وزارت عظمیٰ کے لئے شہباز شریف فیورٹ؟

وزارت عظمیٰ کے لئے شہباز شریف فیورٹ؟
وزارت عظمیٰ کے لئے شہباز شریف فیورٹ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پرویز مشرف کو کیفر کردارتک پہنچانے کے لئے وزیر اعظم میاں نوازشریف نہ صرف انہیں عبرت کا نشان بنانے کی خواہش رکھتے ہیں بلکہ انہیں تختہ دار تک بھی پہنچا دیا جائے تو شایدوہ تاسف کا اظہار نہ کریں۔پرویز مشرف کو سزا دلوانامیاں صاحب کی شدید ترین خواہش ہے لیکن انکی اس خواہش کی راہ میں وزیر اعلٰی شہباز شریف دیوار کی طرح حائل ہیں۔جو لوگ پرویز مشرف اور میاں نواز شریف کے درمیان اس جنگ پر مذکورہ خیال کے حامی ہیں اور شدومد سے اس پر دلائل دیتے نظر آتے ہیں ان کادعویٰ ہے کہ دونوں برادران میں وزارت عظمٰی کی کرسی کے لئے کھینچاتانی شروع ہوچکی ہے اورجنرل پرویز مشرف نے تومیاں شہباز شریف کو یہ آفر بھی کرائی تھی ۔حال ہی میں پرویز مشرف نے شہباز شریف کے کاموںکی تعریف بھی کی ہے ۔
دروغ بر گردن راوی ،میاں برادران کوجاننے والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ بڑے میاں صاحب کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔جب کوئی انکے دل سے اترجاتا ہے تو وہ اسے جوتوں سے مسل دیتے ہیں۔حالانکہ انکی نسبت شہبازشریف زیادہ سخت نظر آتے ہیں لیکن میاں نواز شریف دانائی اور انتقام میں ان سے زیادہ قوی اور خطرناک ہیں۔یہ میری ذاتی رائے نہیں ہے۔میاں صاحب کی پارٹی اور انکے بعض عزیزوں کا خیال ہے کہ میاں شہباز شریف شروع سے فوج کے فیورٹ رہے ہیں۔وہ کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں لہذا فوج کو کام کا بندہ چاہئےے ہوتا ہے جبکہ بڑے میاں کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں دکھاتے۔البتہ محبت اور نرمی سے جو چاہو ان سے کام کروالو لیکن جب کوئی انہیں حکماً اور دھمکی دیکر جھکانا چاہے گا تو میاں نواز شریف کے لئے یہ سب کرنا انتہائی ناگوار صورت حال پیدا کردیتا ہے۔اور مزاج کا یہی فرق شریف برادران کو اقتدار اور سیاست میں اچھے برے فیصلے کرنے پر مجبور کرتاآیا ہے۔
ن لیگ کے اندر کے لوگوں کی نظر میں پانامہ لیکس کے پیچھے کوئی اور ایجنڈا نظر آرہا ہے ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس خدشہ کا اظہاربھی کردیا ہے۔ عمران خان کے دھرنے کے بعد یہ دوسرا بڑا سیاسی ٹرن ہے جب حکمران جماعت کو گھر جانے یا جیل جانے کے لالے پڑسکتے ہیں۔اس بارمخالفین کے ساتھ ساتھ فرینڈلی اور این آراومعروف اپوزیشن پیپلز پارٹی کو بھی میاں نواز شریف پر برسنے کا موقع مل گیا ہے۔ان حالات میں بظاہر نظر نہیں آرہا کہ نواززرداری مفاہمت پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان تناو¿ ختم کرادے گی۔کیونکہ اس بار بلاول بھٹو نے میاں صاحب سے انتہائی بدتمیزی کیساتھ استعفے کا مطالبہ کیا ہے جس کے جواب میں شہباز شریف نے بلاول بھٹو کو کرپٹ شخص کا بچہ کہہ کر اس پر پھبتی کسی ہے ۔جس سے الاو¿ بھڑکا ہے اور پیپلز پارٹی نے میدان سجانے کی دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں۔لیکن سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی ،ممکن ہے نواززرداری دوستی کوئی رنگ لے آئے۔پاکستان کی گندی لولی اورلنگڑی بدعنوان جمہوریت کی ”خوبصورتی“ یہی ہے کہ یہ ”کرپٹ مافیا“کو تحفظ دیتی ہے ۔پانامہ لیکس نے کرپٹ مافیا کو عوام کی عدالت میں کھڑا کرکے جمہوریت کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا ہے ،یہ الگ بات ہے کہ جمہوریت ہی یہ حوصلہ بھی رکھتی ہے کہ وہ جب ”اقتدار “ میںہوتی ہے تو ہر طرح کے الزامات کا سامنا کرتی ہے لیکن یہ” ہمت“ کسی ڈکٹیر کے دور میں پیدا نہیں ہوتی حالانکہ ڈکٹیٹر کے دور میں بھی کرپشن کے سونامی بہتے ہیں اور تحقیقات کا نام لینا گناہ سمجھا جاتا ہے۔
