سعودی عرب میں یوگا کروانے والی خاتون، سعودی اسے کس طرح کے پیغامات بھیجتے ہیں؟ جان کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب ایک قدامت پسند معاشرہ ہے جہاں بیرونی دنیا کی ثقافت اور نظریات کو اچھی نظر سے نہیںدیکھا جاتا، اور مملکت میں یوگا متعارف کروانے کی کوشش کرنے والی خاتون نوف مروائی سے بہت یہ بات کون جانتا ہے۔ اگرچہ یوگا اب دنیا کے اکثر ممالک میں مقبولیت اختیار کر چکا ہے مگر یوگا انسٹرکٹر نوف مروائی نے جب سعودی عرب میں اسے متعارف کروانے کی کوشش کی تو ایسی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ بالکل حیران رہ گئیں۔
نوف مروائی نے یوگا سکھانے کا سلسلہ تقریباً پانچ سال سے شروع کر رکھا تھا مگر مملکت میں ایک سال قبل تک صورتحال یہ تھی کہ یوگا پر ایک طرح سے پابندی ہی تھی۔ لوگ نوف مروائی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور وہ کہتی ہیں کہ اکثر انہیں نفرت سے بھرے میسجز موصول ہوتے تھے۔ اس کے باوجود اُن کی کوشش جاری رہی، اور صورتحال میں ایک بڑی تبدیلی گزشتہ سال نومبر میں اس وقت آئی جب حکومت نے فیصلہ کیا کہ یوگا کو بھی کھیلوں میں شمار کیا جائے گا ۔
اب سعودی عرب کے بڑے شہروں میں یوگا سکھانے والے سنٹر کھلنے لگے ہیں اور خصوصاً نوجوان اسے سیکھنے کی جانب مائل ہونے لگے ہیں۔ مملکت میں یوگا کے فروغ میں غیر معمولی کردار ادا کرنے والی نوف مروائی کو اس حوالے سے ضرور یاد رکھا جائے گا ۔ ان کی ’عرب یوگا فاﺅنڈیشن‘ اب تک سعودی عرب میں سینکڑوں یوگا انسٹرکٹروں کو ٹریننگ فراہم کر چکی ہے۔