معدنی وسائل کی ترقی میں محکمہ معدنیات و کان کنی کا کردار

معدنی وسائل کی ترقی میں محکمہ معدنیات و کان کنی کا کردار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جس طرح زراعت ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ھڈی کی حیثیت رکھتی ہے اسی طرح زمین کی تہہ میں پوشیدہ قیمتی معدنیات اوردھاتیں بھی ملک کی معاشی و صنعتی ترقی میں بے پناہ اہمیت کی حامل ہیں۔اس کی مثال ریکو ڈیک سے دریافت ہونے والے سونے چاندی کے اربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر اور پنجاب میں چنیوٹ رجوعہ ، کالاباغ ڈیم اور دیگر مقامات سے ملنے والے خام لوہے، کوئلے، تانبے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی دریافت ہے۔ماضی میں معدنیات کی تلاش اور دریافت شدہ قیمتی دھاتوں کی بہتر اندازمیں مارکیٹنگ اور نجی شعبے کو سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنے کی کوئی خاص سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی، تاہم وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے ملک سے توانائی بحران کے خاتمہ اور سستی بجلی کے حصول کے لئے کوئلے کی کان کنی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں ۔محکمہ معدنیات وکان کنی حکومت پنجاب صوبہ میں موجود معدنی ذخائر کی تلاش،پیمائش اورترقی ،نیز پٹہ جا ت کی عطائیگی، سروے، تحقیق و ترقی بشمول کانوں کے مالکان سے معاوضہ، کرایہ جات اور رائلٹی اکٹھی کر نے اور کا ن کنوں کی سیفٹی اور صحت کا ذمہ دار ہے۔ وزیر اعلی پنجاب محمدشہبازشریف کی متحرک قیادت میں محکمہ کان کنی و معدنیات ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے پنجاب میں کانوں اور معدنیات کی کھوج اور کھدائی کے فروغ و ترقی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا، تاکہ صوبے کی مجموعی پیداوار میں مثبت تبدیلی کو یقینی بنایا جا سکے۔
صوبہ پنجاب کی سرزمین بیش قیمت معدنی ذخائر سے مالا مال ہے، جس کی ایک مثال چنیوٹ رجوعہ کے خام لوہے، تانبے اوردیگر قیمتی دھاتوں کے نئے دریافت ہونے والے ذخائر ہیں۔ایک اندازے کے مطابق یہاں لوہے کے اتنے وسیع ذخائر موجود ہیں کہ اس سے کراچی سٹیل مل کو پچاس سال تک چلایا جا سکتا ہے، تاہم ماضی میں اس منصوبے سے ناقابل یقین حد تک مجرمانہ سلوک روا رکھا گیا،تا ہم موجودہ حکومت نے بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے چنیوٹ اور رجوعہ کے نزدیک 28 مربع کلومیڑ رقبہ میں موجود آئرن اورiron ore) ( اورمتعلقہ معدنیات کے ذخائر کی کھوج اور تخمینہ کا پراجیکٹ میسرز ایم سی سی چائینہ کو زیر نگرانی ریذیڈنٹ کنسلٹنٹ میسرز GEOSکنسورشیم کے عوض کل مبلغ 1277/- ملین روپے میں تفویض کیا ہے۔ یہ کمپنی اپنی بہترین سائنسی تحقیق، ڈیزائن اور کنسٹرکشن کی بدولت دنیا کی پانچ سو بڑی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے اور یہی فرم بلوچستان کے علاقے سینڈک میں کاپر اور سونے کے ذخائر کے حصول کے لئے کام کر رہی ہے ۔چنیوٹ رجوعہ کے ذخائر پر تحقیق کے اس عمل کے دوران آئرن اور ، تانبے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی کامیاب دریافت سامنے آئی ہے۔ اور یہ نتائج مستقبل میں پنجاب کی پہلی اسٹیل مل نصب کرنے کے لئے حوصلہ افزاء ہیں۔ چنیوٹ میں سٹیل مل لگانے اور آئرن /کاپر کی کان کنی کے لئے سرمایہ داروں کے انتخاب و فیزیبلٹی اسٹڈی کی تیاری کے لئے کنسلٹنٹ کا انتخاب بزریعہ مسابقتی بولی عمل میں لایا گیا، جس کے نتیجہ میں دوبین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنیاں پری کوالیفائی کر چکی ہیں، جو منصوبہ کے لئے حکو مت کو Transaction Advisory Services فراہم کرے گی۔محکمہ کان کنی و معدنیات نے 18000 مربع کلومیڑ پر امید علاقہ میں دھا تی معدنیات کی تلا ش کے سلسلہ میں جیو لوجکل سروے آف پاکستان (GSP)کی خدمات با لعو ض کل مبلغ 57.6 ملین روپے میں حاصل کی ہیں جو جیو فیزیکل سر و ے اور ڈرلنگ کی مدد سے زیر سطح پری کیمبرین شیلڈ راکس(Pre-Cambrian Shield Rocks) میں دھاتی معدنیات کے علاقوں کی شناخت کرے گا ۔ ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزاء ہیں۔اب تک کئے جانے والے سروے کے دوران 32 نہایت پر امید ذخائر کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔
تاریخی اندازوں کے مطابق کالا باغ کے نزدیک لوہے کی کچ دھات کے 300 ملین ٹن کے ذخائر پائے گئے ہیں۔ حکومت پنجاب نے مقا می لوہے کی کچ دھات اور نان کو کنگ کوئلہ کی مدد سے اسٹیل کی تیاری کے لئے قابل عمل اور کفایتی طریقہ تلاش کرنے کے لئے ایک جرمن کنسورشیم کی خدمات مسابقتی بولی کے ذریعے مبلغ145 ملین روپے میں حاصل کیں، جس نے اسپونج آئرن (Sponge Iron ) اور سٹیل بنانے کا قابل عمل اور کفایتی طریقہ تیار کرنے کے علاوہ بزنس کیس فزیبلیٹی تیار کی ۔محکمہ کان کنی و معدنیات حکومت پنجاب نے بذریعہ آسٹریلین کنسلٹنٹ کی مدد سے 2010-2013 ء کے دوران سا لٹ رینج میں 614 مربع کلو میٹر پر محیط علاقہ میں موجو د کوئلے کے ذخائر کا بین الاقوامی معیار (JORC ) پر مبلغ 285 ملین رو پے میں تخمینہ لگوایا ۔ رپورٹ سے یہ سامنے آیا ہے کہ سالٹ رینج میں 600ملین ٹن سے زائدBitiminous Coal کے علاوہ Lignite Coalکے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں۔ جو کہ توانائی کی پیداوار کے لئے نہایت موزوں ہے۔ جیسا کہ لیبارٹری ٹیسٹ اورAsh Fusion Temperatureسے ثابت ہو ا ہے۔یہ پراجیکٹ ملک میں کوئلے کی کانوں کے نزدیک کول فائرڈ پاورپلانٹ لگانے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
پاکستان پاور انفرااسٹرکچر بورڈکی جانب سے تیز رو پالیسی کے تحت ایک چائنیز کمپنی کو 19نومبر2014کو LOIدیا گیا ،تاکہ کھیوڑہ پنڈ دادن خان ضلع جہلم میں model Mine-mouth Integrated کی طرز پر پاکستان کے مقامی کوئلے سے 300 میگا واٹ کاکول فائر پاور پلانٹ قائم کیا جا سکے۔ یہ پرا جیکٹ تقریباً 800 ملین امریکی ڈالر ما لیت کا ہوگا جس میں 500 ملین امریکی ڈالر آ تشی پاور پلانٹ کیلئے جب کہ 300 ملین امریکی ڈالر کوئلے کی کان کنی پر خرچ ہونے کا تخمینہ ہے اس سلسلے میں چین کے صدر کے پاکستان کے حالیہ دورے کے دوران سمجھوتہ دستخط کیا گیا ہے۔اب یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری کے ترجیہی منصوبوں کی فہرست میں شامل ہے۔مذکورہ کمپنی کی ٹیرف نگرانی کی درخواست کے فیصلہ کے بعد اسے لیٹرآف سپورٹ جاری ہو گا۔کان کنی کے سات پٹہ جات جو بڑے پیمانے کی مائننگ کے زمرے میں آتے ہیں چھ مختلف کمپنیوں کو عطاء کیے گئے ہیں جس سے 40.2بلین روپے کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ اسی طرح بڑے پیمانے کی کان کنی کے تحت دو بڑے تحقیقی لائسنس ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنی کو دیے گئے ہیں جس سے 10ارب کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
معاشی سال-09 2008 سے معاشی سال -15 2014کے دوران نکالی گئی معدنیات پر لگائے جانے والی محصول سے اکھٹی ہونے والی آمدنی 1.07بلین روپے سے بڑھ کر 3.3بلین ہو گئی ۔ جو کہ اس عرصہ کے دوران 211%اضافہ ہے۔معدنیات کے پیداواری علاقوں تک آسان رسائی او ر کوئلے کی کانوں سے منڈی تک رسائی کو آسان بنانے کے لئے 85کلو میٹر کی کل لمبائی والی پکی سڑک تک ضلع سرگودھا ، چکوال ، خوشاب اور راولپنڈی میں بنائی گئی ہے۔ جس میں288 ملین روپے کی لاگت آئی ۔ڈائریکٹوریٹ جنرل کان کنی و معدنیات کی استعدادی اہلیت بڑ ھا نے کی غرض سے ہائی ٹیکنالونی سافٹ وئیر اور ہارڈویئر کی فراہمی بشمول Web Based GISکے قیام کے لئے کل 50ملین روپے مہیا کیے گئے ۔ چکوال کے دفاتر کی 16.197ملین روپے کے خرچہ سے 2009میں تعمیرکی گئی۔توانائی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے مقامی کوئلہ کی قیمت کی تعین کے لئے Coal Pricing Cellاور بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔سالٹ رینج میں کوئلے کی ماڈل مائن کی ترویج کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے ۔محکمہ معدنیات میں افرادی قوت کی ترقی کے لئے PPSC کے ذریعے نئے مائننگ انجینئرز اور ماہرینِ ارضیات کی بھرتی کی جا رہی ہیں۔ مائننگ انجینئر اور ماہرینِ ارضیات کی چین میں تربیت کااہتمام کیا گیا ہے۔معدنی سرمایہ کاری پر مختلف ورکشاپس کا بندوبست بشمول ایشین ڈویلپمنٹ بنک کیا گیا ہے، جس میں 1260طلباء کو 3سالہ ڈپلومہ اور 2سالہ سروے سرٹیفکیٹ دیئے گئے اسی طرح 5075کان کنان کو کان کنی کے مختلف شعبہ ہائے جات میں تربیت دی گئی ہے۔
شعبہ سے منسلک ملازمین کی فلاح و بہبودکیلئے پہلے سے تعمیر شدہ دو 20بستروں پر مشتمل ہسپتالوں ، موضع خوشاب و چکوال اور 5بستری ہسپتال موضع ڈنڈوت کے علاوہ ایک اور 10بستروں کا ہسپتال اسی سال ضلع سرگودھا میں قائم کیا گیا ہے۔ مزید برآں 4ایمبولینس اور 2عدد موبائل ایکسرے وین بھی فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف مائنز لیبر ویلفیئر ہسپتالوں میں 21000مریضوں کا علاج کیا گیا۔ کان کنان کے بچوں کی تعلیم کے لئے 2گرلز سیکنڈری سکول ، ایک بوائز سیکنڈری اسکول ، ایک مڈل و پرائمری سکول مکڑوال، ضلع میانوالی ، ڈنڈوت اور پڈھ ضلع چکوال میں کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور گرلز ہائر سیکنڈری سکول ضلع سرگودھا اور ایک بوائز ہائر سکینڈری سکول میانوالی میں قائم کئے گئے ہیں۔ کان کنان کے 24000بچوں کو 82.656ملین روپے کی لاگت کے وظائف دیئے گئے ہیں اور مائنز لیبر ویلفیئرسکولوں کی مختلف جماعتوں میں 2500طلباء کا اندراج کیا گیا ہے۔
مائننگ کے شعبہ سے وابستہ مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے مائنز ریسکیو اینڈ سیفٹی ایریا سب اسٹیشن منارہ ضلع چکوال میں قائم کیا گیا ہے، جبکہ پہلے سے قائم شدہ 3مائنز ریسکیو وسیفٹی اسٹیشن بمقام خوشاب، چواسیدن شاہ اور مکڑوال کو اپ گریڈ کیا گیا ہے، تاکہ کانوں میں چھت گرنے اور سیلابی ریلوں کے آجانے کے ساتھ ساتھ گیس والی آب و ہوا جیسی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ ایک اورمائنز ریسکیو وسیفٹی ایریا سب اسٹیشن آرا بشارت میں قائم کیا جارہا ہے۔یہ ریسکیو اسٹیشنز حادثات کے بعد زخمی و اپاہج مزدوروں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔معدنی ذخائر کی تلاش کے لئے محکمہ معدنیات و کان کنی کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ معدنیا ت کی مارکیٹنگ اور اس شعبے میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور محکمانہ استعداد کار میں اضافہ کے لئے ری سٹرکچرنگ کاعمل بھی جاری ہے، تاکہ انویسٹمنٹ فرینڈلی اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ مائننگ کلچرکوفروغ دیا جا سکے ۔وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے قیمتی معدنیات کی دریافت کے لئے مائننگ کے روایتی طریقہ کار کو ترک کرکے جدید ٹیکنالوجی کے فروغ ،ریسرچ اورٹریننگ پربھرپورتوجہ دی ہے، کیونکہ خام کوئلے کوپاورپلانٹس میں استعمال کر کے حالیہ توانائی بحران کو کم کرنے میں بے حد مددمل سکتی ہے ۔جنوبی پنجاب میں بھی معدنی خزانوں کی تلاش کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے، کیونکہ اکنامک ڈویلپمنٹ اور انڈسٹریلائزیشن میں معدنیات کا شعبہ انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔

مزید :

کالم -