سعودی عرب کیخلاف سخت قدم اٹھانے کے بعد امریکہ پچھتانے لگا ،ترکی بھی میدان میں آ گیا امریکہ کو کھری کھری سنادیں
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی کانگریس اور سینیٹ کو صدر باراک اوباما کا ویٹو مستردکرتے ہوئے سانحہ نائن الیون کے متاثرین کو سعودی عرب کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اختیار دینا مہنگا پڑ گیا ہے اور اب وہ اپنے فیصلے پر پچھتاوے کا شکار ہیں کیونکہ یکے بعد دیگر عرب دنیا سے ان کے اس اقدام کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اب ترکی بھی یہ قانون پاس کرنے پر امریکہ کی مذمت کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ”ہم امریکی سینیٹ اور کانگریس کے پاس کردہ اس قانون کی مذمت کرتے ہیں۔ امریکی قانون سازوں کا اپنے شہریوں کو سعودی عرب کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اختیار دینا بدقسمتی ہے۔ یہ قانون جرائم کی انفرادی مجرمانہ ذمہ داری کے اصول کے خلاف ہے۔ہم امید کرتے ہیں وہ جلد از جلد یہ قانون واپس لے لیں گے۔“
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے خلاف امریکی قانون کی مذمت سے ایک روز قبل رجب طیب اردگان سے سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن نائف نے ان کے پیلیس میں ملاقات کی۔محمد بن نائف کے اس دورہ¿ انقرہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملک اپنے تعلقات میں مزید بہتری لا رہے ہیں۔ ملاقات میں رجب طیب اردگان نے شہزادہ نائف سے کہا کہ ”ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات جس قدر وسیع ہوں گے اس سے علاقائی اور عالمی استحکام میں اتنی ہی مدد ملے گی۔“ اس موقع پر شہزادہ محمد بن نائف کا کہنا تھا کہ ”مجھے خوشی ہے کہ تمام مسائل کے حوالے سے ترکی اور سعودی عرب کی سوچ میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔“ اس موقع پر ترک صدر نے شہزادہ محمد بن نائف کو غیرملکیوں کے لیے ترکی کا سب سے بڑا اعزاز ”آرڈر آف دی ری پبلک“ بھی پیش کیا۔