سی پیک ملکی معاشی ڈھانچے کا اہم ستون، معیشت تیزی سے ترقی کرے گی: خسروبختیار
اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے معاشی ڈھانچے کا ایک اہم ستون ہے، ایم ایل ون منصوبہ پاکستان ریلوے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرے گا، گوادر ایئرپورٹ پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی، 8 ویں جے سی سی اجلاس میں خصوصی اقتصادی زونز پر کام کی رفتار تیز کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پلاننگ کمیشن میں وفاقی وزرا شیخ رشید احمد، عمر ایوب اور معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کے معاشی ڈھانچے کو بہتر کرے گا اور اس سے پاکستانی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے کوئٹہ تک روٹ مکمل کریں گے، سی پیک کا مغربی روٹ اسلام آباد سے کوئٹہ آئندہ تین سال میں مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین صنعتی اشتراک کے لئے فورم بنایا گیا ہے جو جلد کام شروع کرے گا۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جس سے گوادر ایک جدید شہر بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ایئرپورٹ پر بھی کام تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک فریم ورک کے تحت سندھ اور پنجاب کے مجوزہ منصوبوں کو آئندہ جے سی سی میں شامل کیا جائے گا، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر زور دیا جا رہا ہے، سماجی و معاشی فریم ورک کے تحت ملک بھر میں فلاحی نوعیت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 9 ویں جے سی سی کا اجلاس 6 نومبر کو اسلام آباد میں منعقد کیا جا رہا ہے جے سی سی اجلاس میں سی پیک فریم ورک منصوبوں کے تحت معاشی استحکام پر مبنی منصوبوں کی سفارش کی جائے گی۔ پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ 14سال بعد ایم ایل ون منصوبہ حقیقی بننے جا رہا ہے،1872کلو میٹر کا ایریا ہے اور اس میں کوئی پھاٹک نہیں ہو گی جبکہ ٹرین 160کی سپیڈ سے چلے گی اور پاکستان میں ریلوے کی تاریخ کا انقلاب ہو گا جس کیلئے 14سال سے انتظار کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم ایل ون سی پیک کی ریڑھ کی ہڈی ہے جبکہ ایم ایل ون کا ٹریک 70فیصد آبادی والے علاقوں سے گزرتا ہے،ایک لاکھ لوگوں کو اس سے روزگار ملے گا، پاکستان کی ترقی میں بہت بڑا حصہ ہو گا۔پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ شعبہ توانائی کا انحصار درآمدی فیول پر ہے لیکن 2030تک جو ہم توانائی بنائیں گے اس کا 70سے 80فیصد ہماری لوکل ذرائع ہو گا، اس میں 30فیصد رینوایبل، 30فیصد پن بجلی اور تھرکول 10فیصد، جوہری ذرائع سے 10فیصد ہو گا، اس سے ہمارا ملکی خسارہ بھی کم ہو گا،، انرجی اور آئل سیکٹر میں چائنہ کے علاوہ بھی ممالک سرمایہ کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں یہ 120ارب سے بھی بڑی مارکیٹ ہے اور لوگ یہاں پر آرہے ہیں، پاکستان ٹیک آف سٹیج پر ہے اور لوگ سرمایہ کاری کیلئے بڑی توجہ دے رہے ہیں۔
وفاقی وزراء
خسرو بختیار