عمران خان کو بنی گالہ کی پراپرٹی ریگولرائز کرانا پڑیگی ، چیف جسٹس ، منشا بم کا چاروں بیٹوں سمیت نام ای سی ایل میں ڈالنے ، گرفتاری کا حکم

عمران خان کو بنی گالہ کی پراپرٹی ریگولرائز کرانا پڑیگی ، چیف جسٹس ، منشا بم ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سروے آف پاکستان کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کیں اْن سے جرمانے لیے جائیں اور اس سلسلے میں سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان کو فیس ادا کرکے اپنی پراپرٹی ریگولرائز کرانا ہوگی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سروےآف پاکستان کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ سی ڈی اے، وفاقی محتسب اور سروے آف پاکستان کی رپورٹس یکساں ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 'ہم بوٹینیکل گارڈن کی چار دیواری بنا رہے ہیں، جس کی 613.49 کنال اراضی پر قبضہ ہے، اگر عدالت حکم دے تو ناجائز قابضین سے اراضی واگزار کرائی جائے'۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ 'کورنگ نالے میں اتنی گندگی ہے کہ پانی آگے نہیں جارہا'۔بنی گالہ کے ایک رہائشی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ 'جوڈیشل کالونی کا بھی کچھ حصہ بوٹینیکل گارڈن میں آرہا ہے، جسے جان بوجھ کر نظر انداز کر دیا گیا'۔جس پر وزیراعظم عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 'جوڈیشل کالونی مری کے علاقے میں آتی ہے اور وہ بہت دور ہے'۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 'تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے؟ جبکہ بنی گالہ میں تجاوزات کے علاوہ سیکیورٹی اور آلودگی جیسے مسائل بھی ہیں'۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ 'اب نئی حکومت آگئی ہے، ان معاملات کو حل کرے'۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ 'تجاوزات کی حد تک اس معاملے کو نمٹا دیتے ہیں کہ جنہوں نے غیر قانونی تعمیرات کیں، اْن سے جرمانے بھی لیے جائیں، حکومت اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی لے'۔جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا، 'آپ حکومت میں ہیں بتائیں ریگولرائز کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟'جس پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ 'یہ معاملہ کابینہ کے پاس ہے'۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'عمران خان کو بھی پراپرٹی ریگولرائز کرانا پڑے گی، اگر ان کے گھر کی ریگولیشن بھی نہیں ہے تو وہ جرمانہ ادا کرکے کرالیں'۔اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت جمعہ (5 اکتوبر) تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نجی اسکولوں کی جانب سے زائد فیس وصولی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ تعلیمی درس گاہیں اسٹیل ملزیا ٹیکسٹائل ملز نہیں، پبلک ایجوکیشن سسٹم ملی بھگت سے زمیں بوس ہوچکا ہے، امیراورغریب میں فرق دیکھنا ہوتوفہمیدہ کی کہانی آپا راحت کی زبانی دیکھ لیں، نے یا آپ نے ٹیوشن پڑھ کرتعلیم حاصل نہیں کی، تعلیم کوکمائی کا ذریعہ بنایا لیا گیا ہے،کیوں نہ بڑے بڑے اسکولوں کا فرانزک آڈٹ کرا لیں۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے زائد فیس وصولی کیس کی سماعت کی۔عدالت عظمی میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اواور اے لیول کر کے بہت چارجز لیے جا رہے ہیں، ہمیں فیسوں کا اسٹرکچر دکھا دیں۔وکیل نجی اسکولز نے کہا کہ فیسوں میں اضافہ رجسٹریشن اتھارٹی کی منظوری سے ہوتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ فیسیں بڑھانے کا جواز دینا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اسکول کواختیارات ہیں کہ وہ من پسند فیسیں بڑھائے، اگر اختیارات نہیں ہیں تو ان کوریگولیٹ کون کرتا ہے، کیوں نہ بڑے بڑے اسکولوں کا فرانزک آڈٹ کرا لیں۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ اسکول ممی ڈیڈی کلاس کومتاثرکرنے کے لیے سہولتوں کے نام پرلوٹتے ہیں، ممی ڈیڈی کلاس والے اسکول میں توآیا پیمپر بھی تبدیل کرتی ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تعلیمی درس گاہیں اسٹیل ملزیا ٹیکسٹائل ملز نہیں، پبلک ایجوکیشن سسٹم ملی بھگت سے زمیں بوس ہوچکا ہے۔