عجب ہوا کہ میرے مسئلوں کو نیند آ گئی۔۔۔
عجب ہوا کہ میرے مسئلوں کو نیند آ گئی
خوشی کی آنکھ جب کھلی دکھوں کو نیند آگئی
سکون ہی سکون تھاقرار ہی قرار تھا
تمہاری بزم میں بڑے بڑوں کو نیند آگئی
بچھڑ گئے تھے دوست بھی مسافتوں کی دھول میں
سفر کے درمیان قافلوں کو نیند آگئی
ذرا سی دیر میں تھا گولیوں کا شور سا اٹھا
ذرا سی دیر جب محافظو ں کو نیند آگئی
ہمارے دشمنوں کی آنکھ کھل گئی اسی گھڑی
کہ جس گھڑی ہمارے دوستوں کو نیند آگئی
دلوں کی سرزمین پر عجیب سا سکوت ہے
یہاں خوشی غمی کی سب رتوں کو نیند آ گئی
عجیب سانحہ ہوا ہے فرحتِ الم زدہ
سخی تو جاگتے تھے، سائلوں کو نیند آگئی
کلام :ڈاکٹر فر زا نہ فرحت ( لندن)