توانائی حاصل ہوگی جو کہ سالانہ 10فیصد اضافی پیداوار کے مترادف ہے۔


حقیقت-17 تین ایم ٹی وی اے ایل ابن جی، جس سے 400 ایم ایم سی ایف پی RLNG پیدا ہوگی کی قیمت تقریباً سالانہ 1.5 بلین ڈالر (150 بلین روپے) ہوگی جوکہ حال کے برینٹ لنک ایج کے مطابق ہے۔ یہ RLNG 2.5 ارب ڈالر (250 ارب روپے) ڈیزل اور LSFO کی قیمت کے متبادل ہوں گی۔ جس سے سالانہ ایک ارب ڈالر (100 ارب روپے) کی بچت حاصل ہوگی۔


حقیقت18۔ قدرتی گیس توانائی کی پیداوار کے لئے سب سے بہترین فوسل ایندھن ہے ۔ سب سے موزوں آئل سے چلنے والے پاور پلانٹ کی صلاحیت 46% ہے، جبکہ گیس سے چلنے والے پلانٹ کی صلاحیت 61% سے بھی تجاوز کرتی ہے ۔حکومت اسوقت3600MWسےRLNG پر منحصر صلاحیت پر کام کر رہی ہے ،جس سے سالانہ 30 اربKWH توانائی حاصل ہوگی ۔اگر اس زیادہ صلاحیت کے RLNG کی پیداوار کو موجودہ کم صلاحیت کے تیل پر منحصر توانائی کی پیداوار سے تبدیل کیا جا ئے تو سالانہ بچت2 ارب ڈالر (200ارب روپے) ہوگی۔


حقیقت19۔ پہلا LNG کارگو ،جس کو قابل افسوس تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اس کی ترسیل FSRU کے ذریعے کی گئی ۔ اس سے پہلے یہ کارگو کمیشننگ کے طور پر بھی استعمال ہوا ہے ۔ یہ کارگو جس کی قیمت 30 ملین ڈالر سے بھی زیادہ ہے پرائیوبٹ سیکٹر کے زیر استعمال رہا جو کھاد کی پیداوار میں استعمال ہو رہا تھا اس کی حیثیت پرائیوٹ سیکٹر میں ایک سنگ میل ہے ۔ یہ تمام عناصرRLNG کی اہمیت اور مقابلتاً سستے ذریعہ کے طور پر کھاد کے فیڈ اسٹوک اور صنعتی استعمال کے طور پر اجاگر کرتے ہیں۔ توانائی کے اس ذریعے کے حصول سے پبلک سیکٹر کو شپنگ اورٹرمینل کمیشنگ کاسٹ میں5 ملین ڈالر کی بچت ہوگی اور جس سے وقت سے قبل پاکستان میں LNG کے آپریشن کوبھی یقینی بنایا جائے گا ۔


حقیقت20۔ RLNG کا توانائی کی پیداوار کے طور پر استعمال ماحولیات پر کم اثر ہوگا جیسا کہ تمام فوسل فیول کے مقابلہ میں اس سے کاربن مونو آکسائیڈ کااخراج کم ہوتا ہے ۔ ملک میں کوئلہ سے چلنے والے ملکی اور برآمدی پلانٹس سے خارج ہونے والی کاربن پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔

یہ حقائق پاکستان کے توانائی کے مسائل اور LNG کا بطور توانائی کے مسئلہ کے حل کا گہرائی سے تجزیہ کرنے کے بعد بیان کیے گئے ہیں ۔ آخر میں سادہ سی بات ہے کہ قلیل اور درمیانی مدت کے تناظر میں پاکستان کے توانائی بحران کا حل صرف ایل این جی کے کم قیمت حصول پر منحصر ہے۔ (ختم شد)*

مزید :

کالم -