2024کی تیسری سہ ماہی، دہشتگردی واقعات میں اضافہ
میلسی(نامہ نگار)سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیوریٹی سٹڈیز کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں 2024 کی تیسری سہ ماہی کے درمیان دہشت گردی کی ہلاکتوں میں تیز اضافہ ہوا۔دعوی کیا گیا ہے کہ تین سہ ماہیوں کی 2024 کی ہلاکتوں کی تعداد 2023 کی کل سالانہ ہلاکتوں سے بڑھ گئی ہے۔722 سویلین،سیکیوریٹی اہلکار اس سہ ماہی میں شہید ہوئے615 زخمی ہوئے۔سانحات کی تعداد 328 رہی۔ان میں سے 97 فیصد کے پی کے بلوچستا(بقیہ نمبر66صفحہ6پر)
ن میں ہوئے جو دس سالوں میں سب سے زیادہ رہے ۔92 فیصد میں صرف سیکیوریٹی فورسز پر حملے ہوئے۔جنوری تا ستمبر 2024 تک شہادتوں کی تعداد 1534 ہے جبکہ جنوری تادسمبر 2023 میں تعداد1523 تھی۔آئی ایس پی آر کی جاری کردہ رہورٹس میں کہا گیا ہے کہ 112 انٹیلیجینس آپریشن روزانہ ہوتے ہیں۔بظاہر دونوں صوبوں کے علاقوں میں مکمل ریاستی رٹ بحال نہ ہوئی ہے۔یہ سیاستدانوں کے بیانات ہیں۔تازہ ترین واقعہ شجاع آباد کے مزدوروں کے ساتھ پیش آیا ہے۔لکی مروت،بنوں اور سوات اس حوالے سے ٹارگٹ کلنگز کے علاقے سمجھے جارہے ہیں۔ یہ بھی مختلف ذرائع کے مطابق ویری فائی کیا جارہا ہے کہ کیا بڑھتے واقعات کی وجہ ٹی ٹی پی سے منسلک ہونے والے نئے گروپ نعیم بخاری گروپ آف کراچی،بلوچستان لبریشن آرمی،یونائٹٹد بلوچ آرمی،گل بہادر گروپ،جیش العدل،داعش،اسلامک سٹیٹ پاکستان پروانس کے علاوہ 60 کے قریب نئے گروپس تو شامل نہیں جن میں سے کچھ دہشت گردی کر کے باقاعدہ ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں جبکہ کچھ خاموش بھی رہتی ہیں۔