ماتحت عدالتو ں کے اِنتظامی مسائل
جب لاہورکی ماتحت عدالتو ں میں بد ترین انتظاما ت اور بد نظمی کی انتہا ہے تو ذرا سو چیئے دور دراز اضلا ع کی ماتحت عدالتو ں میں انتظا مات اور نظم و نسق کا کیا حال ہو گا ۔ بڑ ے افسو س سے کہنا پڑ تا ہے کہ جب لاہور کی ماتحت عدالتو ں میں انتظامیہ نام کی کو ئی چیز نہیں تو جنو بی پنجاب کی کسی ماتحت عدالت یا ہسپتا ل میں بند ھی بھینس کی تصو یر اخباروں میں چھپ جائے توکو ئی انو کھی بات نہیں ہو گی۔ لا ہور جو پاکستان کے دل کے علا وہ پیر س بھی ہے یہ وہاں کی عدالتو ں میں آج بھی اگلے دن مقد ما ت کی فہر ست کچی پنسل سے بنائی جاتی ہے حالانکہ ہر عدالت میں کمپیو ٹر نام کی ایک مشین مو جو د ہے اور اس کو چلانے کے لئے سٹینو بھی تعینا ت ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اگر اعلیٰ عدالتوں( ہائی کورٹ اور سپر یم کورٹ) میں اگلے دن کے لئے فکس مقد مات کی فہر ستیں کمپیو ٹرائز د ہو سکتی ہیں تو ماتحت عدالتو ں کی فہر ستیں کمپیو ٹر ائز د کیو ں نہیں ہو سکتیں ۔ اگلے دن کے مقد مات کی فہر ست کمپیو ٹر ائزڈ بنا نے میں شا ئد پند رہ منٹ بھی نہیں لگتے، لیکن عدالت کے سٹینو یہ کا م کیو ں کر یں گے۔
اگلے دن جب یہ کچی پنسل سے تیا ر فہر ست عدالت کے باہر اویز اں کی جاتی ہے تو کئی لو گو ں کو میں نے اپنی عینکیں تو ڑتے دیکھا ہے ۔ نجا نے ہم کو ن سے دور میں رہتے ہیں، کہ کمپیو ٹرٹیکنا لو جی ہو نے کے باوجو د بھی کچی پنسل سے جان نہیں چھڑ اسکے ۔لاہو ر کی ماتحت عدالتو ں کی لائبر یریو ں میں آج بھی کمپیوٹر ز کی تعداد تین یا چار سے زیا دہ نہیں ، جن میں سے آدھے کمپیو ٹر ہمیشہ خراب رہتے ہیں۔ایک دفعہ میں اپنی علا قا ئی ماتحت عدالت میں گیا توکمپیو ٹر تو دور کی بات، لائبر یر ی کا نام ونشان بھی نہیں تھا ۔ماتحت عدالتو ں کی سیکیو رٹی کے انتظامات تو بہت ہی خراب ہیں ۔ چاردیو ری کا نہ ہو نا اور مین گیٹ پرسیکیورٹی کے معمو لی انتظامات اور جد ید ٹیکنالو جی سے عاری سیکیورٹی سے کئی بار عدالتو ں میں قتل و غارت ہو ئی ہے ۔آج بھی سی سی پی او لاہور نے وراننگ دی ہے کہ دہشت گر د وکلا ءکی یونیفارم پہن کر عدالتو ں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، لیکن اس وارننگ کے تنا ظر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظاما ت دیکھنے کو نہیں ملے ۔
ہماری ماتحت عدالتو ں میں صفا ئی تو شائد مہینے میں ایک بار ہی ہو تی ہے اور گند ہر جگہ روز انہ ڈالا جاتا ہے ۔ اگر آپ نے کو ئی فالتو کاغذ یا کو ئی اور چیز پھینکنی ہے تو یا تو عام آدمی کی طر ح عدالت کے اند رہی دھڑ لے سے پھینک دیں یا پھر اپنے کو ٹ یا قمیض میں ڈالنی پڑ ے گی، کیو نکہ پورے عدالتی احاطے میں نایا ب چیز وں میں سے ایک چیزڈسٹ بن (کوڑا کر کٹ والی ٹو کر ی )بھی ہے ۔ماتحت عدالتو ں میں ڈسٹ بن رکھنے کا تو رواج ہی نہیں ہے ۔اس کے علا وہ عدالتی دیو اروں پر جر من ہیلتھ سے لے کر بار الیکشن کے انتخا بات میں حصہ لینے والے امید واروں تک کے اشتہارات کی بھر مارہے ۔ قصہ مختصر ماتحت عدالتو ں میں صفائی نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ماتحت عدالتوں کے بے شما ر مسائل میں سے ایک مسئلہ گداگر ی بھی ہے ۔ ہماری ماتحت عدالتیں گداگر وں کی تو جنت ہیں ۔ جو نہی آپ عدالت کے احاطے میں داخل ہوئے ،چار گداگرجن میں دو عورتیں ہیں، آپ کا استقبا ل کر نے کو بے تاب کھڑے ہیں اور وہ آپ کی اس وقت تک جان نہیں چھو ڑیں گے، جب تک آپ دس بیس روپے دے نہیں دیتے ۔
