رزق کی تقسیم
بے شک رزق کی تقسیم اللہ کے ہاتھ میں ہے،لیکن باری تعالیٰ نے بہت سی نیک ہستیوں کو بھی یہ توفیق دی ہے کہ وہ اس نیک فریضہ کی ادائیگی میں اپنی حیثیت کے مطابق کردار ادا کریں۔ بیشمار نابغہ روزگار ہستیاں خدمت انسانی کے جذبے سے سرشارفلاح و بہبود کے کاموں میں مشغول ہیں، جبکہ درد دل رکھنے والے لوگ بھوکوں کو کھانا کھلاتے اور ضرورت مندوں کی امداد کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اللہ کا دیا ہوا رزق تقسیم کرنے والے کبھی تنگدستی کا شکار نہیں ہوئے اور خدائے یکتا انہیں ایسے ذرائع سے رزق فراہم کرتا ہے جو دوسروں کو بظاہر ناممکن نظر آتا ہے۔ ایسی ہی ایک عظیم شخصیت لاہور کے علاقے شاہ جمال سے تعلق رکھنے والے سید واصف شاہ ہیں، جوایک مخصوص غریب طبقہ کے لیے با عث رحمت ہیں َ،وہ بھوکوں کو کھانا کھلاتے اور ضرورت مندوں کی مالی امداد کرتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔
لاہور میں واقع عظیم صوفی بزرگ شاہ جمال کے مزار پریہ ایک عام مشاہدہ کی بات ہے کہ ہر اتوار کے روز مغرب کے وقت مزار کے احاطہ میں ایک محفل میلاد کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ معروف نعت خوان نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ محفل کے اختتام پر جناب واصف شاہ صاحب گریہ کرتے ہوئے نہایت سوزوگداز کے ساتھ اپنے اور دیگر حاضرین کی مشکلات سے نجات کے لیے دعا کرتے اور عافیت طلب کرتے ہیں َ۔ذکرو اذکار کایہ سلسلہ ہر جمعرات صبح 10 بجے بھی منعقد ہوتا ہے، محفل کے اختتا م پر حاضرین میں لنگر تقسیم کیا جاتا ہے،جبکہ شاہ صاحب اس موقع پر ضرورت مندوں کی مالی امداد بھی کرتے ہیں، یہ ہر اتوار کا ان کا معمول ہے، بھوکوں میں لنگر کی تقسیم اور حاجت مندوں کی مالی امداد کے لیے وسائل کیسے پورے کیے جاتے ہیں، اس کے لئے انہوں نے نیازی اڈا اور شاہ عالمی میں کرایہ پر دی گئی دکانوں سے حاصل ہونے والی رقم کاایک حصہ وقف کررکھا ہے۔
ضروری نہیں کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے آپ کے پاس بھی بیش قیمت جائیداد ہو۔ یہ تو ایک نقطہ آغاز ہے جو معاشرے کا کوئی بھی فرد اپنا سکتاہے۔ مدد کیجئے اور بے لوث کیجئے،چاہے وہ مال کی ہو یا آپ کی ذات سے ہو۔اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ اللہ کے دئیے ہوئے رزق کی تقسیم میں کوئی کردار ادا کرنے سے آپ کے رزق میں کمی نہیں ہوتی، بلکہ آسودگی اور دل کا سکون ملتا ہے جو شاہ صاحب کے چہرے پر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ّّّّّّّّّّّّ