سیاسی پنڈتوں کے مطابق نواز شریف کے لئے یہ کڑا وقت ہے،انکے صاحبزادوں اور صاحبزادی کو پرائم منسٹر کی دوڑ سے نکال دیا گیاہے اور اگر پانامہ لیکس کا طوفان میاں نواز شریف کی ناو¿ کو ڈگمگانے پر مجبور کردیتا ہے تو انکے بعد پرائم منسٹر کی بہترین حق دار بیگم کلثوم نواز شریف کو متصور کیا جائے گا لیکن جو طاقتیں میاں نواز شریف کی فیملی کو اقتدارمیں نہیں دیکھنا چاہتیں ان میں میاں شہباز شریف اور حمزہ شریف کا بھی نام لیا جارہا ہے۔بعض پنڈتوں نے پانامہ لیکس کے آغاز سے اب تک کے حالات میں حمزہ شہباز شریف کی سرگرمیوں کو نہایت باریکی سے دیکھا ہے۔میاں شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی نے بھی پانامہ لیکس پر سخت ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” اگر آف شور کمپنیاں قانونی بھی ہوں تو ان میں رکھا پیسہ ملک کو واپس کیا جائے۔ہو سکتا ہے کہ آف شور کمپنیاں ، غیر ملکی جائیداد اور اکاو¿نٹس قانونی ہوں لیکن میری نظر میں یہ غیر اخلاقی ضرور ہیں۔میری نظر میں غیر اخلاقی کا مطلب اپنی روح بیچنا ہے اور یہ غیر قانونی ہونے سے کہیں بڑا گناہ ہے۔ “محترمہ تہمینہ درانی کے بیان پر غالباً نہ تو میاں شہباز شریف نے کوئی ردعمل ظاہر کیا ہے نہ حمزہ شریف نے ....جس سے اس تاثر کو ایک بڑے خدشہ کی صورت اختیار کرتے ہوئے دیر نہیں لگی کہ پانامہ لیکس نے دونوں بھائیوں کے درمیان خلیج پیدا کردی ہے اورن لیگ میں سیاسی دھڑے بندیاں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔اسکی ایک بڑی مثال یہ دی جارہی ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار وفاقی وزیر توانائی خواجہ آصف سے شدید اختلافات رکھتے ہیں جس سے وہ میاں نواز شریف سے کھچے کھچے رہتے ہیں ،چونکہ چودھری صاحب کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جی ایچ کیو کے فیورٹ ہیں لہذان لیگ میں بدترین تناو¿ پیدا کرنے کے باوجود کوئی بھی چودھری نثار کا بال بیکا نہیں کرپاتا ،البتہ اس بغض سیاست کا ایک پہلو یہ ہے کہ چودھری صاحب کا میاں شہباز شریف سے گہرا دوستانہ ہے۔انکی نظر میں میاں شہباز شریف کا انڈرسٹیڈنگ لیول کافی بہتر ہے۔ دوسری جانب میاں شہباز شریف کے دھڑے میں شامل رانا ثنااللہ کو میاں نواز شریف کے دھڑے کے سالار ثانی چودھری عابد شیر سے بدترین شکایات ہیں جو دشمنی پر منتج ہوچکی ہیں۔کہا جارہا ہے کہ ن لیگ دونوں بھائیوں میں بٹ چکی ہے اور اسکا نتیجہ کسی بھی وقت برآمد ہوسکتا ہے۔باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔ میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز جن کاپانامہ لیکس میں کوئی نام نہیں آیاانہوں نے پانامہ لیکس کے حوالے سے زیادہ تر خاموشی اختیار کرکے اپنے نقطہ نظر کو واضح کردیا ہے۔حمزہ شہباز کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے والد اور تایا کی جلاوطنی میں سب سے زیادہ مشکل حالات کا سامنا کیا اور دولت آف شور کرنے سے گریز کیا لہذا جب اقتدار میں انہیں شریک کرنے کا وقت آیا تو” شریکے“نے کام دکھا دیا اور انکے والد کی بجائے انکے کزنوں کو وزارت عظمیٰ کا سب سے فیورٹ قرار دیا جانے لگا لہذا انہوں نے پانامہ لیکس پر اٹھنے والے طوفان میں خاموشی کو بہترین حکمت سمجھا ہے۔وہ بھی چاہتے ہیں کہ آف شور کمپنیاں بنانے والوں کا کڑا احتساب ہو اور انکے گھر سے ہی ہو.... تاکہ قوم کو حقیقی اور ذمہ دارقومی راہنماو¿ں میں تفریق کا موقع مل سکے۔وللہ اعلم بالصواب۔

مزید :

بلاگ -