پنجاب ہائی وے مکینیکل مشینری ورکشاپ، ناقص میڑیل کے استعمال سے قومی خزانہ کو کروڑوں کا ٹیکہ

پنجاب ہائی وے مکینیکل مشینری ورکشاپ، ناقص میڑیل کے استعمال سے قومی خزانہ کو ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ارشد محمود گھمن/سپیشل رپورٹر)پنجاب ہائی وے مکینیکل مشینری ورکشاپ خان پورنہر( شیخوپورہ میں) کروڑوں روپے کی لاگت سے 8کنال اراضی پر ورکشاپ کی تعمیر کی آڑ میں لاکھوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ڈاکٹر عثمان ایکسین، خدیجہ ارم ایس ڈی اواور سب انجینئر را نا مشتاق کی مبینہ ملی بھگت سے مصری شاہ با زار سے سکریپ انگلارم چینل،گارڈر اورکیرو گیٹڈ شیٹ ،انڈر گیج اورانڈر سائز کے کٹ پیس کے نا قص مٹیریل کا استعمال کرکے مبینہ طور پر قومی خزانہ کو کروڑوں کا ٹیکہ لگا یا گیا ۔مذکورہ افسروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے سیکر ٹری مواصلات میاں مشتاق نے چپ سادھ رکھی ہے۔پنجاب ہائی وے مکینیکل مشینری ورکشاپ جو کہ110گلبرک لاہور میں1947ء سے قائم تھی اسے ایک سال قبل سیکرٹری مواصلات کی ہدایت پر خان پور نہر(شیخوپورہ)کے قریب سرکاری اراضی کے قریب شفٹ کردیا گیا اس جگہ کی تعمیر کے لئے حکومت پنجاب نے قریباً 30کروڑ روپے سے زائدکے فنڈز جاری کئے ۔ذرائع کے مطابق سابق ایکسیئن امانت علی ،سب انجینئر رانامشتاق ،خاتون ایس ڈی او خدیجہ ارم نے مبینہ ملی بھگت کرکے مصری شاہ سے سکریپ انگلارم چینل،گارڈر اورکیرو گیٹڈ شیٹ ،انڈر گیج اورانڈر سائز کے کٹ پیس کم قیمت پر خرید کر اسے بلیک رنگ کرکے نا قص میٹریل کو نیا ظاہر کرکے ورکشاپ کی تعمیر میں لگانا شروع کردیا ۔ذرائع کے مطابق سابق انجینئر رانا مشتاق نے 3سال سے زائد اپنی تعیناتی میں سابقہ ورکشاپ 110گلبرک لاہور سے سکریپ شدہ سامان جن میں مذکورہ بالا چیزیں شامل ہیں کو چوری کرکے مصری شاہ بازار میں اپنے ساتھی کے گودام میں جمع کررکھا تھا جسے اب نکال کر بلیک رنگ کرکے استعمال کیا جارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق ورکشاپ 8کنال کی اراضی پر مشتمل ہے۔ موجودہ ایکسیئن ڈاکٹر عثمان ودیگر عملہ نے بھی آپس میں مبینہ ملی بھگت کررکھی ہے جس کی وجہ سے قومی خزانہ سے جعلی ووچر کے ذریعے لاکھوں روپے نکلواکرکے آپس میں بند بانٹ کررکھی ہے ، مکینیکل ورکشاپ میں جنریٹر حاصل کرکے کرایہ کی مدمیں تقریباً 18لاکھ روپے قومی خزانے سے نکلوالئے ۔ذرائع کے مطابق سب انجینئر رانا مشتاق نے سی کلاس فرم (پاور اینڈ ڈور)اپنے بھائی کے نام رجسٹرڈ کرارکھی ہے جہاں نے یہ جنریٹر لاکر استعمال کیا گیا ہے جبکہ اگر یہ جنریٹر خود خرید کی بجائے لیا جاتا تو اس کی موجودہ قیمت 5لاکھ روپے بنتی ہے ۔یادرہے کہ سب انجینئر رانامشتاق کے خلاف سابقہ ورکشاپ کی تبدیلی میں سکریپ کا سامان غبن کرنے کے حوالے سے پہلے سے جاری محکمانہ انکوائری ردی کی ٹوکری کی نذر کی جاچکی ہے تاہم سب انجینئر رانا مشتاق اور دیگر افسرکرپشن کے باعث وسائل سے ذیادہ اثاثوں کے مالک بن چکے ہیں ۔اس حوالے سے چیف انجینئر خالد جاویداورایس ای حبیب رندھاوا کا کہنا ہے کہ مذکورہ ورکشاپ میں اگر کوئی کرپشن پائی گئی تو اس میں ملوث ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

مزید :

صفحہ آخر -