یونیورسٹی کانظم و ضبط خراب کرنے پرکامسیٹس یونیورسٹی انتظامیہ کا ردِعمل
لاہور(پ ر)اپریل 2018میں قومی اسمبلی اور سینٹ کی منظوری کے بعد کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ا نفارمیشن ٹیکنالوجی کو کامسٹیس یونیورسٹی کادرجہ ملنے پر یونیورسٹی مفاد پرست ایجنڈا کے حامی فیکلٹی ممبران کے ایک ناراض گروپ نے ارادی طور پر اکیڈمکس سٹاف کونسل (اے ایس سی)کے نام سے خودکومنظم کیا۔ ایسی کونسل جسے کامسیٹس یونیورسٹی ایکٹ 2018کے تحت کوئی قانونی معاونت حاصل نہیں ہے۔ یونیورسٹی کو ہائیر ایجو کیشن کمیشن ، حکومت پاکستان کے ماڈل یونیورسٹیز آرڈیننس کے تحت اپ گریڈ کیا گیا۔افسردہ فیکلٹی ممبرا ن کے گروہ نے کیمپس میں ایک جلسے کا انعقاد کیااور یونیورسٹی کے کیمپس میں اکیڈمکس سٹاف کونسل کے جھنڈے تلے ایک احتجاجی واک بھی کی اور دیگر فیکلٹی ممبر ان کوممنوعہ تنظیم میں شامل ہونے کیلئے اکسایا اور یونیورسٹی کانظم و ضبط خراب کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس غیر قانونی کونسل کی جانب سے یونیورسٹی میں غیر قانونی اجتماع اور دیگر غیر قانونی اقدامات کا سختی سے نوٹس لیاجس کا مقصد فقط یونیورسٹی کے ماحول کوخراب کرنا تھا اور ادارے کی نامزد کردہ سربراہ مس مہناز حسیب کوعہدے سے ہٹادیا کیونکہ وہ اس اکسانے والے احتجاج کی وجوہات بیان کرنے سے قاصر رہیں۔مزید براں،یونیورسٹی کے احاطے میں غیر قانونی تنظیم کو فروغ دینے والے حکام کو لیٹرز بھی جاری کئے گئے کہ وہ اس معاملے پر اپنی وجہ بیان کریں۔