قائم مقام وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پالیسی اور اہم انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا: لاہور ہائیکورٹ

قائم مقام وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پالیسی اور اہم انتظامی معاملات میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ قائم مقام وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پالیسی معاملات اور اہم انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا، قانون کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر کو یونیورسٹی کے عارضی اور معمولی نوعیت کے امور میں مداخلت کی اجازت ہے۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے آئی ٹی کالج کے پرنسپل منصور سرور کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے3 ستمبر کو سنڈیکیٹ کا اجلاس بلایا ہے جس میں پالیسی معاملات ایجنڈے کا حصہ ہیں اور اس اجلاس میں مجاہد کامران اپنے مخالف پروفیسرز صاحبان اور دیگر افراد کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں، قانون کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر سنڈیکیٹ اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتا، پنجاب یونیورسٹی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یونیورسٹی کے چانسلر گورنر پنجاب نے مجاہد کامران کو یونیورسٹی کے امور چلانے کے لئے نامزد کر رکھا ہے، سنڈیکیٹ اجلاس میں کورسز میں تبدیلی سمیت دیگر اہم امور کی منظوری دی جانی ہے، یہ درخواست خارج کی جائے یا پھر اسے چانسلر رفیق رجوانہ کو بھجوا دیا جائے جو خود سنڈیکیٹ کے ایجنڈے میں عارضی اور معمولی امور کی نشاندہی کر دیں گے جس پر درخواست گزاروں کے وکلاء نے اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ مجاہد کامران اور انکے حمایتی افسر گورنر ہاؤس میں ملی بھگت کر لیں گے، تفصیلی دلائل سننے کے بعد عدالت نے یونیورسٹی کے وکیل کو ہدایت کہ وہ چانسلر کے پاس پیش ہوں اور ان سے ایجنڈے میں شامل عارضی اور معمولی امور کی نشاندہی کروا کر رپورٹ عدالت میں پیش کریں، عدالت نے قرار دیا کہ قائم مقام وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پالیسی معاملات اور اہم انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا، قانون کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر کو یونیورسٹی کے صرف عارضی اور معمولی نوعیت کے امور میں مداخلت کی اجازت ہے، عدالت نے مزید سماعت آج2ستمبر تک ملتوی کر دی۔
ہائیکورٹ

مزید :

صفحہ آخر -