پاکستان ویسٹ انڈیز کرکٹ سیریز 2016ء کیا پاکستانی کرکٹ ٹیم کھویا ہوا مقام دوبارہ پالے گی؟
شارجہ کے میدان میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم پر فتح پانے کے بعد بہتر کارکردگی کا بیج بو دیا ہے۔ شائقین اس امید پر دُعا گو ہیں کہ پاکستانی کھلاڑی کرکٹ کے میدان میں قومی وقار کا خیال کرتے ہوئے اپنا کھیل بہتر بنائیں اور ایک بار پھر وہی مقام حاصل کریں جو کرکٹ کی دنیا میں وہ کبھی رکھتے تھے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو اپنی خفیہ صلاحیتیں بروئے کار لانا چاہئیں اور جہد مسلسل سے کام لینا چاہئے تاکہ ناکامیوں کے وہ بے شمار داغ دھوئے جا سکیں جو ٹیم کے دامن پر لگ چکے ہیں۔
ویسٹ انڈیز کے ساتھ دوسرا میچ آج کھیلا جا رہا ہے ہماری ٹیم یاد رکھے کہ اب صرف جیت ہی اس کا مطمع نظر ہونا چاہئے اور ہار کو مقدر نہیں بننا چاہئے۔ اس عزم کے ساتھ ہی ٹیم اپنی قوم کی امنگوں پر پورا اُتر سکے گی۔ پہلے ون ڈے میں قومی کرکٹ ٹیم نے نوجوان کھلاڑی کی شاندارکارکردگی کی بناپرویسٹ انڈیزکو 111رنز سے شکست دے کرسیریزمیں1-0کی برتری حاصل کرلی۔پاکستان کواپنی رینکنگ بہتربنانے کے لئے ویسٹ انڈیزکوتینوں میچوں میں شکست دے کرسیریز3-0سے جیتناہوگی۔شائقین کرکٹ کاکہناہے کہ پاکستان ٹی ٹونٹی سیریزکی طرح ون ڈے سیریزمیں بھی ویسٹ انڈیزکووائٹ واش کرکے آئی سی سی ورلڈکپ2019ء میں براہ راست حصہ لے گا۔ اگرپاکستان کوویسٹ انڈیزکے ہاتھوں ون ڈے سیریزمیں شکست ہوئی توپاکستان کوپہلی مرتبہ ورلڈکپ2019ء کے لئے کوالیفائنگ راؤنڈکھیلناپڑے گا۔تاہم ون ڈے سیریز دونوں ٹیموں کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔پاکستان ویسٹ انڈیز ون ڈے سیریز میں پاکستان کے لیے رینکنگ بہتر بنانے کا موقع ہے ۔اگر قومی ٹیم ویسٹ انڈیز کو تینوں ون ڈے میں شکست دینے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو وہ عالمی رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر آجائے گی۔ اگر پاکستان نے8 ویں پوزیشن حاصل کر لی تو پاکستان کو بنگلہ دیش میں کوالیفائنگ راؤنڈ نہیں کھیلنا پڑے گا۔ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں اس وقت ویسٹ انڈیز آٹھویں اور پاکستان نویں نمبر پر ہے۔تاہم ون ڈے سیریز دونوں ٹیموں کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں اور اس کوشش میں مصروف ہیں کہ عالمی رینکنگ کی پہلی آٹھ ٹیمیں ورلڈ کپ میں براہ راست حصہ لیں گی۔ بقیہ دو ٹیموں کے انتخاب کے لیے بنگلہ دیش میں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلا جائے گا۔اگر پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کو تینوں ون ڈے میں شکست دینے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو وہ عالمی رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر آجائے گی۔پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے اختتام پر مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد اظہرعلی کی قیادت میں اب تک 25 ون ڈے انٹرنیشنل کھیل چکی ہے لیکن اسے15 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ صرف 9 میچوں میں کامیابی حاصل کرپائی ہے۔انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں چار ایک کی شکست کے بعد اظہرعلی کو قیادت سے الگ کرنے کی باتیں ہورہی تھیں تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں ایک اور موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سب سے زیادہ 224 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کرنے والا شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم پاکستانی ٹیم کے لیے خوش قسمتی کی علامت رہا ہے۔ اس میدان میں اس نے 120 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں سے 79 جیتے ہیں۔ویسٹ انڈیز نے شارجہ میں 38 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں سے 19 میں اسے کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اتنے ہی میچوں میں وہ شکست سے دوچار ہوئی ہے۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان شارجہ میں 19 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے جاچکے ہیں جن میں سے پاکستان نے 10 اور ویسٹ انڈیز نے 9 جیتے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم 2014 میں بنگلہ دیش کے خلاف سیریز جیتنے کے بعد سے کوئی بھی ون ڈے سیریز نہیں جیت پائی ہے اس دوران وہ بھارت جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف دو طرفہ سیریز ہارنے کے علاوہ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف سہ فریقی سیریز میں بھی شکست سے دوچار ہوچکی ہے جبکہ 2015 کے عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کو کوارٹرفائنل میں نیوزی لینڈ نے شکست دی تھی۔
پاکستان اورویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے مابین یواے ای میں1985ء سے اب تک 23 ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے جن میں سے پاکستان نے 14اورویسٹ انڈیزنے9 میچ جیتے۔یواے ای میں پاکستان کی کامیابی کاتناسب 60.86فیصداورویسٹ انڈیزکی کامیابی کاتناسب39.13فیصد ہے۔پاکستان اورویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے مابین 1975ء سے30ستمبر2016 تک128ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے جن میں سے56میچ پاکستان نے جیتے،69میچ ویسٹ انڈیزنے جیتے اور3میچ برابررہے۔پاکستان کی کامیابی کاتناسب 44.92فیصد اورویسٹ انڈیزکی کامیابی کا تناسب 55.07 فیصد ہے۔پاکستان اورویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے آخری چار ون ڈے میچوں میں سے3میچ پاکستان نے اورایک میچ ویسٹ انڈیزنے جیتا۔ پاکستان اورویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے مابین ویسٹ انڈیزمیں1977ء سے2013ء تک30ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے جن میں سے13میچ پاکستان نے جیتے،15میچ ویسٹ انڈیزنے جیتے اور2میچ برابررہے۔ویسٹ انڈیزمیں پاکستان کی کامیابی کاتناسب 46.66فیصد اورویسٹ انڈیزکااپنے ملک میں کامیابی کاتناسب 53.33فیصدہے۔ پاکستان اورویسٹ انڈیزکی ٹیموں کے مابین پاکستان میں1980ء سے2006ء تک26ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے جن میں سے11میچ پاکستان نے جیتے،14میچ ویسٹ انڈیزنے جیتے اورایک میچ برابررہا۔پاکستان میں پاکستان کی کامیابی کاتناسب 44.23فیصد اورویسٹ انڈیزکاپاکستان میں کامیابی کاتناسب 55.76 فیصد رہا۔جب کہ قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض کوون ڈے کرکٹ میں وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کے لئے مزید4وکٹیں درکارہیں ۔اگروہاب ریاض ویسٹ انڈیزکے خلاف میچوں میں اپنی سو وکٹیں مکمل کرتے ہیں تووہ سو یا سوسے زائدوکٹیں لینے والے پاکستان کے انیسویں باؤلربن جائیں گے۔انہوں نے2008ء سے2016ء تک73 میچوں میں 3385گیندوں پر3167 رنزدے کر32.98کی اوسط سے96وکٹیں لیں۔ اپنے کیریئرکے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پانچ وکٹیں اور4مرتبہ 4وکٹیں لینے کااعزازحاصل کیا۔جبکہ دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی نئی رینکنگ جاری کردی ہے جس کے مطابق پاکستان کے عماد وسیم33درجے ترقی پا کر37ویں نمبر سے ایک دم چوتھے نمبر پر آگئے ہیں،بولنگ رینکنگ میں عمران طاہر پہلے ، بھمرہ دوسرے اورویسٹ انڈیز کے بدری تیسرے نمبر پر موجود ہیں،بیٹسمینوں کی رینکنگ میں ابتدائی 20بلے بازوں میں کوئی پاکستانی موجود نہیں ہے، ویرات کوہلی پہلے، ایرون فنچ دوسرے اورگلین میکسویل تیسرے ،عمراکمل 22ویں احمد شہزاد 27ویں نمبر پر موجود ہیں۔ آل رانڈرز میں گلین میکسویل پہلے، شکیب الحسن دوسرے، شاہد آفریدی تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔ٹیم رینکنگ میں نیوزی لینڈ پہلے، بھارت دوسرے اور جنوبی افریقا تیسرے ، ویسٹ انڈیز چوتھے اور پاکستان بدستور ساتویں نمبر پر ہے۔انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کی جاری رینکنگ کے مطابق کرکٹ کے مختصر ترین فارمیٹ میں نیوزی لینڈ پہلے، بھارت دوسرے اور جنوبی افریقا تیسرے نمبر پر ہے، پاکستان کے خلاف سیریز میں وائٹ واش ہونے کے باعث ویسٹ انڈیز تیسرے سے چوتھے نمبر پر آگئی ہے، آسٹریلیا پانچویں، انگلینڈ چھٹے جب کہ پاکستان بدستور ساتویں نمبر پر ہے ۔ ٹی ٹوئٹی فارمیٹ میں سری لنکا آٹھویں، افغانستان نویں جب کہ بنگلا دیش دسویں نمبر ہے۔بیٹنگ کے شعبے میں کوئی بھی پاکستانی بلے باز ٹاپ ٹین میں شامل نہیں، بہترین بلے بازوں میں بھارت کے ویرات کوہلی پہلے، آسٹریلیا کے ایرون فنچ اورگلین میکسویل بالترتیب تیسرے اور چوتھے جب کہ نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل پانویں نمبر پر ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریزمیں 101 رنز بنانے پربابراعظم 66 ویں اورخالد لطیف 94 ویں پوزیشن پر آگئے ہیں۔بولنگ کے شعبے میں جنوبی افریقا کے عمران طاہرکا راج ہے، بھارت کے فاسٹ بولر بھمرہ کی دوسری اورویسٹ انڈیز کے بدری کی تیسری پوزیشن ہے، پاکستان کے عماد وسیم ویسٹ انڈیزکے خلاف سیریزمیں 9 وکٹیں لینے کے بعد 33 درجے ترقی کرتے ہوئے 37 سے ایک دم چوتھے نمبرپرآگئے ہیں، اس کے علاوہ بھارت کے روی چندرن ایشون کا پانچواں نمبر ہے۔کرکٹ کے مختصر ترین فارمیٹ کے آل رانڈرز میں آسٹریلیا کے گلین میکسویل پہلے اوربنگلا دیش کے شکیب الحسن دوسرے نمبرپرہیں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد سے قومی ٹیم میں جگہ نہ بنانے والے شاہد آفریدی اب بھی تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