جسم پر ٹیٹو بنوانے کی وجہ سے نوجوان لڑکی کا حمل ضائع ہوگیا، اب کبھی چل بھی نہیں سکے گی کیونکہ۔۔۔

جسم پر ٹیٹو بنوانے کی وجہ سے نوجوان لڑکی کا حمل ضائع ہوگیا، اب کبھی چل بھی ...
جسم پر ٹیٹو بنوانے کی وجہ سے نوجوان لڑکی کا حمل ضائع ہوگیا، اب کبھی چل بھی نہیں سکے گی کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بگوٹا(نیوز ڈیسک)جسم پر ٹیٹو بنوانا کبھی صرف مغربی ممالک کے اداکاروں، گلوگاروں اور دیگر ایسے لوگوں کا شوق سمجھا جاتا تھا۔ پھر یہ بیماری ایسی عام ہوئی کہ مغربی ممالک میں عام شہریوں نے بھی یہ شوق شروع کر دیا۔ اور اب تو بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ہمارے ہاں کے نوجوان بھی شوق سے جسم پر نقش و نگار بنواتے پھرتے ہیں۔
اگر آپ ٹیٹو کے شوقین ہیں تو ضرور بنوائیے، کون آپ کو روک سکتا ہے، مگر یہ ضرور جان لیجئے کہ اس شوق کی بھاری قیمت بھی ادا کرنی پڑ سکتی ہے، اور یہ قیمت واقعی اتنی بھاری ہو سکتی ہے کہ سن کر ہی انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں۔ اگر آپ کو یہ بات سمجھنے میں کچھ مشکل محسوس ہو رہی ہے تو کولمبیا سے تعلق رکھنے والی اس نوعمر لڑکی کا حال ضرور جان لیجئے۔ آپ بآسانی سمجھ سکیں گے کہ یہ ٹیٹو کس طرح عمر بھر کا روگ بن سکتے ہیں۔


میل آن لائن کے مطابق 16 سالہ لڑکی لیزا فرنینڈا کا تعلق وسطی کولمبیا کے علاقے کیسناری سے ہے۔ اس نے چند ماہ قبل دائیں چھاتی پر ٹیٹو بنوایا تھا جس میںا نفیکشن پید اہونے سے وہ شدید بیمار پڑگئی۔ یہ انفیکشن چھاتی سے پھیلتا ہوا اس کی ریڑھ کی ہڈی تک بھی پہنچ گیا، جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ ٹانگوں نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اب وہ عمر بھر چل نہیں پائے گی۔


لیزا کے انفیکشن اور اس کی وجہ سے بننے والے زخموںکا علاج کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تھی مگراس کے جسم کو پہنچنے والے نقصان کو محدود نہیں کیا جاسکا۔ بیماری اور معذوری کے باعث وہ شدید ڈپریشن میں بھی مبتلا ہوگئی ہے اور اب اس کا نفسیاتی علاج بھی جاری ہے۔ اس دوران ادویات کے بکثرت استعمال کا نتیجہ یہ ہوا کہ اُس کا حمل بھی ضائع ہو گیا۔
لیزا نے اپنی بیماری اور معذوری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ”میں نوجوانوں اور خصوصاً لڑکیوں کو خبردار کرنا چاہتی ہوں کہ جسم پر ٹیٹو بنوانا ان کے لئے زندگی کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوسکتا ہے۔ میرے جسم میں پیدا ہونے والے انفیکشن نے میری ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کیا اور میں عمر بھر کے لئے معذور ہوگئی۔ مجھے بہت زیادہ ادویات کا استعمال کرنا پڑا جس کی وجہ سے میر احمل بھی ضائع ہوگیا۔ میں نے یہ ٹیٹو تقریباً ایک سال قبل بنوایا تھا اس میں بیکٹیریا کی وجہ سے انفیکشن پیدا ہوا تھا۔ جب ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ اب میں زندگی بھر چل نہیں سکوں گی تو میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا اور میں زندگی سے ہی مایوس ہو گئی تھی۔ شدید نفسیاتی مسائل نے بھی مجھے گھیر لیا ہے اور اگر ان حالات میں میری ماں میرا سہارا نہ بنتیں تو شاید میرے لئے زندگی کی گاڑی کو کھینچنا ممکن نا رہتا۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -