حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دینے پر اوبامہ انتظامیہ شدید تقسیم کا شکار ہوگئی،امریکی میڈیا ،ہلیری کلنٹن نے تردید کردی
نیویارک (ارشد چودھری) امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میںکہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کیلئے اوباما انتظامیہ شدید تقسیم کا شکار ہو گئی۔ کانگریس کی طرف سے گروپ کو دہشت گرد قرار دینے کی اوباما انتظامیہ کودی گئی حتمی تاریخ کا خاتمہ چند لمحوں میں ہوجائے گا۔وائٹ ہاﺅس اور وزارت خارجہ حقانی گروپ کو دہشت گرد قرار دینے کے حق میں نہیں جب کہ امریکی فوج اسے دہشت گرد قرار دینے پر تلی ہوئی ہے۔پاک فوج حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا امریکا کا اندرونی فیصلہ قرار دیتی ہے اور پاک فوج کو اس معاملے میں کوئی ترجیح نہیں۔ اخبار کے مطابق حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار کے فیصلے پر اوباما انتظامیہ اس لئے پریشانی کا شکار ہے کہ اگر انہیں دہشت گرد قرار دے دیا گیا تو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں پیچیدہ اور کمزور ہو جائیں گی۔کانگریس نے افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کوامریکا کاسب بڑا دشمن خیال کرتے ہوئے اس ماہ کے ابتدا میں ہیلری کلنٹن کو اسے دہشت گرد دینے کیلئے 30دن کی مہلت دی تھی، حتمی تاریخ کاخاتمہ ہونے والا ہے اگر کلنٹن حقانی نیٹ ورک کو دہشت گردتنظیم کے تعین سے انکا ر کرتی ہے تو اسے 9ستمبر کو کانگریس میں اس کی رپورٹ میں وضاحت کرنی ہوگی اگر اسے دہشت گرد تنظیم تسلیم کرلیا گیا تو کانگریس اوباما انتظامیہ پر اس کےخلاف کارروائی کےلئے دباﺅ ڈالے گی جس کی فوج حمایت کرے گی لیکن وائٹ ہاﺅس اور وزارت خارجہ مزاحمت کرے گی۔ اعلی امریکی حکام افغانستان سے 2014 کے اختتام تک پرامن انخلا میں حقانی نیٹ ورک کو رکاوٹ سمجھتی ہے اور پاکستان پر اس کی قیادت کی حمایت کا مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دینے میں کئی رکاوٹیں اوروجوہات ہیں۔ان عوامل میں پاکستان کے ساتھ ایک کمزور مفاہمت ہے جس سے سپلائی لائن کی بحالی ممکن ہوئی۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قراردینے کے معاملہ پر اوباما انتظامیہ میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت پر امریکی کانگریس کو رپورٹ پیش کریں گی کہ آیا حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دیا جائے یا نہیں،ہم پاکستان پر بھی حقانی نیٹ ورک کے خلاف کوششیں تیز کرنے کےلئے دباﺅ ڈال رہے ہیں۔ کک آئی لینڈ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ہم نے حقانی نیٹ ورک پر دبا ﺅ بڑھا رکھا ہے،ہم ان کے وسائل ختم کرتے جارہے ہیں اور ان کے رہنماﺅں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہ ہم پاکستان پر بھی حقانی نیٹ ورک کے خلاف کوششیں تیز کرنے کے لئے دبا ﺅ ڈال رہے ہیں۔ کانگریس کے مطالبے کے مطابق وہ اپنی رپورٹ9ستمبر کو پیش کریں گی۔تاکہ اِس گروہ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکے اور امریکی حکومت کی طرف سے باضابطہ اقدامات کیے جائیں۔اس بارے میں آئندہ ہفتے کانگریس کو رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد ہی مزید کچھ کہاجائے گا۔ امریکا نے حقانی نیٹ ورک کے کچھ رہنماں کو پہلے ہی دہشتگرد قرار دے رکھاہے تاہم رپورٹ سامنے آنے کے بعد امریکی حکومت باضابطہ اقدامات اٹھائے گی۔ کانگریس پہلے ہی حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کرچکی ہے۔ اوبامہ انتظامیہ حقانی نیٹ ورک کو امریکا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہے۔