پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ، سینیٹ میں تحریک التوا بحث کے لئے منظور

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ، سینیٹ میں تحریک التوا بحث کے لئے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  1. اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں)سینیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف تحریک التواء کو بحث کے لیے منظور کر لیا گیا،پی آئی اے گمشدہ طیارے پر خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کی توثیق کر دی گئی ہے جبکہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی قرارداد کی توثیق کے لیے رپورٹ پیش کر دی گئی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کھادوں کی نقل و حرکت سے متعلق سوالات کے معاملے پر رپورٹ پیش کر دی گئی ہے اسی طرح جرمن فرم کو پی آئی اے ایئر بیس فروخت کرنے کے معاملے پر بھی رپورٹ آگئی ہے گزشتہ روز اجلاس کی کاروائی کے دوران سینیٹر اعظم سواتی نے تحریک التواء پیش کی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے معاشرے کے غریب طبقات پر اضافی بوجھ کو زیر بحث لایا جائے چیئرمین سینیٹ نے تحریک کو بحث کے لیے منظور کر لیا سینیٹر نسرین جلیل نے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے معاملے پر فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کی جانب سے منظور کردہ مشترکہ قرارداد پیش کرنے کے لیے رپورٹ پیش کی رپورٹ کی توثیق کر دی گئی ہے اور چیئرپرسن کو یہ قرارداد آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے چیئرمین قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سیکورٹی مظفر حسین شاہ نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کھادوں بالخصوص یوریا کی نقل وحرکت سے متعلق ضمنی سوالات پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی اسی طرح پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی آئی اے ایئر بس 310-Aجرمن فرم کو فروخت کرنے پربھی انہوں نے پی آئی اے کی کارکردگی پر خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے ایف پی ایس سی کی سالانہ رپورٹ کے جائزے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک پیش کی کمیٹی اپنے قیام کے نوٹیفیکیشن کے اجراء سے دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہو گی ۔اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے بلوچستان سے تین خواتین کو لاپتہ کرنے کے معاملہ پر علامتی واک آؤٹ کیا جبکہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ہدایت کی ہے کہ بلوچستان سے لوگوں کو لاپتہ کرنے سے متعلق معاملے پر سینیٹ کو نامناسب جواب دینے والے جوائنٹ سیکریٹری کو نوٹس دیا جائے۔بدھ کو سینٹ اجلاس میں اس معاملہ پر توجہ مبذول نوٹس پر اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے بات کی جس کے بعد وزیر مملکت برائے داخلہ نے جواب دیا جس کے بعد سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ان خواتین کو فوری رہا کیا جائے ہم اس معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان بالا سے واک آؤٹ کر گئے۔ چیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی کہ وفاقی وزیر مشاہد اﷲ خان اپوزیشن ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لائیں۔ مشاہد اﷲ خان کے منانے پر اپوزیشن ارکان فوری طور پر ایوان میں واپس آ گئے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ہدایت کی ہے کہ بلوچستان سے لوگوں کو لاپتہ کرنے سے متعلق معاملے پر سینیٹ کو نامناسب جواب دینے والے جوائنٹ سیکریٹری کو نوٹس دیا جائے ٗاپوزیشن ارکان کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ آواران کے ڈی پی او، ڈی آئی جی کوئٹہ سمیت متعلقہ حکام سے اس معاملہ پر بات کی ہے، جن لوگوں کو اٹھایا گیا ہے وہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر رہے تھے جس پر انہیں تحویل میں لیا گیا ہے ٗ۔ اجلاس میں توجہ مبذول نوٹس پر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان کے ضلع آواران سے ڈاکٹر اﷲ نذر، اسلم بلوچ کے اہل خانہ اور بچوں کو اٹھایا گیا ہے۔ خواتین کو اٹھانا غیرت کے خلاف ہے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ پاکستان میں مزید لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے ٗ صحافیوں پر تشدد ہو رہا ہے۔ سینیٹ کے فلور سے اب انسانی حقوق کی آواز اٹھ رہی ہے، جنیوا میں بھی یہ آواز اٹھے گی۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مسلسل مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں۔ لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ ملک میں جنگل کا قانون ہے، اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ لوگ پاکستان کے نہیں، ناانصافی کے خلاف ہیں۔ ناانصافی ہوگی تو بغاوت ہوگی، ملک نفرت سے نہیں چلے گا۔ رضا ربانی نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کی طرف سے بلوچستان سے تین خواتین کو بچوں سمیت لاپتہ کرنے کے معاملہ پر ایوان بالا میں جواب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی مزید تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ متعلقہ وزیر وضاحت کریں کہ آرٹیکل فور اور دیگر آئین کے آرٹیکلز کو کیسے بائی پاس کر کے لوگوں کو کیسے اٹھایا گیا، یہ نہ کہا جائے کہ لوگوں کو نہیں اٹھایا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ تسلیم کرلیا گیا ہے کہ تین خواتین اس وقت بلوچستان حکومت کی حراست میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت کی طرف سے اس معاملے پر ایوان میں جواب دینا خوش آئند ہے۔چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے غریب طبقات پر پڑنے والے اضافی بوجھ سے متعلق تحریک التواء بحث کے لئے منظور کرلی۔ سینیٹر اعظم خان سواتی اور کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی اس معاملے پر تحریک التواء ایجنڈے پر تھی۔ چیئرمین سینیٹ نے ان کی تحریک التواء بحث کے لئے منظور کرلی جبکہ سینیٹر میاں عتیق شیخ کو 131 ارب روپے کا نااہلی کا بوجھ صارفین کو منتقل کرنے سے متعلق ڈسکوز کے غیر قانونی معاملات پر تحریک التواء کو واپس لینے کی ہدایت کی ۔اجلاس کے دور ان روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے معاملہ پر فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی گئی سینیٹر نسرین جلیل جو کمیٹی کی چیئرپرسن ہیں، نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کی رپورٹ کے ساتھ اس معاملے پر مشترکہ قرارداد بھی موجود ہے۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے سینیٹ کی دو کمیٹیوں کو تفویض کردہ امور پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے مزید وقت دے دیا۔ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کے چیئرمین سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے درخواست کی کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فرٹیلائزر اور یوریا کی نقل و حمل سے متعلق معاملہ پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے مزید وقت دیا جائے۔ چیئرمین نے ان کی استدعا منظور کرلی۔ پی آئی اے کی کارکردگی پر خصوصی کمیٹی کے کنوینئر سید مظفر حسین شاہ نے پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جرمن فرم کو پی آئی اے کی ایئر بس کی فروخت سے متعلق معاملہ پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے لئے بھی مزید 60 یوم کی مہلت طلب کی۔ چیئرمین نے کمیٹی کو مزید وقت دے دیا۔اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان چیئرمین سینیٹ کو یہ اختیار دے کہ وہ ایف پی ایس سی کی سالانہ رپورٹ برائے 2015ء کے جائزہ کے لئے خصوصی کمیٹی سینیٹر مظفر حسین شاہ کی کنو ینر شپ میں تشکیل دیں۔ ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دے دی۔ کمیٹی کی رپورٹ کمیٹی تشکیل دینے کے نوٹیفیکیشن کی تاریخ سے دو ماہ کے اندر پیش کر دی جائے گی۔؂ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دنیا بھر کی پارلیمان میں ایتھکس کمیٹیاں موجود ہیں۔ پاکستان میں سینیٹ نے یہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ارکان نے کہا کہ پارلیمان کے احتساب کے لئے بھی ادارہ موجود ہونا چاہئے۔ یہ کمیٹی اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ سینیٹر نسرین جلیل، سینیٹر جاوید عباسی، جہانزیب جمالدینی، شبلی فراز، سحر کامران، عتیق شیخ، سردار اعظم موسیٰ خیل، فرحت اﷲ بابر، سینیٹر میر کبیر، سلیم ضیاء، ایم حمزہ اور سینیٹر ولیم سمیت کئی ارکان نے اس معاملہ پر اظہار خیال کیا اور چیئرمین کو کمیٹی کے قیام پر مبارکباد دی۔سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ پاکستان پوسٹ آفس کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے جس سے صارفین کو کئی قسم کی بہترین سہولیات میسر ہوں گی ٗسمندر پار پاکستانیوں کی 1430 شکایات زیر التواء ہیں، 1067 نمٹا دی گئی ہیں ٗ عرب ملکوں اور خلیجی ریاستوں میں حالات کی وجہ سے لوگ واپس آئے ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وزیر برائے پوسٹل سروسز مولانا امیر زمان نے بتایا کہ پوسٹل سروسز کو مزید بہتر بنانے اور اس میں تنوع پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان پوسٹ آفس کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے جس سے صارفین کو کئی قسم کی بہترین سہولیات میسر ہوں گی۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے نظام موجود ہے۔۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانہ/کمیونٹی سکولز 14 بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں موجود ہیں۔ ابوظہبی، انقرہ، بحرین، بیجنگ، قاہرہ، دمشق، دوہا، دبئی، جدہ، کویت، مسقط، ٹریپولی، ریاض اور تہران میں یہ سکول کام کر رہے ہیں۔سینیٹ نے سینیٹرز کے احتساب کیلئے اخلاقیات کمیٹی تشکیل دیدی ۔کمیٹی قواعد کے مطابق کوئی بھی شہری رکن سینیٹ کے خلاف شکایت کر سکے گا لیکن ٹھوس شواہد کا ہونا لازمی ہے۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اخلاقیات کمیٹی کے قیام سے اس تاثر کو ختم کرنے میں مدد ملے گی کہ اراکین پارلیمنٹ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں ایوان نے جراتمندانہ فیصلہ کیا ، پوری سینیٹ مبارکباد کی مستحق ہے۔بدھ کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹ کی اخلاقیات کمیٹی کے قواعد کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی گئی،نئے مرتب کردہ قواعد کے مطابق اراکین سینیٹ کا احتساب ممکن ہوگا۔ اخلاقیات کمیٹی کے قواعد کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کمیٹی کی سربراہی کریں گے،بزنس ایڈوائزی کمیٹی کے اراکین اخلاقیات کمیٹی کے بھی رکن ہونگے،ڈپٹی چیئرمین کی غیرموجودگی میں سینیٹ میں قائد ایوان کمیٹی کی صدارت کریں گے،قواعد کے مطابق کوئی بھی شہری رکن سینیٹ کے خلاف شکایت کر سکے گا لیکن ٹھوس شواہد کا ہونا لازمی ہے،قواعد کا باضابطہ نوٹیفکیشن ہونے کے بعد کی صورتحال میں درج ہونے والی شکایات پر اطلاق ہوگا۔چیئرمین کو مطلع کرنے کے بعد کمیٹی رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی اور ایوان کا فیصلہ حتمی تصور کیا جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اخلاقیات کمیٹی کے قیام سے اس تاثر کو ختم کرنے میں مدد ملے گی کہ اراکین پارلیمنٹ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں ایوان نے جراتمندانہ فیصلہ کیا ، پوری سینیٹ مبارکباد کی مستحق ہے۔
    سینیٹ

مزید :

علاقائی -