رام نگر کی لڑائی، شیر سنگھ نے انگریزوں کے چھکے چھڑا دئیے
مصنف: پروفیسر عزیز الدین احمد
قسط:61
شیر سنگھ ملتا ن سے دہاڑتا ہوا رام نگر پہنچ گیا۔ اس قصبے کے قریب چناب کے دائیں کنارے یکم دسمبر1948ءکو شیر سنگھ اور انگریزوں کا پہلا مقابلہ ہوا۔ اس وقت شیر سنگھ کی فوجی طاقت 15ہزار سپاہیوں اور چند توپوں پر مشتمل تھی لیکن اس لڑائی میں اس نے انگریزوں کے چھکے چھڑا دیئے۔ انگریز بریگیڈیئر کیمبل، کیورٹن اور کرنل ہیولاک مارے گئے۔ پنجاب کی فوج کا پلہ بھاری رہا لیکن فتح و شکست کا فیصلہ نہ ہو سکا۔
سعد اللہ پور کی لڑائی:
شیر سنگھ کا بنیادی مقصد اپنی فوج کے ہمراہ باپ کی فوج کے ساتھ جا ملنا تھا جبکہ انگریز افسروں کی کوشش تھی کہ یہ دونوں فوجیں اکٹھی نہ ہو سکیں۔ شیر سنگھ ایک اعلیٰ جرنیل تھااس نے انگریزوں کے مقصد کو ناکام بنا دیا۔ اس کے خلاف جنگ کی کمان انگریز کمانڈر انچیف لارڈ گف خود کر رہا تھا۔ لارڈ گف اور میجر جرنیل تھیک ویل نے شیر سنگھ کی پیش قدمی روکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ شیر سنگھ نے سعد اللہ پور میں ایک چھوٹی سی جھڑپ کے بعد جہلم کے قریب پہنچ کر رسول نگر کے قصبے کے آس پاس پڑا ﺅ ڈال دیا۔ اس مقام پر چتر سنگھ بھی اس سے آن ملا۔ اب ان کی مشترکہ فوجی طاقت 62 توپوں اور 40 ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھی۔
چیلیانوالہ۔ انگریزوں کا قبرستان:
کھاریاں سے جلالپور کی طرف جانے والی سڑک پر تھوڑا فاصلہ طے کریں تو بائیں طرف چیلیانوالہ کا قصبہ واقع ہے اس کے باہر ایک بڑی یاد گار نصب ہے۔ جو برطانوی حکومت نے 13 جنوری 1848ءکو چیلیانوالہ کے مقام پر شیر سنگھ کی فوج کے ہاتھوں مرنے والوں کی یاد میں تعمیر کی تھی۔ یہاں فریقین کے درمیان لڑی جانے والی جنگ میں انگریز فوج کے 6 ہزار 29 سپاہی لقمہ اجل بنے اور پونے دو ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے مرنے والوں میں 23 افسران کے علاوہ تھے۔ چیلیانوالہ کی لڑائی پنجابی عوام کی بیرونی حملہ آوروں کے خلاف صدیوں پر محیط جدوجہد کا ایک اہم سنگ میل ہے۔
یہ لڑائی شیر سنگھ نے نہایت قابلیت سے لڑی۔ اس نے انگریز فوج کے پہنچنے سے پہلے ہی ایسی جگہ کا انتخاب کیا تھا جس کے ایک طرف وسیع جنگل تھا اور دوسری طرف دریا بہہ رہا تھا۔ شیر سنگھ نے نہایت ہوشیاری سے مورچے اور خندقیں بنائیں اور توپوں کو جھاڑیوں میں اس طرح نصب کروایا کہ دشمن کے جاسوسوں کو ان کی پوزیشن کا اندازہ ہی نہ ہو سکا۔ انگریز کمانڈ انچیف کو پنجابی فوج کی پوزیشن کا اس وقت علم ہوا جب اس نے ایک ٹیلے پر اپنا مورچہ بنوایا۔
پنجابی فوج کی گولہ باری سے برطانوی فوج میں کھلبلی مچ گئی۔ ایک گولہ لارڈ گف اور دوسرے افسروں کے کیمپ میں گرا۔ صحیح نشانے پر گرنے والے گولوں کو دیکھ کر انگریزوں کو پنجابی توپچیوں کی مہارت پر بڑی حیرت ہوئی۔ اس خونی معرکہ میں انگریزوں کو شکست ہوئی۔ وہ 6 توپیں سینکڑوں لاشیں اور زخمی سپاہی چھوڑ کر پسپائی پر مجبور ہو گئے۔ رات کی تاریکی کی وجہ سے لڑائی بند کرنا پڑی ورنہ انگریز فوج کا صفایا ہونے میں کوئی کسر باقی نہیں تھی۔ شیر سنگھ نے 21 توپوں کی سلامی میں فتح کا اعلان کیا۔ جواب میں اٹک کی دوسری جانب سے بھی 21 توپیں داغی گئیں۔
اس شکست کی اطلاع ملتے ہی برطانیہ میں صف ماتم بچھ گئی اور ہر طرف لارڈ گف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ملکہ وکٹوریہ نے کمانڈر انچیف کو واپس بلانے کا اعلان کر دیا اور سرچارلس نیپئر کو جو اس سے پہلے سندھ اور بلوچستان فتح کر چکا تھا لارڈ گف کی جگہ کمانڈر انچیف مقرر کرکے بھیجا۔ ملکہ کے اس فیصلے کو برطانوی پارلیمنٹ میں سراہا گیا۔
یہ جنگ جیسا کہ بیان کیا گیا ہے پنجاب پر اس وقت ٹھونسی گئی تھی جب پنجاب ابھی اس کے لیے تیار نہیں تھا۔ شیر سنگھ نے لڑائی تو جیت لی تھی لیکن گولہ بارود ختم ہو گیا اور اسے کہیں سے حاصل کرنے کی امید بھی نہیں تھی۔ اس پر ستم یہ ہوا کہ 3 روز مسلسل بارش کی وجہ سے پنجابی فوج پیش قدمی کرکے انگریزوں سے سامان جنگ نہ چھین سکی۔ گولہ بارود ختم ہو جانے کے نتیجے میں شیر سنگھ ایک مہینہ تک چیلیانوالہ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اس عرصہ کے دوران انگریز جرنیل وہش کی افواج بھاری توپ خانے سمیت لارڈ گف کی فوجوں سے آن ملیں۔ ( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