اثاثے منجمد کارروائی ، عدالت بیرون ملک اثاثے منجمد نہیں کر سکتی، اسحاق ڈار کے اعراضات پیش
لاہور(نامہ نگار خصوصی )نیب کی طرف سے اثاثے منجمد کئے جانے کے خلاف وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اعتراضات داخل کردیئے ہیں۔شاہد حامد ایڈووکیٹ کی وساطت سے داخل کئے گئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ ایسے اثاثے بھی منجمد کردیئے گئے ہیں جو ان کی ملکیت ہی نہیں ہے ،اسحاق ڈار نے اپنے اعتراضات میں اپنے حقیقی اثاثوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں گھریلو اخراجات کے لئے 6لاکھ روپے ماہانہ بینک سے نکلوانے کی اجازت دے دی جائے تو انہیں اپنے حقیقی اثاثوں کے انجماد پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔مزید یہ کہ قانون کے تحت احتساب عدالت کو کسی شہری کے بیرون ملک اثاثے منجمد کرنے کا اختیار نہیں ہے تاہم چیئرمین نیب باہمی معاونت کے معاہدہ کی صورت میں دوسرے ملک کے حکام کو اس بابت درخواست بھیج سکتے ہیں ۔اسحاق ڈار کی طرف سے پہلااعتراض یہ اٹھایا گیا ہے کہ منجمد کئے گئے 3بینک اکاؤنٹس 2001ء اور 2011ء سے غیر فعال ہیں ،ان میں ہجویری ہولڈنگز پرائیویٹ لمٹیڈکے البرکہ بینک اور الفلاح بینک میں موجود دو کھاتے بھی شامل ہیں جبکہ اس فرم میں اسحاق ڈار صرف ایک شیئر ہولڈر ہیں ،ان میں سے ایک بینک میں 232روپے ،دوسرے میں 10روپے 69پیسے اور تیسرے میں 1990روپے15پیسے پڑے ہیں ۔اسحاق ڈار کی طرف سے دوسرا اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ گارڈن بلاک گارڈن ٹاؤن لاہور کا پلاٹ نمبر120بیگم اسحاق ڈار نے 2000ء میں سٹیزن فاؤنڈیشن کو ہبہ کردیا تھا ۔اسی طرح اسلام آباد کے ایک موضع میں 6ایکڑ اراضی 2005ء میں خریدی گئی جو انہوں نے 2016ء میں اپنے بچوں کو گفٹ کردی تھی ،پارلیمنٹیرین انکلیو سکیم میں دو دو کنال کے دو پلاٹ اسحاق ڈار کے ملکیت ہونے کی اطلاع بھی غلط ہے ،ان میں سے ایک پلاٹ کے لئے جمع کروائی گئی رقم بھی 2011ء میں واپس لے لی گئی تھی اور ان کے پاس اس وقت وہاں کوئی پلاٹ نہیں ہے ۔اسی طرح انہوں نے سینیٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ کے حوالے سے بھی اپنی رقم جنوری2014ء میں واپس لے لی تھی وہاں بھی ان کے نام پر کوئی پلاٹ نہیں ہے ۔اسحاق ڈار کی لینڈ کروزر اور ایک ٹیوٹا کرولا کار کے حوالے سے اعتراض داخل کیا گیا ہے کہ انہوں نے یہ گاڑیاں 2016ء اور2004ء میں فروخت کردی تھیں،جہاں تک 1998ء ماڈل کی مرسڈیز بنز گاڑی کا تعلق ہے انہوں نے وہ گاڑی برطانیہ میں اپنے بیٹے علی کو گفٹ کی تھی اور اب اس گاڑی سے اسحاق ڈار کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔اسحاق ڈار کی متحدہ عرب امارات میں دو گاڑیاں بھی 2008ء اور2009ء کو فروخت ہوچکی ہیں ،اسی طرح ان کا دوبئی میں موجود اپارٹمنٹ بھی 2007-08ء میں فروخت کیا جاچکا ہے ۔انہوں نے ہجویری ولاز میں موجود اپنا فلیٹ اپنے دو بچوں کو2011ء میں گفٹ کردیا تھا ۔اسی طرح انہوں نے براق ہولڈنگز میں جو سرمایہ کاری کی تھی یا جن حصص کے وہ مالک تھے وہ 2008ء میں ان سے بھی دستبردار ہوچکے ہیں۔اسحاق ڈار کی طرف سے اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ہونے والی تمام ٹرانزیکشن قانون کے مطابق بینکوں کے ذریعے کی گئی تھی ۔اسحاق ڈار کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس برانچ کے الائیڈ بینک اور حبیب بینک سیکرٹریٹ برانچ کے اکاؤنٹس تنخواہ اور مراعات کی رقم کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ۔اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے ذاتی اثاثوں میں ان کا الفلاح بینک گلبرک لاہور کا اکاؤنٹ ،گلبرک لاہور میں ان کی رہائش گاہ (جو 1988ء میں خریدی گئی )،الفلاح کوآپریٹوہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک پلاٹ (جو ابھی الاٹ ہونا باقی ہے )،2000ء ماڈل کی ایک مرسڈیز کار اور 2014ء ماڈل کی ایک لینڈ کروزر گاڑی شامل ہے ۔
اعتراضات
