امریکی خاتون نے سعودی عرب کے خلاف ایسا دعویٰ دائر کردیا کہ جان کر آپ کا بھی خون کھول اٹھے گا
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سرزمین پر ہونے والی دہشتگردی کا نشانہ بننے والے امریکی شہریوں کو غیر ملکی حکومتوں کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت ملتے ہی پہلا مقدمہ سعودی عرب کے خلاف دائر کردیاگیا ہے۔ امریکی کانگریس کی جانب سے انتہائی متنازعہ قانون منظور کیا گیا تو صدر باراک اوباما نے اسے رد کردیا تھا، لیکن کانگریس نے ان کے فیصلے کو رد کردیا جس کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہوگیا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 9/11 دہشت گردی کے متاثرین کو سعودی عرب کے خلاف قانونی کارروائی کی اجازت ملی تو امریکہ کے لئے اس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے، لیکن امریکی کانگریس نے اس کے باوجود ان کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے قانون پاس کردیا۔ اس قانون کی منظوری ہوتے ہی امریکی خاتون سٹیفنی راس ڈیسی مون نے سعودی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔
ویب سائٹ بلوم برگ کے مطابق سٹیفنی کا موقف ہے کہ ستمبر 2011ءکو پینٹاگون پر ہونے والے حملے کے لئے سعودی حکومت براہ راست ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پینٹاگون پر طیارہ گرانے والے افراد کا تعلق القاعدہ سے تھااور انہیں سعودی حکومت کی طرف سے مالی اور مادی مدد فراہم کی گئی تھی۔ سٹیفنی کے خاوند نیوی کمانڈر پیٹرک ڈن اس دہشتگردی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
9/11 دہشتگردی میں مارے جانے والے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کی جانب سے متنازعہ قانون جاری ہونے کے بعد سعودی حکومت کے خلاف مقدمات کا ایک طویل سلسلہ شروع ہونے والا ہے، جس کا آغاز سٹیفنی ڈیسیمون کے مقدمے کی صورت میں ہوچکا ہے۔
9/11 دہشتگردی کے 19حملہ آروں میں سے مبینہ طور پر 15 سعودی شہری تھے۔ اگرچہ 9/11 دہشتگردی کے متعلق امریکی حکومت کی اپنی رپورٹ سعودی عرب کے اس حملے میں کسی بھی قسم کے کردار کو واضح الفاظ میں رد کرچکی ہے، لیکن اس کے باوجود امریکی کانگریس نے ایک متنازعہ قانون کی منظوری دے کر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لئے بہت بڑا خطرہ پیدا کردیا ہے۔