’مولانا جیسے مارچ کی مثال نہیں ملتی لیکن ان کی یہ چیز مبہم ہے‘ مفتی تقی عثمانی بھی میدان میں آگئے
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف مذہبی سکالر مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ جس طرح مولانا فضل الرحمان کا مارچ پر امن رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، اس میں مدارس کے طلبہ شامل نہیں ، مارچ کے مقاصد اور ان کے حصول کا طریقہ مبہم ہے ۔ انہوں نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کے معاملے کو حماقت بھی قرار دیا ۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد تک اتنا طویل اتنا بڑا اور اتنا منظم اور پرامن مارچ ملک کی تاریخ کا مثالی واقعہ ہے، موافق اور مخالف ہر فریق کو اس کا اعتراف کرنا چاہئے ، اللہ تعالی آئندہ بھی اسے پرامن اور تشدد سے دور رکھے اور اس کا انجام بھی بہتر ہو،اچھا ہواکہ حکومت نے بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا اس مارچ کے بارے میں جو کہا جارہا تھا کہ وہ مدارس کے طلبہ پر مشتمل ہوگا لیکن واقعہ یہ ہے کہ اکثر مدارس میں تعلیم حسب معمول جاری رہی اور مارچ میں طلبہ کا تناسب عوام کے مقابلے میں بہت کم تھا اور کسی پر شرکت کے لئے دباﺅ نہیں ڈالا گیا لیکن مارچ کے مقاصد اور ان کے حصول کا طریقہ مبہم ہے۔
جے یو آئی رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت کی منسوخی کے حوالے سے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ حافظ حمداللہ کی شہریت چھیننا اور مولانا کفایت اللہ کی گرفتاری ظلم تو تھا ہی حماقت بھی تھی جس سے اللہ تعالی نے انہیں سرخرو کیا، اسی سے دعا ہے کہ اپنے ہر قول و فعل میں ہم سب کی اصلاح فرمائیں۔