باسط بخاری ‘ کریم قسور لنگڑیال کے درمیان صلح ‘ حلقے کی صورتحال تبدیل
چوک مہرپور(نمائندہ پاکستان) سابق ایم پی اے ملک احمد کریم قسورلنگڑیال اور ایم این اے باسط بخاری کے درمیان صلح نے پی پی 276 اور پی پی 271 کے ایم پی ایز کے لیئے مشکلات پیداکردیں۔ تفصیل کے مطابق پی پی 272 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بخاری اور لنگڑیال گروپ کے(بقیہ نمبر36صفحہ12پر )
مشترکہ دوستوں کی کوششوں سے سابق ایم پی اے ملک قسور لنگڑیال اور ایم این اے باسط بخاری کے درمیان نہ صرف صلح کروائی بلکہ ملک قسور لنگڑیال کو مسز عبداللہ بخاری کے حق میں دستبردار بھی کروادیااور آئندہ بلدیاتی انتخابات میں مل کر الیکشن لڑنے کابھی عہد کیاگیا ذرائع کے مطابق ملک قسور لنگڑیا اور باسط بخاری کے درمیان صلح کی اندرونی کہانی کی وجوہات حالیہ انتخابات میں نواب اور ڈوگرگروپ کی طرف سے مسزباسط بخاری کو ووٹ دلوانے کی بجائے نوابزادہ منصورخان نے اپنے بھائی نوابزادہ افتخارخان کی جبکہ عون حمیدڈوگرنے عوامی راج پارٹی کے جمشید دستی کی کمپئین کی جس کی وجہ سے مسزباسط بخاری این اے 184میں شکست سے دوچارہوئیں جس کااظہار باسط بخاری کی طرف سے متعدد بار قریبی دوستوں کی محفل میں بھی کیاگیا اس کے علاوہ باسط بخاری کی طرف سے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی شکائیت کی گئی جبکہ نواب گروپ کے نوابزادہ وقاص خان نے اس بات کی سختی سے تردیدکی کہ منصورخان کی طرف سے نوابزادہ افتخارخان کے لیئے ووٹ نہیں مانگے گئے بلکہ عوام کارجحان ہی مسزباسط بخاری کے خلاف تھا اس کے علاوہ باسط بخاری خود بھی حلقہ سے آؤٹ رہے۔باسط بخاری اور ملک قسور لنگڑیال کے درمیان صلح کے بعد نواب اور ڈوگر گروپ کے سپوٹران کے درمیان مشکلات پیداکردی ہیں کیونکہ باسط بخاری ملک قسورلنگڑیال کے سابقہ دوست ہیں اور حلقہ کے معاملات میں باسط سلطان کی پہلی ترجیح ملک قسورلنگڑیال ہونگے۔واضح رہے کہ ملک قسور لنگڑیال این اے 184 میں مسزباسط بخاری کے خلاف جبکہ ملک عبداللہ لنگڑیال پی پی 272 میں باسط بخاری کے خلاف الیکشن لڑچکے ہیں۔