غیرملکیوں کا جینا حرام کرنیوالے سعودی اوجر کمپنی کو بڑی کامیابی مل گئی
مدینہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی کمپنی ”سعودی اوجر“ کو قرآن کریم کی چھپائی کرنے والا پرنٹنگ پریس چلانے کیلئے 5 سال کا کنٹریکٹ مل گیا ہے۔ اس کنٹریکٹ کے حصول کیلئے سعودی اوجر سمیت 6 کمپنیوں نے بولی میں حصہ لیا تاہم سعودی اوجر اسے حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس سے قبل کنٹریکٹ ختم ہونے پر کمپنی نے کنگ فہد قرآن کریم پرنٹنگ کمپلیکس میں کام کرنے والے 1300 ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔
ان کی ویڈیو تو آپ نے دیکھی ہی ہوگی، اس سعودی لڑکے کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا کیونکہ ...
مستند ذرائع نے کمپنی کو کنٹریکٹ ملنے کی تصدیق کی ہے جس کے لئے اسے بینک گارنٹی سمیت وزارت کی شرائط و ضوابط کو پورا کرنا پڑا اور آئندہ دو ہفتوں میں اپنا کام بھی شروع کر دے گی۔ کنٹریکٹ ملنے کے بعد کمپنی نے اپنے سابقہ ملازمین کے ساتھ بھرتیوں کے نئے کنٹریکٹ، کم معاوضوں اور معمولی مراعات پر بات چیت کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ سچ ہے تو پھر یہ ماضی کی خبروں کے خلاف جن کے مطابق کمپنی نے اپنے ملازمین کو ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں اینڈ آف سروس کا طریقہ کار مکمل کرنے کا کہا تھا کیونکہ اب ان کی مزید ضرورت نہ تھی، اور اس پر دستخط کرنے کیلئے انہیں تمام استحقاق موصول بھی ہوئے۔
اگرچہ اوکاز اخبار کے مطابق انہیں اس طرح کے کسی بھی قسم کے استحقاق موصول نہیں ہوئے اور انہیں نئی ملازمت کی تلاش کیلئے Saned پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ کمپنی کی جانب سے نکالے گئے بہت سے ملازمین نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ کمپنی نے کنٹریکٹ ملنے پر انہیں دوبارہ ملازمت نہیں دی ، اور انہیں لگتا ہے کہ سعودی اوجر سعودی عرب میں افرادی قوت کی تنخواہوں میں کمی کرنا چاہتی ہے۔
ان پاکستانیوں کو سعودی عرب سے واپس ملک اس حال میں بھیجا جارہا ہے کہ جان کر آپ کو شدید غصہ آئے گا
ان کا کہنا ہے کہ کمپنی نے انہیں گزشتہ تین ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کیں جبکہ منسٹری آف اسلامک افیئرز کمپنی کو ملنے والے کنٹریکٹ کی ضامن ہونے کے ناطے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری تھی، لیکن آخر کار اس نے بھی کچھ نہیں کیا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کمپلیکس کے سیکرٹری نے 70 ملازمین کو نکالا اور پھر انہیں کیلی گرافر کے طور پر دوبارہ بھرتی کیا جو کہ ناانصافی ہے کیونکہ سعودی اوجر ابھی بھی کام کر رہی ہے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں بھی ناکام ہو چکی ہے۔
کچھ سابق ملازمین نے اس مسئلے کے حل کیلئے کمپلیکس کے صدر سے ملنے کیلئے بارہا کوششیں بھی کیں لیکن صدر کی جانب سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا گیا کہ ان کا مسئلہ اس کمپنی کے ساتھ ہے جس نے انہیں ملازمت دی تھی۔ ملازمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر نے انہیں میڈیا سے بات چیت نہ کرنے کی دھمکی بھی دی۔