سپریم کورٹ نے لاہور میں زمینوں پر قبضے کے معاملے میں منشاء بم اور اس کے چاروں صاحبزادوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایات دیتے ہوئے منشاء بم کو فوری گرفتار کرنے کے ا حکامات جاری کر دیئے ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے لاہور سے منتخب رکن قومی اسمبلی وصوبائی اسمبلی نے جھوٹ بولنے پر عدالت میں تحریری معافی نامہ بھی جمع کروایا گیا۔عدالت عظمیٰ میں لاہور میں زمینوں کے قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ہمارے پیچھے پیچھے چلتی ہے،کل ہم نے قبضہ مافیا کی بات کی ۔شام کو ہی وزیر اعلیٰ کی طرف سے بھی قبضہ مافیا کے حوالے سے بیان جاری ہوا۔جسے خوش آئند سمجھتے ہیں۔یتیموں، غریبوں، مسکینوں اور تارکین وطن کی زمینوں پر قبضے کر لیے گئے،ایک عورت کو 60 سال بعد سپریم کورٹ نے قبضہ واگزار کروا کر دیا ،یہ کام انتظامیہ کا ہے اسے کرنا چاہیے ،اگر ہمیں کسی پولیس افسر کے تبادلے میں بد نیتی نظر آئی عدالت دیکھ لے گی،اگر نظر آیا کہ وزیر اعلی کسی قبضہ گروپ کی پشت پناہی کر رہے ہیں تو ہم ان سے پوچھیں گے،منشاء بم کو فوری گرفتار کیا جائے،آئیندہ کبھی زندگی میں ایسا کام کیا تو ہم دیکھیں گے،ہم عوامی نمائیندوں کی عزت کرتے ہیں،آپ اس شخص کی مدد کیونکر کرینگے جب آپکو معلوم ہے اس نے اتنی زیادتیاں کی ہیں لوگوں کے ساتھ،آپ لوگ ان جیسوں کی سفارشیں کرتے ہیں ،پی ٹی آئی کی تادیبی کمیٹی ان ممبران کے خلاف ضابطے کی کاروائی کرے، اراکین اسمبلی کو چاہیے تھا کہ کیمپ لگا کر قبضے واگزار کروائیں، اگر اراکین اسمبلی نے منشاء بم کی گرفتاری میں تعاون نہ کیا تو عدالت کو آگاہ کیا جائے، بیرون ملک پاکستانی ہمیں ڈیم کی تعمیر میں مدد کے لیے بلوا رہے ہیں،لوگ بڑی مشکل سے خون پسینے کی کمائی سے جائیدادیں بناتے ہیں اور یہ لوگ اس پر قبضہ کرتے ہیں، پولیس تارکین وطن کی جائیدادوں کو واگزار کروائے،اگر کسی عدالت نے حکم امتناع دے رکھا ہے تو عدالت عظمی اسے دیکھ لے گی، حیرت ہے شہزاد صاحب آپ منشاء بم کو گرفتار نہیں کر سکے، اگر وزیراعلیٰ کسی بھی قبضہ گروپ کی پشت پناہی کررہے ہیں تو اسکو بھی دیکھیں گے،کہیں بم شم سے تو نہیں ڈر گئے،چیف جسٹس کا پولیس افسر سے مکالمہ،میں تو سوچ رہا تھا وزیر آعظم کو بھی اس معاملے میں شامل کروں سپریم کورٹ نے پولیس امور میں مداخلت کے معاملے کو نمٹاتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کرامت کھوکھر اور رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا کا معافی نامہ قبول کرلیا۔چیف جسٹس پاکستان کے حکم پر کرامت کھوکھر اور ندیم عباس بارا آج سپریم کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے رکن قومی اسمبلی کرامت کھوکھر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کو تو کیمپ لگا کر لوگوں کی بھلائی کے کام کرنے چاہئیں۔اس موقع پر کرامت کھوکھر اور ندیم عباس بارا کی جانب سے معافی نامہ پیش کیا گیا جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے معاملہ ختم کردیا۔سپریم کورٹ نے پائلٹس اور کیبن کریو کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں قومی ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو طلب کرتے ہوئے چاروں پاکستانی ایئرلائنز کو جمعرات تک پائلٹس اور عملے کی اسناد جمع کرانے کی ہدایت کردی‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جو کارکن ڈگری نہیں دے سکتے انہیں معطل کیا جائے‘ ہم نے وکلاء کی ڈگریاں بھی تصدیق کرائی ہیں۔ پیر کو سپریم کورٹ میں پائلٹس اور کیبن کریو کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو افسر کو طلب لیا عدالت نے حکم دیا کہ چاروں پاکستان ایئرلائنز جمعرات تک پائلٹس اور عملے کی اسناد جمع کرائیں۔ نمائندہ تعلیمی بورڈ نے بتایا کہ بیس مارکس شیٹس پڑھی نہیں جارہیں۔ باقی کی تصدیق کردی جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو پڑھی نہیں جارہیں وہ اصل لے کر آئیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے چودہ کیسز ہیں جو کارکن ڈگری نہیں دے سکتے انہیں معطل کیا جائے۔ ہم نے وکلاء کی ڈگریاں بھی تصدیق کرائی ہیں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 10روز کے لئے ملتوی کردی۔

مزید :

صفحہ اول -