میری سمجھ میں آج تک نہیں آیا کہ سیکیورٹی والے انہیں اند رکیوں آنے دیتے ہیں، اگر دہشت گر د وکلا ءکی یو نیفارم پہن کر آسکتا ہے تو گداگر کے روپ میں بھی آسکتا ہے اورجب گد اگر عدالتو ں کے اند ر آجاتے ہیں تو سارا دن سکو ن سے اند ر پھر تے رہتے ہیں کو ئی بھی انہیں روک ٹو ک نہیں کر تا۔ایک اور المیہ یہ ہے کہ ہماری ماتحت عدالتیں نہ صر ف عدالتیں ہیں، بلکہ پھیر ی والو ں ، جو مختلف اشیا ءبیچ رہے ہو تے ہیں ، کے لئے ٹیکس فر ی مارکیٹیں بھی ہیں ۔ ماتحت عدالتوں میں پانی کی بو تل سے لے کر جو ڑو ں کے درد کی دوا تک ہر چیزسستے دامو ں مل جاتی ہے ۔جب مَیں نے ایک سیکیو رٹی اہلکا ر سے یہ پوچھا کہ جب ہر عدالت میں کینٹین اور بارروم مو جو د ہیں تو آپ پھیر ی والو ں کو اند ر کیو ں جانے دیتے ہیں تو اس نے بڑ ا خو بصو ر ت جو اب دیا کہ©© سر مہنگا ئی کا دور ہے، بے چارے غیر یب آدمی ہیں روزی کمانے آتے ہیں، ہم روک کر کیو ں گنہگا ر ہو ں، یہ جو اب سن کر مَیں خو د لا جواب رہ گیا ۔
گداگرو ں اور خوانچہ فراشو ں کا عدالتو ں کے احاطے میں آکر اپنا اپنا کاروبار کر ناہر لحا ظ سے بد انتظامی کی انتہا ہے ۔ اس کے علا وہ ماتحت عدالتو ں میں بارومز چو نکہ وکلا ءصا حبان کے لئے ہو تے ہیں لیکن سائیلین کے لئے علیحد ہ بیٹھنے کی کو ئی جگہ نہیں اس لئے سائل بھی بارروم میں بیٹھے ہو تے ہیں اور بیٹھے بیٹھے وہا ں ان کی لڑائیا ں بھی ہو جاتی ہیں اور کئی دفعہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ماتحت عدالتو ںمیںتشد د اور ہلا کتیں تک ہو ئی ہیں، اگر عدالت میں ایک ہال نما کمر ہ صر ف سائیلین کے بیٹھنے کے لئے بنا یا دیا جائے تو سائیلن کے لئے آسانی پید ا ہو جائے گی۔ایک اور بڑ ا مسئلہ ہماری ماتحت عدالتو ں کا عدالتی ریکارڈ کی تر تیب اور نظم ونسق کا ہے ۔ اگر آپ عدالتی اہلکا ر اہلمد سے اپنے مقد مے کی مثل دیکھنے کی خواہش کا اظہار کر یں تو وہ تین دن کاوقت دیتا ہے، کسی فیصلے کی کاپی لینی ہو تو بھی فائل ڈھو نڈ نا اور نکلو انا کئی دنو ں کا کام ہے ۔ اگر ہماری ماتحت عدالتو ں میں بھی عدالتی ریکا ر ڈ کو کمپیو ٹر ائز ڈ کر دیا جائے اورہر فائل کا ایک کمپیو ٹر ائز ڈ نمبر ہو اور ایک ایسا سو فٹ ویر تیا ر کیا جائے جو عدالتی ریکارڈ اور فائلو ں (مثل مقد مات )کو تر تیب دینے اور محفو ظ رکھنے میں مدد گار ثابت ہو سکے، اگر ای ایڈمنسٹر یشن متعا رف کر وائی جائے توشائد ماتحت عدالتو ں میں انقالا ب آجائے ،لیکن ا ی ایڈ منسٹر یشن نظام میں سب سے بڑ ی رکا وٹ لو ڈ شیڈ نگ ہے ۔
ہماری ماتحت عدالتو ں میں جنر یٹر کی سہو لت نہ ہو نے سے عدالتی کاروائی صر ف آدھا دن ہو تی ہے، لوڈشیڈ نگ کے دوران ائر کینڈیشن سے لے کر عدالت کا اکلو تا کمپیو ٹر تک ہر چیز بند ہو جاتی ہے ، عدالتی کارروائی جاری رکھنے کے لئے خا ص طور پر کو ئی آرڈر لکھو انے کے لئے ایک گھنٹہ بجلی کاانتظار کیا جاتاہے ، کیا ہی اچھا ہو کہ ماتحت عدالتوں کے لئے جنر یٹر کا انتظام کیا جائے ۔ اس کے علا وہ ماتحت عدالتیں ایک جگہ نہ ہو نے سے بھی بہت پر ابلم ہو تی ہے ۔ اس کے علا وہ ماتحت عدالتو ں میں پارکنگ کا مسئلہ ، ٹاﺅ ٹ مافیا ، کینٹین پر کھا نے پینے کی ناقص اشیا ء،آلو دہ پانی ،وکلا ءصا حبان اور جج صا حبان کے لئے سیکیو رٹی کے غیر معمو لی اقدامات نہ ہو نا ،عدالتی عملے کارویہ ،گر فتا ر ملزمان کی خاندان اور گارڈین عدالت میں بچو ں کی والدین سے ملا قا ت کی جگہ نہ ہو نا بھی ماتحت عدالتو ں کے انتظٓا می مسائل ہیں، جنہیں ایک کا لم میں قلمبند کر نا شائد بہت مشکل کا م ہو گا ۔ ٭