آکسفورڈ یونیورسٹی پریس،دانش سوسائٹی کے زیر اہتمام سیمینار
لاہور(پ ر)آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اور دانش سوسائٹی آف لائبریری انفارمیشن سروسزکا مسٹیس لاہو ر کے زیر اہتمام دانش ورانہ حقوق پر آگاہی پر سیمینار کا انعقادکیا گیا۔سیمینار میں طلباء اور اساتذہ کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔سیمینار کا مقصد طلباء اور اساتذہ کو دانش ورانہ حقوق کی بنیادی باتوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔سیمینارکا افتتاح معزز ڈائریکٹر کا مسٹیس ڈاکٹر قیصر عباس اور ریجنل سیلز ڈائریکٹر فیاض حسین راجہ نے کیا۔ سیمینار کا آغاز فیاض حسین راجہ کے استقبالیہ نوٹ سے ہوا۔ اپنے خطاب میں فیاض حسین راجہ نے دانش ورانہ حقوق کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں ایک جائزہ فراہم کیا، جس میں پیٹیٹ، ڈیزائنز، کاپی رائٹس اور ٹریڈ مارک کے بارے میں بتایا۔ سیمینار کے مقرر یاسر خلجی نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے مصنف کی تحریروں کو بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک مصنف اپنی ایجادات اور تخلیقات پر کیا حقوق رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ایجاد کردہ چیز کتاب، فلم یا تصویر ہوسکتے ہیاور ڈویلپر کی رضامندی کے بغیر ایجادات کی کاپی نہیں کی جاسکتی۔ سیمینار کے مقرر جناب نبیل یونس نے ا س بات کا اعادہ کیا کہ دانش ورانہ حقوق کے بارے میں عوامی شعور بہت ضروری ہے۔ مقررین نے سامعین کو یہ بھی بتایا کہ عوامی املاک جیسے قائداعظم محمد علی جناض، علامہ اقبال، مینار پاکستان وغیرہ کاپی کی جاسکتی ہیں۔ لائبریری انچارج ڈاکٹر محمد طارق نے اس موقع پر کہا کہ دانش وانہ ا ملاک کے بارے میں عوامی شعور،ذہنی تخلیقات، جیسے ایجادات، ادبی اور فنکارانہ کام، دیزئنزز اور علامتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ سیمینار کے اختتام پر طلباء کے مابین کوئز سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینارکے اختتام محترم ڈائریکٹر کا مسٹیس ڈاکٹر قیصر عباس نے کہا کہ ہماری لیباٹریوں میں ہونے والے تحقیقی کام سے ہمارے ملک اور معاشرے کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سمینار کا انعقاد دانشورانہ املاک کے حقوق اور پیٹنٹ دائر کرنے کے عمل کے بارے میں شعور پیدا کرنے کے بارے میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ شرکاء یونیورسٹی کی علمی اوع تحقیقی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہیں گے۔