غیرقانونی طورپر پاکستان آنیوالے بھارتی شہری کی رٹ نمٹا دی گئی
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میانخیل اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پرمشتمل دورکنی بنچ نے غیر قانونی طورپرپاکستان آنے کے الزام میں گرفتاربھارتی شہری نہال انصاری کی گرفتاری کے خلاف دائررٹ نمٹادی تاہم متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ جیل مینول کے تحت تمام طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائیں فاضل بنچ نے رٹ کی سماعت شروع کی تو اس دوران ان کے وکیل قاضی محمد انورایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نہال انصاری کو پاسپورٹ اورنادراایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ نے تین سال قید کی سزاسنائی ہے جب یہ رٹ دائرکی گئی تو اس حوالے سے یہ استدعا کی گئی تھی کہ ملٹری کورٹ کے فیصلے میں انہیں 382بی کافائدہ دیاگیاہے اوراسی بناء اس کی قید پوری ہوگئی ہے تاہم بعدمیں یہ بات سامنے آئی کہ ملٹری کورٹ کے فیصلے میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ382بی کے فائدے کاتعین ملٹری کورٹ ہی کرے گی کہ انہیں کس تاریخ تک قیدی تصورکیاجائے گاانہوں نے عدالت کو مزیدبتایاکہ اس حوالے سے سپرنٹنڈنٹ جیل نے ملٹری حکام کو ایک مراسلہ ارسال کیاہے جس میں ان کی قیدسے متعلق امورمیں بعض نکات کی وضاحت مانگی گئی ہے کہ اسے کس تاریخ سے قیدی تصورکیاجائے علاوہ ازیں انہیں الگ سیل میں بھی رکھا گیاہے چونکہ ہائی کورٹ کے پاس اب مزید اس کیس کو جاری رکھنے کاجوازنہیں بنتااس بناء وہ یہ کیس واپس لینا چاہتے ہیں اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنر ل وقار احمد اور ڈپٹی اٹارنی جنرل مسرت اللہ عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے نہال انصاری کی سزاسے متعلق سپرنٹنڈنٹ جیل نے فوجی حکام سے رابطہ کیاہے جبکہ جیل مینول کے تحت انہیں تمام طبی سہولیات فراہم کردی جائیں گی جس پرفاضل بنچ نے رٹ واپس لینے پر نمٹادی۔