اپوزیشن ارکان نے نیب کے خلاف قرارداد کی حمایت نہیں کی
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نیب کے خلاف حکومتی قرارداد کی مخالف کرتے ہوئے اسے ایک ادارے پر اثراندز ہونے اور فرد واحد کی حمایت کی کوشش قرار دے دیا ۔اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ شرجیل انعام میمن کو کرپشن کے الزامات کا عدالتوں میں جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے سندھ حکومت پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ سندھ میں کرپشن ہو رہی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ اس قرار داد کے حوالے سے عمومی تاثر یہ ہے کہ کسی ادارے پر اثر انداز ہونے کے لیے ایک فرد واحد کے لیے قرار داد لائی گئی ہے ۔ ایسی صورت میں ہمارے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم قرار داد کی حمایت کر سکیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ منتخب نمائندوں کا احترام کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ تمام لوگوں کے ساتھ منصفانہ سلوک ہونا چاہئے اور انصاف ایسا ہو ، جو سب کے ساتھ ہوتا ہوا نظر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی فرد واحد کے لیے قرار داد لانے سے یہ بہتر ہوتا کہ آپ یہ قرار داد لے آئیں کہ سندھ میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی ہے اور تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں احتساب کے حوالے جو کچھ ہو رہا ہے ، عام آدمی کی سوچ یہ ہے کہ صحیح ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی سطح پر معذول وزیر اعظم اور کئی دوسری حکومتی شخصیات کو بھی نیب کے مقدمات کے سلسلے میں کم و بیش ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہے ۔ ان کی جانب سے بھی اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے پارلیمانی سید سردار احمد نے کہا کہ شرجیل میمن نے اچھا کیا کہ وہ عدالتوں میں پیش ہوئے ۔اب ان کا معاملہ عدالتوں میں ہے ۔ ہم قرار داد کی حمایت اس لیے نہیں کر سکتے کہ ان کا کیس عدالتوں میں زیر التواء ہے ۔ شرجیل انعام میمن کو چاہئے کہ وہ قانونی ریلیف حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ عدالتوں میں نظر ثانی کی اپیل کریں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان نے کہاکہ اگر کسی کے اثاثے ذرائع آمدنی سے زیادہ ہیں تو تحقیقات تو ہو ں گی ۔ منتخب نمائندوں کے بارے میں کرپشن کے الزامات پر ہمیں سوچنا چاہئے ۔ ہمارا کھربوں کا بجٹ ہے ، یہ کہاں جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل انعام میمن کے معاملے کو چیئرمین نیب دیکھ رہے ہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر نے کہاکہ ہم قرار داد کی حمایت نہیں کرتے ۔ شرجیل میمن کی ضمانت نیب نے نہیں ، سندھ ہائیکورٹ نے منسوخ کی ہے ۔ عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف قرار داد عدالتوں کی توہین کے زمرے میں آئے گی ۔ شرجیل میمن کو نیب کسٹڈی کی بجائے جیل کسٹڈی میں دے دیا گیا ہے ۔ شرجیل میمن کے خلاف کوئی تحقیقات نہیں ہو رہیں ۔ شرجیل میمن سمیت تمام ملزمان کو نیب کسٹڈی میں دیا جائے ۔ پاکستان مسلم لیگ ( فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ عدالتوں میں زیر التواء معاملے پر بحث کی روایت قائم نہیں ہونے دیں گے ۔قرار داد توہین عدالت ہے ۔ شرجیل انعام میمن پر 6 ارب روپے کی کرپشن کا الزام غلط ہے تو وہ اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ سندھ میں کرپشن ہے ۔ اب تک صرف ایک آدمی کا نام سامنے کیوں آیا ہے ۔ آج پیپلز پارٹی نیب پر جانبداری کا الزام لگا رہی ہے ۔ نیب کے چیئرمین کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے اپوزیشن لیڈر کی رائے بھی شامل ہوتی ہے ۔ جو لوگ کرپٹ ہیں ، ان پر ہم بات کر سکتے ہیں ۔ کرپٹ لوگوں کو اپنے دفاع میں عدالتوں میں جانا چاہئے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے کہا کہ شرجیل انعام میمن کی گرفتاری کے خلاف قرار داد مذمت کو مسترد کرتے ہیں ۔ شرجیل انعام میمن عدالتوں میں جا کر اپنی صفائی پیش کریں ۔ شرجیل انعام میمن پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے ۔ شرجیل انعام میمن کی کرپشن کی نشاندہی کرنے والی خاتون افسر زینت جہاں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زینت جہاں کا تبادلہ سکھر کر دیا گیا ہے ۔ ایک خاتون کا اتنی دور تبادلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی پارٹی خواتین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے ۔ قائد اعظم نے یہ ملک اس لیے نہیں بنایا تھا کہ یہاں کرپشن کی جائے ۔ نیب نے اگر غلط گرفتاری کی تو شرجیل میمن عدالتوں سے رجوع کریں ۔
