عراق میں پر تشدد کاروائیوں میں 25سے زائد افراد ہلاک 50زخمی

عراق میں پر تشدد کاروائیوں میں 25سے زائد افراد ہلاک 50زخمی
عراق میں پر تشدد کاروائیوں میں 25سے زائد افراد ہلاک 50زخمی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد(نیوز ڈیسک ) عراقی دارالحکومت بغداد کے مختلف حصوں میں ہونے والے متعدد حملوں میں 15 افراد ہلاک اور 50سے زائد زخمی ہو گئے،ان حملوں نے بغداد میں ایک بار پھر سلامتی کے ان ناقص انتظامات کا پول کھول دیا ہے، جن کے باعث حال ہی میں اس شہر میں بڑے پیمانے پر دہشت پسندانہ کارروائیاں ہو چکی ہیں، ان میں جولائی میں تقریباً 300 سو افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والا وہ ہولناک حملہ بھی شامل ہے، جس کا نشانہ ایک شاپنگ سنٹر بنا تھا۔خود کش جیکٹوں، بندوقوں اور دستی بموں سے لیس حملہ آوروں نے عراقی شہر عین التامر میں ایک کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 18 افراد کو ہلاک کر دیا ہے, بتایا گیا ہے کہ حملے کا ہدف شادی کی ایک تقریب تھی۔

وہ پاکستانی جس نے 10ہزار روپے کودیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں کے کاروبارمیں بدل ڈالا، تمام پاکستانیوں کیلئے مثال بن گیا

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ کم از کم 3راکٹ مشرقی بغداد میں جا کر گرے، جس کے باعث 5افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہو گئے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے موقع پر موجود ایک رپورٹر کے مطابق علی الصبح کیے جانے والے اس حملے کا نشانہ اسلحے کا ایک ڈپو بنا۔ مقامی آبادی کے مطابق یہ ہتھیار ایک طاقتور شیعہ ملیشیا عصائب اہل الحق کی ملکیت تھے اور جب یہ حملہ ہوا تو اس ملیشیا کے ارکان بھی وہاں موجود تھے۔بغداد کے غزالیہ نامی علاقے میں سنی آبادی کی اکثریت ہے۔ پولیس کے مطابق وہاں ایک بازار میں ایک بم پھٹنے سے 2 افراد ہلاک اور 8زخمی ہو گئے۔ وزارتِ داخلہ کے حکام نے بتایا ہے کہ دو بم شہر کی پھلوں اور سبزیوں کی منڈیوں میں پھٹے۔ ان حملوں میں 5افراد ہلاک اور20 زخمی ہو گئے۔ ایک بم مغربی بغداد کے ایک کاروباری علاقے میں پھٹا، جس کے نتیجے میں 3افراد ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے۔

فلپائنی صدر کے آبائی شہر ڈیوایو کی نائٹ سٹریٹ میں بم دھماکے میں 10افراد ہلاک

یہ تمام معلومات ان اہلکاروں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فراہم کیں کیونکہ اْنہیں پریس کے ساتھ بات چیت کی اجازت نہیں تھی۔جمعے کا دن شیعوں کے نویں امام کی شہادت کا بھی دن تھا اور خادمیہ روضے پر زائرین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی تاہم ان حملوں کے نتیجے میں کسی بھی زائر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ تاحال کسی بھی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں شدت پسند ملیشیا داعش اکثر عراقی دارالحکومت کے شیعہ مراکز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