دہشت گردوں کیخلاف کارروائی ، پاکستان کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں: ٹلرسن

دہشت گردوں کیخلاف کارروائی ، پاکستان کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں: ٹلرسن
 دہشت گردوں کیخلاف کارروائی ، پاکستان کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں: ٹلرسن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وشنگٹن(آئی این پی228این این آئی) امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ پاکستان معلومات فراہم کرنے پر اپنے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتا ہے تاہم ٹرمپ انتظامیہ اسے درست ثابت ہونے کیلئے ایک موقع دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی کی سماعت کے دوران سینیٹر جان براسو نے ریکس ٹلرسن سے دورہ پاکستان کے بارے میں سوال کیا کہ وہ پاکستانیوں (پاکستان کی اعلی قیادت کے ساتھ ملاقات میں) سے جو سن کر آئیں ہیں وہ سماعت کے دوران بتائیں۔ٹلرسن نے کہا کہ پاکستانیوں نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ہم انہیں دہشت گردوں کی معلومات فراہم کریں تو وہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں، لہذا ہم تجربہ کے طور پر مخصوص خفیہ معلومات فراہم کرکے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں۔سینیٹر براسو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی 21 اگست کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنوبی ایشیا کے لیے امریکہ کی نئی حکمت عملی کے تحت پاکستان کے ساتھ تعلقات رکھنے کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ جنوبی ایشیا کے دورے سے قبل وہ حکومت پاکستان سے چند امیدوں اور معلومات کے تبادلے اور پر کارروائی کے ذریعے تعاون کے مکینزم کی بات کر رہے تھے۔تاہم ریکس ٹلرسن نے بتایا کہ وہ اس سماعت کے دوران اپنے دورہ اسلام آباد کی وسیع شکل پیش کر سکتے ہیں لیکن اگر پارلیمنٹیرینز مزید جاننا چاہتے ہیں تو انہیں ان کے ساتھ ایک بند کمرہ سماعت میں بیٹھنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کی اعلی قیادت کو ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ افغانستان میں امن قائم ہونے سے پاکستان کو ہی سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔پاکستان کی اپنے دو ہمسایہ ممالک افغانستان اور بھارت کے ساتھ سرحدیں غیر مستحکم ہیں لہذا اسلام آباد کو واضح پیغام دیا کہ آپ کو اپنے ملک میں وسیع پیمانے پر استحکام لانے کا آغاز کرنا ہوگا جس کا مطلب ہے کہ آپ کو ان دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنا ہوگا جو آپ کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔ا انہیں امید ہے کہ ان کا دورہ اسلام آباد پاکستان کے لیے افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے میں راہیں ہموار کرے گا۔انہوں نے دعوی کیا کہ پاکستان کے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے ساتھ مبینہ تعلقات ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ گروپ ماضی میں خطے میں مستحکم ہوئے تاہم اب ایسا ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ ان گروپوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرکے اپنے طویل المدتی استحکام اور روشن مستقبل کے بارے میں سوچے۔امریکی قانون سازوں نے متنبہ کیا کہ اگر امریکہکسی بھی ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے خلاف پہلے کارروائی کا آپشن استعمال کرتا ہے تو دوسرے ایٹمی طاقت کے حامل ملکوں کو اس کا منفی پیغام جائے گا جن میں پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔تاہم ٹلرسن اور وزیر دفاع جمیز میٹس کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن کو پیانگ یانگ کی جانب سے کوئی خطرہ محسوس ہوا توصدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کے خلاف پہلے کارروائی کا حکم دے سکتے ہیں۔ایک سینیٹر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکی صدر کانگریس کے ارکان سے مشاورت کے بغیر پہلے کارروائی کا حکم دے سکتے ہیں جس پر جیمز میٹس اور ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ملک ایٹمی صلاحیت کے حامل میزائل تیار کر رہا جس کی مدد سے وہ امریکہکو تباہ کر سکتا ہے۔سماعت کے دوران ایک اور سینیٹر کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ ایسا کرتا ہے تو روس، چین، پاکستان اور بھارت اپنے دشمنوں کے بارے میں بھی ایسا ہی سوچیں گے کہ اگر وہ ہمارے خلاف ایٹمی میزائل تیار کر رہا ہے تو ان پر حملہ کر کے انہیں ختم کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے واضح طور پر بھارت اور پاکستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مملک ایک دوسرے کے بارے میں ایسا ہی خیال رکھتے ہیں جبکہ اسرائیل خلیج میں اپنے حریف ممالک ایران اور سعودی عرب کے حوالے سے یہی خیال رکھتا ہے کہ یہ دونوں ممالک اسے ختم کرنے کے لیے ایٹم بم تیار کر رہے ہیں۔ ٹلر سن نے الزامات دہراتے ہوئے کہاکہ اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ ان گروپوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرکے اپنے طویل المدتی استحکام اور روشن مستقبل کے بارے میں سوچے۔
ٹلرسن

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ امریکہ سے تعلقات میں قومی مفادات کا تحفظ کریں گے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات زیادہ خوشگوار ہونے کی کسی کو خوش فہمی نہیں ہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ جنوبی ایشیا پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی پالیسی کا ڈھانچہ ان جرنیلوں نے بنایا جنہوں نے افغانستان میں ہزیمت اٹھائی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرتا ہے اور مستقبل میں بھی امریکہ سے تعلقات میں قومی مفادات کو مقدم رکھیں گے تاہم امریکہ کے ساتھ تعلقات زیادہ خوشگوار ہونے کی کسی کو خوش فہمی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امر یکہ سے کہا ہے کہ خالی خولی بات نہ کریں، قابل عمل معلومات کا تبادلہ کریں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ علاقائی ممالک مل کر حل تلاش کرکے علاقائی امن کو یقینی بنائیں کیونکہ امریکہ آج ہے کل یہاں نہیں ہو گا۔ ہم علاقائی امن کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے پلیٹ فام کو بھرپور طریقے سے استعمال کریں گے اور کوشش ہے کہ مشترکہ گراؤنڈ افغان مسئلے کا حل تلاش کر سکیں۔
خواجہ آصف

مزید :

صفحہ اول -