حکومت اور اسٹیلبشمنٹ متحدہ پر پابندی نہ لگائے ورنہ معاملات خراب ہونگے ، خورشید شاہ

حکومت اور اسٹیلبشمنٹ متحدہ پر پابندی نہ لگائے ورنہ معاملات خراب ہونگے ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم پر پابندی نہ لگائے ،ایم کیو ایم پر پابندی لگانے سے معاملات خراب ہونگے جو ملک کیلئے بہتر نہیں ہوگا،سب جانتے ہیں کہ کون کس سے رابطہ کر منے کی کوشش کر رہا ہے، اپوزیشن کی جانب سے پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے جمع کرائے گئے بل کو حکومت نے اگر قومی اسمبلی میں مسترد کیا تو ہم سمجھیں گے کہ حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے مخلص نہیں، بل اگر مسترد ہوا تو متحدہ اپوزیشن اپنے مشترکہ احتجاج کی حکمت عملی طے کرے گی، حکومت نے 20 کروڑ عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ حکومت نے گزشتہ پانچ ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت نہ بڑھا کر بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ،مگرحقیقت میں حکومت نے عوام سے زیادتی کی،اوگرا نے حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کی سفارش کی مگر حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے نئے ٹیکسز لگا دئیے۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر مالی سال 2015-16میں 526.8ارب روپے ٹیکس جمع کیا ، پیپلز پارٹی کے دور میں جو ٹیکسز تھے اگر وہ لگائے جائیں تو پٹرول 42روپے میں فروخت ہو۔وہ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ روز 20 کروڑ عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ حکومت نے گزشتہ پانچ ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت نہ بڑھا کر بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے مگر حقیقت میں حکومت نے عوام سے زیادتی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوگر انے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2.81روپے سے لے کر 5روپے تک کم کرنے کی سفارش کی تھی مگربزنس مین حکومت نے ریلیف دینے کی بجائے عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا۔ پٹرول پر ٹیکس 17فیصد تھا جو بڑھا کر 20فیصد کردیا گیا‘ ہائی اوکٹین پر ٹیکس 17سے بڑھا کر 21فیصد کیا گیا ہے اس کے علاوہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر پہلے ٹیکس 30فیصد تھا جس کو کم کرکے 28فیصد کیا گیا مگر بعد میں یہی ٹیکس 35فیصد کردیا گیا۔ حکومت نے عوام کو عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف عوام کو دینے کی بجائے مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا ہے جو عوام کے ساتھ بہت بڑا ظلم اور جبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2014-15 میں 11.8بلین کا آئل امپورٹ کیا جاتا تھا جو عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کے بعد 2015-16 میں 7.5بلین ڈالر رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2014-15 میں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر 432.6 ارب روپے ٹیکس جمع کیا اور 2015-16میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر 526.8ارب روپے جمع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں تیل کی قیمتیں زیادہ تھیں مگر ہم نے خطے میں سب سے کم قیمت پر پٹرولیم مصنوعات عوام کو دیں۔ اگر پیپلز پارٹی کے دور میں ٹیکسز لگائے جائیں تو پٹرول 42روپے میں فروخت کیا جاتا۔ حکومت ہمارے دور میں جس کو جگا ٹیکس کہتی تھی خود دس فیصد لیوی ٹیکس وصول کررہی ہے۔ حکومت کی جانب سے عوام کو یہ تاثر دینا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھا کر عوام پر احسان کررہی ہے تو یہ غلط ہے حکومت حقیقت میں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے جو قابل مذمت ہے۔ حکومت اکانومی بہتر ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اگر اکانومی بہتر ہوئی ہے تو عوام کو ریلیف کیوں نہیں دیا جارہا۔ حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں قرضہ لینے کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں ایک سال میں حکومت نے 2100ارب روپے کا ریکارڈ قرض لیا۔

مزید :

صفحہ اول -