آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس، جے آئی ٹی قائم، صلح تسلیم نہیں کرتے، اعظم سواتی استعفیٰ دیں: چیف جسٹس

آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس، جے آئی ٹی قائم، صلح تسلیم نہیں کرتے، اعظم ...
آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس، جے آئی ٹی قائم، صلح تسلیم نہیں کرتے، اعظم سواتی استعفیٰ دیں: چیف جسٹس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس کی سربراہی میں آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی جس دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ” اگر افسوس ہے تو اعظم سواتی عہدہ چھوڑ دیں ، ہم معاملے کی تحقیقات کیلئے آئی بی ، ایف آئی اے اور نیب پر مشتمل جے آئی ٹی بنا رہے ہیں ، تینوں متعلقہ ادارے افسران کے نام دیں ۔“
تفصیلات کے مطابق آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران آئی جی جان محمد اور متاثرہ خاندان عدالت میں پیش ہواجس دوران چیف جسٹس نے انتہائی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اعظم سواتی سے استعفیٰ طلب کر لیا ۔متاثرہ خاندان کے سربراہ نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ صلح ہو گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فریقین کے درمیان صلح کو تسلیم نہیں کرتے ، اعظم سواتی کا جرم ریاست کے خلاف ہے ، غریب کے ساتھ بدمعاشی کسی صورت بھی قبول نہیں کی جائے گی ۔چیف جسٹس کا کہناتھا کہ اعظم سواتی میں اتنی انا ہے کہ آئی ہی تبدیل کروا دیا ، تسلیم کریں کہ زیادتی کی ہے ورنہ سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا ۔
اعظم سواتی کے وکیل کا کہناتھا کہ اعظم سواتی کو اپنے کیے پر بہت افسوس ہے جس پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر افسوس ہے تو عہدہ چھوڑ دیں ۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہناتھا کہ ہم معاملے پر آئی بی ، نیب اور ایف آئی اے پر مشتمل جے آئی ٹی بنا رہے ہیں اس لیے تینوں ادارے افسران کیلئے نام دیں ۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ تینوں اداروں کو بلائیں اور انکوائری کروائیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی فون نہ اٹھانے پر آئی جی کو تبدیل کر دیا گیا ۔  چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ فوجداری قانون کے مطابق غیر مساوی لوگوں میں صلح نہیں ہو سکتی ، اعظم سواتی نے غریبوں پر ظلم کیا۔ اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ اسلامی اصولوں کے مطابق صلح کا تصور موجود ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چلیں صلح ہوگئی،وزیرمستعفی ہو،یہ بھی اسلامی تصورہے۔چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ہم اس معاملے پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،چلیں تفتیش رہنے دیں،آرٹیکل 62 ون ایف کااطلاق کردیتے ہیں، نیک ، پارسا، صادق و امین کون ہوتا ہے، تفصیلی فیصلہ موجود ہے، ہم ظالم کے ظلم کو روکنا چاہتے ہیں،بچے یہ نہ سمجھیں کہ وہ تھرڈ کلاس شہری تھے ۔
اعظم سواتی کے وکیل کا کہناتھا کہ سی ڈی اے کی حدود میں تاریں لگی ہیں، تاریں اعظم سواتی کی جائیداد کی حدود میں نہیں لگی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کی مکمل تحقیق کرائیں گے کہ جائیداد کا مالک کون ہے، اس ملک کو چلانے کیلئے ایماندار لوگ چاہئیں۔ وکیل نے کہا کہ اعظم سواتی پی ایچ ڈی لا ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متاثرہ خاندان کو دھمکایا گیا ،کیا وہ ان کے برابر کے لوگ تھے؟، ہم بطور قاضی ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کرسکتے،ویڈیودکھائی جائےگی۔ جس طرح آئی جی کا تبادلہ ہوا اس پرکارروائی جاری رہے گی۔