لاہورمیں پولیس اور سیاسی سرپرستی میں 70سے زائد قبضہ گروپ سرگرم
لاہور(رپورٹ:۔یو نس با ٹھ)خفیہ اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں سیاسی شخصیات کی پشت پناہی کے باعث منشا بم سمیت70سے زائد قبضہ گروپ سرگرم ہیں اور ان قبضہ گروپوں نے اعلیٰ پولیس افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے شہریوں کی جائیدادیں ہتھیانے کیلئے طریقہ کار بدل لیا ہے ۔ چیف جسٹس کے نوٹس لینے کے بعدآئی جی پنجاب کو موصول ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شہر میں70قبضہ گروپ پولیس افسران اور اعلیٰ سیاسی شخصیات کی پشت پناہی کے باعث متنازعہ جائیدادوں پر قبضہ کیلئے پولیس کی ملی بھگت سے پولیس کی رپو ر ٹوں پر عدالتوں سے145کی کاروائی کروا کر ان جائیدادوں کو سیل کروا رہے ہیں اور ان جائیدادوں پر قبضے کر رہے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کے ٹاپ لینڈ مافیا میں سے ایک ملک منشا ء کھو کھر ولد حکیم علی کھوکھر عرف منشا بم ہے جس کے خلاف پولیس نے 1982ء میں ناجائز قبضہ کرنے پر پہلا مقدمہ درج کیا تھا جس کے بعد یکے دیگر مقدمات پر مقدمات ہوتے چلے گئے اور اب تک اس کے خلاف تقریباً 90 کے قریب مقدمات درج ہوچکے ہیں جن میں قبضہ، قتل، اقدام قتل، فائرنگ اور لڑائی جھگڑے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج ہوگئے ہیں۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ملک منشا کھوکھر عرف منشا بم کے خلاف ہونے والے پہلے مقدمہ کے بعد ہی اگر اس کے خلاف کوئی موثر حکمت عملی اپنائی جاتی تو آج ہزاروں شہری اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم نہ ہوتے۔منشا بم نے جوہر ٹاؤن کے علاقہ حکم چوک کے قریب لوگوں کی زمینوں پر قبضے کئے ہوئے ہیں جہاں اس نے سکول، مارکیٹیں اور فرنیچر مارکیٹوں سمیت دیگر عمارتیں کھڑی کررکھی ہیں۔ ملک منشا کھوکھر عرف منشا بم نے وکلا کا ایک گروپ بنارکھا ہے جو اس کے کالے کرتوتوں کے خلاف ہونے والی کارروائی پر اس کا دفاع کرتے ہیں اور اس کے خلاف جس دور میں بھی کسی پولیس افسر نے کوئی کاررروائی عمل میں لانے کی کوشش کی ہے تو اس نے اپنے حواری وکلاء کے ذریعے ان پولیس افسران پر اغوا کی رٹ پٹیشنیں دائر کروادیں۔ عدالت عظمی کے نوٹس لینے کے بعد پو لیس افسران نے منشا بم کی گرفتاری کو ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھتے ہوئے اسے گرفتار کر نے کیلئے چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔ خفیہ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ان70قبضہ گروپوں نے شہر میں جائیدادوں پر قبضہ کیلئے انتہائی ٹیکنیکل طریقہ اپنا رکھا ہے اور یہ قبضہ گروپ جھوٹے ہونے کے باوجود شہریوں کی جائیدادیں سیل کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ اعلیٰ پولیس افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ایس ایچ اوز اور سرکل افسران رپورٹ بھجواتے ہیں کہ اگر اس جائیداد کو سیل نہ کیا گیا تو یہاں لڑائی جھگڑے کے دوران قتل و غارت گری کا اندیشہ ہے۔خفیہ رپورٹ میں جن 70قبضہ گروپوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں شاہدرہ سے رانا قربان ولد محمد اقبال سکنہ اسلامیہ کالونی شاہدرہ ،رانا محمدجمیل ولد سکنہ کشمیر پارک شاہد ر ہ ، ساجد خان ولد صادق خان سکنہ محلہ اسلام پورہ ماچس فیکٹری شاہدرہ ،رانا شان ولد محمد اقبال سکنہ اسلامیہ کالونی شاہدرہ ،عابد خان ولد محمد صدیق سکنہ ماچس فیکٹری ، مصری شاہ ،عنائت علی عرف جاکا ولد رحمت علی مکان انمبر 18گلی نمبر 13فاروق گنج مصری شاہ ، یکی گیٹ زبیر عرف زبیری ولد عبدالقیوم اندرون شیرانوالہ گیٹ ،یکی گیٹ سلطان عرف سلطانی ولد عبدالقیوم عرف قصائی اندرون