ایران کا اسرائیل پر حملہ، تل ابیب پر 400میزائل فائر، 8افراد ہلاک
تل ابیب،بیروت، انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) ایران نے اسرائیل پر حملہ کردیاایران نے اسرائیل پر حملہ کردیا اور 400سے زائد بیلسٹک میزائل اسرائیلی دارالحکومت پر داغے اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سے اسرائیل کی جانب کم از کم 400میزائل فائر کئے گئے ہیں جس کے بعد مقبوضہ تل ابیب اور بیت المقدس سمیت متعدد شہروں میں میں سائرن بجنے لگے۔اسرائیلی فوج نے اسرائیل نے تمام شہریوں کو محفوظ مقام پر جانے کا کہہ دیا ہے درین اثنا میزائل حملے کے ساتھ تل ابیب میں ایک عمرت فائرنگ کی گئی جس میں 8افراد ہلاک متعدد زخمی ہو گئے ایرانی حملے لے بعد اسرائیلی وزیرواعظم نے جنگی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، دوسری طرف امریکی صدر نے بھی امریکہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا لیاقبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکومت اور امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ایران آئندہ چند گھنٹوں میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینئل ہیگارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ممکنہ ایرانی حملے سے متعلق اسرائیل کو آگاہ کیا ہے، اسرائیل اپنے حلیف ممالک کے ہمراہ انتہائی چوکس ہے۔ اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ ایران کو حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ اس سے قبل حزب اللہ نے اپنے میزائل حملوں میں اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے گلیلوٹ بیس کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ نے اپنے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کرتے ہوئے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ نے اپنے حملے میں فادی 4 میزائلوں کا استعمال کیا جو اس سے قبل استعمال نہیں کیے گئے البتہ حزب اللہ فادی میزائل سے دوسرے ورژنز پہلے ضرور استعمال کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان میں زمینی کارروائی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے اسے جھوٹا دعویٰ قرار دے دیا۔حزب اللہ میڈیا ریلیشن ڈیپارٹمنٹ نے منگل کو جاری بیان میں کہا کہ دشمن کی جانب سے لبنان زمینی راستے سے داخل ہونے کی باتیں جھوٹ ہیں اور اسرائیلی فوج جب بھی آئے گی ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ دوسری طرف غزہ شہرمیں اسکول پر اسرائیلی بمباری میں 6 افراد شہید ہوگئے جب کہ وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزیں کیمپ میں دو گھروں پراسرائیلی حملے میں شہید افراد کی تعداد 13 ہوگئی۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے غزہ اور لبنان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ کیا ہے،عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطا بق انقرہ میں کابینہ اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو غزہ اور لبنان پر حملوں سے باز رکھنے میں ناکام ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 1950میں منظور کی گئی قرارداد کے تحت اسرائیل کیخلاف طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے،صدر اردوان نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو روکنے کیلئے مضبوط ارادے کا اظہار کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے جس طرح 1950میں ”امن کے حل کے لیے متحد“ کے تحت کیا گیا تھا،دریں اثنا اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے تصدیق کی ہے کہ لبنان میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام امن فوج (یونیفل)اپنا گشت انجام نہیں دے سکی۔ ترجمان کے مطابق اس کی وجہ اسرائیلی حملوں کی شدت اور اسرائیل کو نشانہ بنانے والے حزب اللہ کے میزائل ہیں،ڈوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ "یونیفل کی فورسز امن مشن کے زیر انتظام علاقے میں اپنے ٹھکانوں پر باقی رہیں، لڑائی کی شدت فورس کو ان ذمے داریوں کی انجام دہی سے روک رہی ہے جو اسے سونپی گئی ہیں،میزائلوں کے شدید تبادلے کے سبب امن فوج گشت کرنے سے قاصر ہے،ترجمان نے مزید بتایا کہ ہم ہر گھڑی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، یونیفل کے بعض شہری ملازمین کو علاقے سے نکال لیا گیا ہے
حزب اللہ حملہ