پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت بڑھے گی: فیصل آبادچیمبر
فیصل آباد (بیورورپورٹ) پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں حالیہ اضافے سے صنعتی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ان خیالات کا اظہار فیصل آباد چیمبرکے صدر شبیر حسین چاولہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اوگرا نے بھی پٹرول او رڈیزل کی قیمت میں اضافے کی سمری پیش کی تھی ۔ مسٹر شبیر حسین چاولہ نے کہا کہ حالیہ ملکی حالات کے پیش نظر اس اضافہ سے ہماری درآمد و برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ پاکستان کی معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا کیونکہ ہماری درآمدات و برآمدات میں فرق پہلے ہی بہت بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سپیڈ ڈیزل ٹرانسپورٹ اور زرعی سیکٹر میں استعمال ہوتا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے سامان کی نقل و حمل مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ کاشتکار کمیونٹی بھی مسائل کا شکار ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان کے معاشی استحکام کا انحصار بھی پیداواری مراحل میں انرجی پر ہوتاہے دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات صنعتوں ، ٹرانسپورٹ اور گھریلو شعبہ میں زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی سیکٹر انرجی کے استعمال کے لحاظ سے سب سے بڑا ادار ہے ۔ وہ صنعتیں جن کو انرجی کی ضرورت ہے ان میں ٹیکسٹائل ، فوڈ پروسیسنگ ، سیمنٹ اور گلاس وغیرہ سرفہرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی وجہ سے صنعتی سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافے سے پاکستان کی معیشت پر بلواسطہ اور بلا واسطہ اثر پڑتا ہے۔ جس سے چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ پیداواری لاگت بہت بڑھ جاتی ہے۔ صدر شبیر حسین چاولہ نے کہا کہ حکومت اس اضافے کو فوری واپس لے اور ممکنہ حد تک قیمتیں کم کرنے کی کوشش کرے تاکہ اشیاء کی پیداواری لاگت میں کمی آسکے اور ملکی معیشت میں استحکام کے ساتھ ساتھ برآمدات میں بھی اضافہ کیا جا سکے۔