شیرانوالہ گیٹ،لوئر مال کابل خان ولد غلام علی سکنہ پرانا دھوبی گھاٹ بلال گنج لاہور،ولی خان ولد ملنگ خان سکنہ گلشن ریاض کالونی بوبی پلازہ لوئر مال،قادر خان ولد ملنگ خان گلی نمبر11مکان نمبر 10ابراہیم روڈ لوئر مال ،سعید خان ولدمحمد دین سکنہ گلشن ریاض کالونی لوئر مال ،میاں حامد ولد شمس دین سکنہ ابوبکر روڈ لاہوربھاٹی گیٹ ولائتی پٹھان سکنہ محمد جلو ٹیاں اندرون بھاٹی گیٹ ،بھاٹی گیٹ بابر عرف چاندی والا سکنی میدان بھائیاں اندرون بھاٹی گیٹ ،ٹبی سٹی امجد حسین عرف پپو ولد عاشق حسین سکنہ کوچہ شہباز ٹبی سٹی ،لوہاری گیٹ جاوید عرف جید سکنہ کوچہ محمد یہ سید مٹھا بازار ،لوہاری جمشید عرف پائیو ولد جاوید سکنہ کوچہ محمدیہ سید مٹھا بازار ،ٹبی سٹی بابر عرف گوگاولد شاہ دین سکینہ بارود خانہ ڈیڑہ شاہیا پہلوان ،ٹبی سٹی دل آویز عرف بھولی ولد جمشید عرف شیری سکنہ بارود خانہ والی گلی پانی والا تالاب ،حمد محمود عرف حامی عرف کنجر سکنہ 2192/Aفورٹ روڈ شاہی محلہ ،رنگ محل سلیم عرف چھمیا ولد محمد یوسف سکنہ 2024/Aبازار وچھوں والی رنگ محل ،لوہاری گیٹ خالد عرف خالد ہیرا ولد محمد اسلم سکنہ 125-Dچوک بخاری اندرون لوہاری گیٹ ،مصری شاہ ظہور جٹ سکنہ مصری شاہ ،لوہاری گیٹ نعمان عرف نومی جٹ سکنہ چوک متی اندرون لوہاری گیٹ ،شاہدرہ شاہ جہاں سکنہ قیصر ٹاؤن ،شاہدرہ نعمان عرف نومی سکنہ جہانگیر پارک نزد پولیس چوکی شاہدرہ ٹاؤن ،شاہدرہ اکرم بٹ عرف اکا اکانہ رسول پارک شاہدرہ ٹاؤن ،شاہدرہ ظہور جٹ سکنہ نزد پنڈی والا قبرستان ،شاہدرہ رفومی سکنہ محلہ ککے زئی شاہدرہ رحمت مراثی سکنہ رشید پارک شاہدرہ ،شاہدرہ اعجاز مراثی سکنہ لدھے شاہ شاہدرہ ٹاؤن ،شاہدرہ بھائی بھٹی سکنہ لدھے شاہ ،مٹھو شیخ سکنی عید گاہ شاہدرہ ٹاؤن ،بابر عرف باوا سکنہ چاہ وڑیاں والا ،محمد صدیق ولد عبداللہ قوم ککے زئی سکنہ نزد گرلز ہائی سکول شاہدرہ ٹاؤن ،شاہدرہ کرامت بٹ ولد محمد شریف سکنہ حاجی کوٹ شاہدرہ ،شفیق آباد بگیاڑی سکنہ کریم پارک ،مصری شاہ محمد رفیق عرف فیقا بلوچ سکنہ میراں والی کھوئی مکھن پورہ،شادباغ میاں طارق عرف طاری شاد باغ لاہور ،اور شادغ محمد جاوید عرف جید ی ولد محمد شریف مکھن پورہ اور اس کے چھ بھائی بھی اس کے ساتھ شامل ہیں ۔خفیہ ذرائع نے بتایا ہے کہ شہر میں تعینات بعض پولیس افسروں اور شہر کی اہم سیاسی شخصیات کی پشت پناہی کے باعث ان قبضہ گروپوں کے خلاف کوئی ٹھوس اور موثر کاروائی نہیں ہورہی ۔ جب بھی کا رروائی کیلئے پولیس افسران حر کت میں آتے ہیں تو یہ اپنا نیٹ ور ک بڑھا دیتے ہیں ۔جس سے کا رروائی رک جا تی ہے ۔منشابم کی جانب سے شہریوں کی زمینوں پر کئے جانے والے قبضوں میں وہ اکیلا ملوث نہیں بلکہ یہ قبضے ایل ڈی اے اور محکمہ مال کی ملی بھگت سے ہیں کیونکہ جس کے نام پر جو زمین ہے اس کی نشاندہی اور اسے کسی بھی قبضہ گروپ سے واگزار کرواکر دینا تو متعلقہ محکموں کا کام ہوتاہے اور اگر کسی جگہ پر جب کوئی مسلح قبضہ گروپ قابض ہے تو متعلقہ محکموں کی جانب سے نشاندہی کے بعد ہی تو پولیس کارروائی کرسکتی ہے لیکن 36 سالوں سے پولیس کو کسی بھی محکمہ کی جانب سے ایسی کوئی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔جن کے ذریعے یہ نشاندہی کی جاتی کہ فلاں جگہ کسی اور شہری کی ہے لیکن وہاں پر کوئی اور قابض ہے جس وجہ سے منشا بم مضبوط سے مضبوط ہوتا چلا گیا اور اس کو مضبوط کرنے میں ہر دور کے ایم این اے اور ایم پی ایز کا بہت گہرا تعلق ہے جس کی واضح مثال سپریم کورٹ میں ملک کرامت کھوکھر کی پیشی کے موقع پر ندیم بارا کی بن بلائے مہمان کی صورت میں عدالت میں موجودگی تھی۔ ٹھیک اسی طرح منشا بم کو درپیش قانونی مسائل کے پیش نظر حکومتی نمائندوں کے عمل دخل کی وجہ سے وہ اتنا مضبوط ہوا ہے۔