گزشتہ دور میں موجود بے شمار ”مگر اور کاش“ کو ترک کرنے پر تیار ہیں تو پھر زندگی کے کسی بھی مرحلے پر آپ ہر سوال کے جواب میں ”ہاں“ کہہ سکتے ہیں 

Oct 02, 2024 | 09:54 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:5
 8:کیا آپ شخصیت پرستی سے مبرا ہیں؟ 
9:کیا آپ تنقیدنگار کے بجائے عملی انسان ہیں؟ 
10:کیا آپ پراسراریت اورنامعلوم کی تلاش پسند کرتے ہیں؟ 
11:کیا آپ اپنے لیے لگے بندھے اصول و قوانین سے اجتناب کرتے ہیں؟
12:کیا آپ ہمیشہ اپنے وجود اور ذات سے محبت کرتے ہیں، اس کی دیکھ بھال اور نگہداشت کرتے ہیں؟ 
13:کیا آپ اپنے لیے راستے خود تلاش کرتے ہیں؟ 
14:کیا آپ نے محتاجی اور انحصاری پر مبنی تمام تعلق داریاں دو رکر لی ہیں؟ 
15:کیا آپ نے اپنی زندگی میں سے ہر قسم کی کمزوریوں، خامیوں اور نقائص سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے؟ 
16:کیا آپ احساس ندامت و شرمندگی سے نجات حاصل کر چکے ہیں؟ 
17:کیا آپ مستقبل کے متعلق فکر اور پریشانی سے اجتناب کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ 
18:کیا آپ دوسروں کے لیے محبت و چاہت کا اظہار کرنے کے علاوہ ان کی محبت و چاہت بھی حاصل کر سکتے ہیں؟
19:کیا آپ اپنی زندگی میں غصے کے اظہار سے احتراز کرسکتے ہیں؟ 
20:کیا آپ نے اپنے طرززندگی میں سے ”آج کا کام کل پر مت چھوڑیں“ پر مبنی رویہ اور طرزعمل نکال باہر کیا ہے؟
21:کیا آپ نے اپنی زندگی میں اپنے ناکامی کو ایک سبق، موقع اور مؤثر و مفید عنصر کی حیثیت سے دیکھنے میں مہارت حاصل کر لی ہے؟ 
22:کیا آپ اپنی زندگی لگے بندھوے اصولوں اور منصوبہ بندی کے بجائے بے ساختہ اور اچانک کامیابی سے لطف اندوز ہوتے ہیں؟ 
23:کیا آپ کو مزاح اور ظرافت پسند ہے اور اپنی طرف سے اس کا اظہار بھی کرتے ہیں؟ 
24:کیا آپ کی خواہش کے مطابق لوگ آپ سے پیش آتے ہیں؟ 
25:کیا آپ اپنی ذات میں موجود کمزوریوں، خامیوں اورنقائص کو ٹھیک کرنے کے بجائے خود میں موجود صلاحیتوں کے ذریعے کامیابی حاصل کرتے ہیں؟ 
اگر آپ نے اپنی گزشتہ زندگی میں موجود بیشمار ”مگر اور کاش“ کو ترک کرنے پر تیار ہیں تو پھر زندگی کے کسی بھی مرحلے اور موڑ پر آپ مندرجہ بالا سوالات کے جواب میں ”ہاں“ کہہ سکتے ہیں۔ آپ کی زندگی میں فیصلہ کن اور اہم امر یہ ہے کہ کیا آپ اپنے لیے دوسروں کی توقعات سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں یا ان کے مطابق ہی اپنے روزمرہ معمولات زندگی بسرکرنا چاہتے ہیں۔
ایک دفعہ میری ایک تقریر سننے کے بعد میری ایک دوست ڈورس وار شے نے مندرجہ ذیل نظم مجھے لکھ بھیجی جس کا عنوان اس نے ”نئی سمتیں“ رکھا:
میں اپنی بساط بھر
آگے ہی آگے بڑھنا چاہتاہوں 
میں اپنی روح میں پوشیدہ
خوشی و مسرت حاصل کرنا چاہتا ہوں 
میری ذات اور میرا وجود
بندھنوں اور بندشوں میں جکڑا ہوا ہے
میں ان بندھنوں اور بندھنوں کو
توڑ دینا چاہتا ہوں 
تاکہ
میرا ذہن اور میری روح
مسلسل کامیابی حاصل کرتی جائے
میں 
اپنی ذات اور وجود میں 
زندہ رہنا چاہتا ہوں 
اور
اس حقیقت کو اپنے ذہن میں باطن میں 
سمو دینا چاہتا ہوں!
مجھے قوی اور کامل یقین اور بھروسہ ہے کہ یہ کتاب اس لحاظ سے آپ کو مدد اور معاونت مہیا کرے گی کہ آپ ان ”کیڑوں“ اور رکاوٹوں کو دور کر سکیں جن کے ذریعے آپ اپنے لیے زندگی میں ”نئی سمتیں“ اختیار کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں